پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان معین خان کے بیٹے اعظم خان کواس لئے پاکستان ٹیم میں شامل کرنے سے گریز کیا جاتا رہا کہ اس کی فٹنس اچھی نہیں ہے۔ بلاشبہ فٹنس کسی بھی کھلاڑی کے لئے پہلی ترجیح ہوتی ہے۔اعظم خان کو اس جانب توجہ دینا ہوگی اور سپر فٹ اعظم خان دنیا میں اپنے چوکوں چھکوں سے تباہ کن ثابت ہوسکتے ہیں۔ اعظم خان نے پی ایس ایل میں اپنی جان دارکارکردگی سے شائقین کے دل جیت لیے ہیں۔ معین خان کی طرح اعظم خان بھی وکٹ کیپر ہیں۔ وہ اپنے والد کے انداز میں بہادری سے کھیلتے ہیں۔
شائقین کو جہاں اعظم خان سے مستقبل میں اس طرح کی پرفارمنس کی توقع ہے ،ان کے مداح کہتے ہیں کہ اعظم خان نے اپنے آپ کو وقت کے ساتھ اس قابل بنا لیا ہے کہ وہ قومی کرکٹ ٹیم کی دہلیز تک پہنچ گئے ہیں۔ اب نئی سلیکشن کمیٹی انہیں کب موقع دیتی ہے یہی ملین ڈالر سوال ہے۔ آج کچھ جذباتی لوگ ان کے پاور فل اسٹروکس کا موازنہ ویسٹ انڈین کرس گیل سے کرتے ہیں۔ کرس گیل اور کیرون پولارڈ اپنی طوفانی بیٹنگ کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں لیکن دونوں کی فٹنس کبھی بھی بہت اچھی نہیں تھی۔خراب فٹنس کے ساتھ کرس گیل کا کیئریئر ختم ہوگیا جبکہ پولارڈ اب صرف انٹر نیشنل لیگز کھیلتے ہیں۔
انہوں نے پاکستان سپر لیگ میں12000ہزار رنز اور800 چھکے مارنے کا منفرد ریکارڈ بھی قائم کیا ہے۔اس کا قطعی یہ مطلب نہیں ہے کہ اعظم کو اپنی فٹنس پر کام نہیں کرنا چا ہئے، پی ایس ایل8میں اعظم خان نے بلند و بالا چھکوں اور جارحانہ بیٹنگ سے ثابت کردیا ہے کہ انہیں پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں شامل کرنے سے زیادہ عرصہ روکنا مشکل نہیں۔ پاکستان اور خاص طور پر دنیا میں کئی ایسے کرکٹرز رہے ہیں جن کی فٹنس پر سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔ انضمام الحق کا شمار پاکستان کےکی تاریخ کے عظیم ترین بیٹسمینوں میں ہوتا ہے لیکن وہ اپنے پورے کیئریئر میں فٹنس کی وجہ سے شہ سرخیوں میں رہے۔ معین خان خود سپر فٹ تھے اور انہیں بھی چاہیے کہ اپنی پروفیشنل لائف سے کچھ وقت اعظم خان کے لئے نکالیں اور ان کی فٹنس پر کام کریں۔
آئر لینڈ کے پال اسٹرلنگ کا بھی وزن زیادہ ہے ۔اعظم خان کم عمر ہونے کی وجہ سے وزن کو نظر انداز کررہے ہیں لیکن جیسے جیسے ان کی عمر زیادہ ہوگی وہ فٹنس مسائل میں گھر جائیں گے ایک بڑی انجری ان کے کیئریئر کو ختم کرسکتی ہےاس لئے انہیں اپنے وزن کو کم کرنا ہوگا۔ ورنہ جارحانہ بیٹنگ اور جاندار اسٹروکس کی وجہ سے انہیں اب پاکستان ٹیم میں موقع ملنا چاہیے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہائی پرفارمنس سینٹر میں کوچز اور ٹرینرز کی بڑی تعداد ہے نجم سیٹھی ، اعظم خان کی فٹنس پر انہیں مامور کریں ،مگر پہل اعظم خان کو ہی کرنا ہوگی۔
پی ایس ایل میں اعظم خان نے جارحانہ انداز اختیار کرتے ہوئے 41 گیندوں پر آٹھ چوکوں اور چار چھکوں کی مدد سے 72 رنز بنائے۔ اس سیزن میں وہ اپنے والد کی کوچنگ میں کھیلنے والی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف ایک میچ میں 97 رنز بنا کر اپنا لوہا منوا چکے تھے۔ اعظم خان کی دھواں دار ہٹنگ کی بدولت اسلام آباد یونائیٹڈ نے لگاتار دوسرے میچ میں کامیابی حاصل کر کے پاکستان سپر لیگ میں دوسری ٹیموں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ۔اعظم خان کراچی میں اپنے والد معین خان کی ٹیم کے خلاف کھیلے اور کیا خوب کھیلے۔ انہوں نے پانچویں نمبر پر آ کر 42 گیندوں پر 97 رنز کی اننگز کھیلی جس میں آٹھ چھکے اور نو چوکے شامل تھے۔
پنڈی اسٹیڈیم میں س اننگز کی خاص بات یہ تھی کہ جب اعظم کریز پر آئے تو اسلام آباد کے تین کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے اور سکور صرف 43 رنز تھا۔ اسلام آباد نے پہلے دس اوورز میں صرف 77 رنز سکور کیے لیکن اگلے دس اوورز میں اعظم خان نے جس قسم کی ہٹنگ کی وہ یقیناً پی ایس ایل کی تاریخ کی یادگار اننگز میں سے ایک گردانی جائے گی۔ انہوں نے آغاز میں تھوڑا وقت ضرور لیا لیکن انھوں نے اپنی آخری 26 گیندوں پر 80 رنز بنائے اور جہاں اسلام آباد کا ا سکور 15 اوورز کے اختتام پر 128 رنز چار کھلاڑی آؤٹ تھا، اننگز کے اختتام پر یہ بڑھ کر 220 ہو چکا تھا۔
نیشنل اسٹیڈیم میں گلیڈی ایٹرز کے خلاف اعظم خان نے نصف سنچری مکمل ہونے کے بعد اپنے والد کی جانب بھی اشارہ کیا اور ان سے داد وصول کی لیکن ان کی اننگز کی سب سے اہم بات ان کی جانب سے آغاز میں فیلڈ پلیسمنٹ کے مطابق بیٹنگ کرنا تھا۔ انھوں نے محمد نواز کو کور کے اوپر سے چھکے لگائے اور فاسٹ بولرز کے خلاف شارٹ تھرڈ مین کا خوب فائدہ اٹھایا۔
اعظم خان کے سویپ پر چھکے کا موازنہ معین خان کے سنہ 1999 میں لگائے گئے چھکے سے کیا جارہا ہے۔ اعظم خان اب پاکستانی ٹیم میں آنے کے منتظر ہیں دیکھنا یہ ہے کہ سلیکشن کمیٹی انہیں کب موقع دیتی ہے اور نئے ہیڈ کوچ انہیں فٹ رکھنے کے لئے کیا پلان کرتے ہیں۔ لیکن اعظم خان نے اگر انٹر نیشنل لیگز والی کارکردگی انٹر نیشنل کرکٹ میں دکھا دی تو یقینا وہ عالمی کرکٹ میں طوفان برپا کردیں گے۔