• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

17جون 2014 کی صبح لاہور میں چند بے گناہ، نہتے شہریوں کو گولیوں سے بھون دیا گیا تھا۔ شہید ہونے والوں میں قوم کی کچھ بیٹیاں بھی تھیں۔ وہ وقت شہادت درود مقدس پڑھ رہی تھیں۔ لاہور پولیس نے نہ بچوں کا خیال کیا، نہ عورتوں کا احترام کیا اور نہ ہی مسجد کے تقدس کا پاس رکھا۔ اس وقت پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف تھے اور صوبے میں داخلہ اور قانون کے وزیر رانا ثناء اللہ تھے۔

14 انسانوں کی جان چلی گئی مگر ایف آئی آر درج نہ ہو سکی پھر آرمی چیف کی مداخلت پر مقدمہ درج ہوا مگر آفرین ہے ہماری عدالتوں پر کہ 9 برس ہونے کو ہیں اور ابھی تک ورثا انصاف کے منتظر ہیں۔ انصاف کے اس انتظار میں ورثاء نے حکمرانوں کی جانب سے دھمکیاں اور کئی طرح کی سختیاں برداشت کیں۔ اس جاں گسل صبر کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلومین کو انصاف نہ مل سکا مگر جن پر مقدمہ ہے وہ ترقی کر کے ایک وزیر اعظم بن گیا اور دوسرا وفاقی وزیر داخلہ بن گیا۔ افسوس ہمارے تمام ادارے ظالموں کا راستہ نہ روک سکے بلکہ ظالموں کو تحفظ دینے والے بن گئے۔ چونکہ ظلم پر خاموش رہنے والوں کا شمار بھی ظالموں میں ہوتا ہے اس لئے میں یہ سطور لکھ رہا ہوں کہ کم از کم میرا شمار قیامت کے روز ظالموں کی صف میں نہ ہو۔ویسے بھی ظلم کا ساتھ دینا دور کی بات، میں کسی ظلم پر خاموش بھی نہیں رہ سکتا۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ظالموں کواگر سزا مل جاتی تو 8مارچ 2023 کا سانحہ پیش نہ آتا، 8 مارچ کو بھی وہی پرانا ماڈل اپنایا گیا، اسی طرح گاڑیوں کو توڑا گیا، اسی طرح عورتوں، بچوں اور بزرگوں کا تقدس پامال کیا گیا، زہر آلود آنسو گیس استعمال کی گئی، لوگوں پر تشدد کیا گیا اور اسی تشدد کی نذر ہو کر علی بلال المعروف ظل شاہ موت کی بانہوں میں چلا گیا،صوبائی حکومت کو اس بات کا احساس ہی نہیں کہ وہ محض نگراں حکومت ہے، افسوس پنجاب کی نگراں حکومت جانبداری کا ثبوت پیش کررہی ہے کیونکہ ایک جماعت پنجاب کے مختلف شہروں میں شادی ہالوں میں کنونشن کررہی ہے جب کہ دوسری جانب ایک اور جماعت کو ریلی کی اجازت نہیں - ایک جماعت کے کارکن بالکل آزاد جب کہ دوسری جماعت کے کارکنوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ یہ تمام کھیل اس دوران ہو رہا ہے جب پنجاب میں الیکشن شیڈول آچکا ہے، الیکشن کی سرگرمیوں میں جلسے جلوس نہیں ہوں گے تو کیا لکی ایرانی سرکس ہوگا؟ اگر میرے جیسے عام آدمی کو یہ دہرا معیار نظر آرہا ہے تو یقیناً طاقتور لوگوں کو بھی نظر آرہا ہوگا۔ حکومت میں شامل تیرہ چودہ جماعتوں کا ٹولہ دن رات یہ بیان کرنے پر لگا ہوا ہے کہ مہنگائی کے ذمہ دار عمران خان ہیں، ملکی مسائل کے ذمہ دار عمران خان ہیں اگر ایسا ہے تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ کیوں اقتدار سے چپکے ہوئے ہیں۔ آپ کو پھر کس مجبوری نے اقتدار میں رکھا ہوا ہے، کہیں ایسا تو نہیں کہ کسی نے آپ کو باندھ رکھا ہو،اگر ایسا بھی ہے تو پھر کون سی مجبوری ہے کہ آپ خاموشی سے بندھے ہوئے ہیں یا پھر چکر ہی کوئی اور ہے؟

موجودہ حکمرانوں کے گیارہ ماہ میں غربت، مہنگائی اور بے روزگاری میں ناقابل برداشت اضافہ ہوا ہے۔ گیارہ ماہ میں جرائم بھی حد سے بڑھ گئے ہیں ،اب تو لوگ نہ گھر میں محفوظ ہیں اور نہ ہی بازار، مارکیٹ یا سفر میں۔ چند روز پہلے کراچی کےنوجوان کا قصہ لکھ چکا ہوں۔ حاصل پور کے ایک میاں بیوی نے پہلے اپنے دو بچوں کا گلا دبایا اور پھر دونوں نے خود کو مار لیا۔ انہیں غربت کی زندگی سے موت زیادہ پیاری تھی۔ کراچی کے سگنل پر دن دہاڑے اسلحہ دکھا کر لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے۔ اسلام آباد میں جرائم کی شرح بڑھ گئی ہے۔ شہر اقتدار میں لوگوں کے گھروں میں ڈاکے پڑ رہے ہیں۔ ایف نائن جیسے مرکزی پارک میں ریپ کے واقعات ہورہے ہیں۔ راولپنڈی میں بھی ایسے ہی واقعات ہورہے ہیں،ا سٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوگیا ہے، راولپنڈی کی کمرشل مارکیٹ میں میرے اپنے بھائی عمار برلاس سے دو نوجوان موبائل فون چھین کر بھاگ گئے۔ راولپنڈی پولیس کے سربراہ خالد ہمدانی ابھی تک صرف تسلی دے سکے ہیں۔ لاہور میں میرے ایک استاد کے بیٹے دانیال حسن کو مسلم ٹاؤن کے علاقے میں لوٹ لیا گیا، اس پڑھے لکھے نوجوان سے بائیک، موبائل اور پرس سمیت سب کچھ چھین لیا گیا۔ لاہور پولیس بھی تسلیاں ہی دے رہی ہے جب کہ کارروائیاں زمان پارک میں کر کے بندے مار رہی ہے۔ گاڑیوں کے شیشے توڑ رہی ہے، لوگوں پر تشدد کر رہی ہے-اگر تمام تر حکومتی کارروائیوں اور طرز عمل کا جائزہ لیا جائے تو یہی لگتا ہے کہ ہم سب ظل شاہ ہیں ہمیں کوئی لوٹ لے، حکومت ذمہ دار نہیں، ہمیں کوئی مار دے حکومت ذمہ دار نہیں، ہم پر سرکاری اہلکار تشدد کریں یا ہماری گاڑیوں کے شیشے توڑ دیں، حکومت کی کوئی ذمہ داری نہیں۔ ایسے میں تو عقیل عباس جعفری کے اشعار یاد آ رہے ہیں کہ

لگتا ہے انسان نہیں ہیں کوئی چھلاوا ہیں

سب دیکھیں پر نظر نہ آئیں نامعلوم افراد

ہم سب ایسے شہر ناپرسا کے باسی ہیں

جس کا نظم و نسق چلائیں نامعلوم افراد

لگتا ہے کہ شہر کا کوئی والی نہ وارث

ہر جانب بس دھوم مچائیں نامعلوم افراد

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین