بھارتی ریاست کیرالا سے تعلق رکھنے والے بالا کرشنن پلائی کا دعویٰ ہے کہ وہ گزشتہ 28 برسوں سے صرف ناریل کھاکر زندہ ہے اسکے علاوہ کچھ بھی نہیں کھاتا۔
اس کا کہنا ہے وہ گیسٹرو ایسوفوگیل ریفلکس نامی ایک بیماری میں مبتلا ہوا جس کے علاج کےلیے وہ صرف ناریل کھا رہا ہے۔
آپ تصور کریں کہ کوئی شخص کھانے پینے کا شوقین ہو اور وہ مزیدار اور اچھے کھانے پینے کی اشیا دو عشروں سے زیادہ عرصے کےلیے ترک کر دے اور خود کو صرف ایک سنگل کھانے کی چیز تک ایک مہینے نہیں بلکہ 28 برس تک دور رکھے، یہ سب کسی کےلیے بھی تقریباً ناممکن ہے۔
لیکن جنوبی بھارتی ریاست کیرالا کے شہر کساراگود کے علاقے چندیرا کے 64 سالہ بالا کرشنن پلائی کا دعویٰ ہے کہ وہ ایسا کر رہا ہے۔
گیسٹرو ایسوفوگیل ریفلکس نامی بیماری میں مریض جو کچھ کھاتا ہے وہ الٹی کے باعث جسم کا حصہ نہیں بنتا اور اس قدر کمزور ہوجاتا ہے کہ چلنے پھرنے کے قابل بھی نہیں رہتا۔
بالا کرشنن نوجوانی میں فٹبال کا کھلاڑی تھا اس کو یہ بیماری 35 برس کی عمر میں ہوئی، اس کی وجہ سے وہ جو کچھ بھی کھاتا وہ اس کے معدہ سے ایسوفیگس میں چلاجاتا اور پھر الٹی ہوجاتی تھی، اس نے متعدد اشیا بطور خوراک لینے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔
جس کے بعد اس نے ناریل اور اس کا پانی پینا شروع کیا اور یہ اسے موافق آیا اور وہ تندرست ہونے لگا جس کے بعد سے اب وہ اسی پر زندہ ہے۔
اس کا کہنا ہے کہ اب میں روزانہ ناریل کھاتا اور اس کا پانی پیتا ہوں میرے خاندان نے میری وجہ سے اب اس کی کاشت شروع کردی ہے۔
ناریل کے استعمال سے اب وہ اپنی عمر کے لوگوں سے زیادہ صحت مند ہے، وہ اپنے خاندان کے فارم پر کام کرنے کے ساتھ روزانہ تیراکی اور ورزش بھی کرتا ہے اور اسے کسی بھی قسم کی کوئی بیماری نہیں ہے۔