• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دورِ نبویؐ میں شلوار بطور لباس ہونے کی تحقیق نیز شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھنا

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: حدیث شریف میں مذکور ہے کہ شلوار کو ٹخنوں کے نیچے کرنا گناہ ہے، تو کیا رسول اللہ ﷺکی شلوار ہوتی تھی، یا اس دور میں صرف کرتہ پہنتے تھے؟

جواب: رسول اللہ ﷺ نے اِزار ٹخنوں سے نیچے کرنے سے منع فرمایا ہے، بلکہ ازروئے حدیث تکبر کے انداز میں کوئی بھی کپڑا لٹکانا ممنوع ہے، لہٰذا حدیث شریف میں صرف شلوار ٹخنوں سے نیچے کرنا ممنوع نہیں ہے، بلکہ جو بھی لباس (تہہ بند یا شلوار، جبہ، چادر وغیرہ) ٹخنوں سے نیچے لٹکے، مردوں کے لیے ایسی وضع ممنوع ہے۔

جہاں تک رسول اللہ ﷺ کے لباس کی بات ہے تو آپ ﷺ کے استعمال کردہ لباس میں عام طور پر ازار (تہبند) کا ذکر ملتا ہے، شلوار کا استعمال صراحۃً تو نہیں ملتا تاہم حضورِ اکرم ﷺسے شلوار کا خریدنا ثابت ہے، نیز آپ ﷺ نے شلوار پسند بھی اسی وجہ سےفرمائی کہ اس میں ستر کا لحاظ زیادہ ہے، اور صحابۂ کرام ؓ سے شلوار کا استعمال ثابت ہے، اس بناء پر ازار / پاجامہ دونوں لباسوں کو سنت سے ثابت شدہ لباس کہا جاتا ہے، لہٰذا اس کا استعمال اگرچہ صراحتاً آپ ﷺ سے نہیں ملتا، تاہم اس دور میں تہبند کی طرح شلوار بھی مستعمل تھا، یعنی مرد حضرات کے لیے لباس کو ٹخنے سے نیچے لٹکانا منع ہے، چاہے وہ ازار ہو یا شلوار ہو ، جبہ ہو یا کُرتا ، سب کا حکم ایک ہے۔ (مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، کتاب اللباس، باب فی السراویل، رقم الحدیث:8510، ج:5، ص:121، ط:مکتبۃ القدسی)