• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روبینہ فہیم

امی کو افطاری بناتے دیکھ کر کرن نے کہا ”ماما میں بھی کل روزہ رکھوں گی“۔ ٹھیک ہے تم روزہ ضرور رکھ لینا کیونکہ اس سال سے تم پر روزے فرض ہو گئے ہیں۔ سحری میں امی نے اسے جگایا تو اُس نے اُٹھنے میں سستی دکھائی لیکن جب امی نے اُسے یاد دلایا کہ،’’ تم نے روزہ رکھنے کو کہا تھا‘‘ تو وہ فوراَ اُٹھ گئی۔ سحری کرنے کے بعد وہ اپنے کمرے میں چلی گئی۔

امی فجر کی نماز کے لئے اس کو بلانے اس کے کمرے میں گئیں تو وہ سونے کی تیاری کر رہی تھی، امی نے کہا وضو کرکے نماز کے لئے آ جاؤ نماز پڑھتے ہیں، اس پر کرن فوراً بولی ابھی تو میں بہت تھکی ہوئی ہوں، تھوڑا سا سو لوں، امی نے کہا ”نماز پڑھنا تو ویسے بھی ضروری ہے اور پھر تم تو روزے سے ہو یہ تو غلط بات ہے کہ ایک فرض پورا کرو تو دوسرا چھوڑ دو، چلو جلدی سے نماز کے لئے آ جاؤ“ اس پر وہ بُرا سا منہ بنا کر بولی”امی آپ تو ایک بات کے پیچھے ہی پڑ جاتی ہیں۔“ اس پر امی کو بہت غصہ آیا لیکن ضبط کر گئیں اور کرن کو جائے نماز پر آنے کا کہا، کرن نے جیسے تیسے نماز ختم کی اور پھر جاکر اپنے کمرے میں لیٹ گئی۔ آج اُس نے اسکول کی چھٹی کرلی تھی یہ کہہ کر کہ میرا روزہ ہے۔

بارہ بجے ماسی کی بیٹی”رابو“ ڈسٹنگ کے لئے اس کے کمرے میں گئی، اُس کے زور سے دروازہ کھولنے پر کرن کی آنکھ کھل گئی اور اس نے غصے میں آکر رابو کو مارا اور کہا،’’ بدتمیز لڑکی! تمہیں پتہ نہیں کہ میرا روزہ ہے میں آرام کر رہی تھی تم نے مجھے ڈسٹرب کر دیا۔

رابو روتی ہوئی باہر چلی گئی اور جا کر کرن کی امی سے اس کی شکایت کی تو انہوں نے آکر کرن سے پوچھا کہ تم نے اسے کیوں مارا؟ کرن صاف مُکر گئی کہنے لگی،’’ یہ جھوٹ بولتی ہے میں نے تو نہیں مارا‘‘۔ امی اُس وقت تو چپ ہو گئیں اور رابو کو پیار سے سمجھا دیا کہ،’’ آئندہ ایسا نہیں ہو گا‘‘جب کرن روزہ کھول چکی او نماز سے فارغ ہو چکی تو امی اسے لے کر کمرے میں آ گئیں اور کہا ”آج تمہارا روزہ تھا؟“۔ ’’جی امی، آج میرا روزہ تھا کرن نے بڑے فخر سے کہا۔ امی نے کہا”بالکل نہیں“ اس پر کرن حیران ہو کر بولی میں سحر ی سے لے کر افطار تک بھوکی رہی ہوں۔‘‘

امی نے کہا ”تم نے بالکل صحیح کہا تم صرف بھوکی اور پیاسی رہی ہو، تم نے روزہ نہیں رکھا۔ روزہ بھوکا پیاسا رہنے کا نام نہیں بلکہ برائیوں سے بچنے کا نام ہے،زبان کا بھی روزہ ہوتا ہے کہ جھوٹ نہیں بولنا، ہاتھ کا بھی روزہ ہوتا ہے کہ کسی پر ہاتھ نہیں اُٹھانا، کسی کمزور کو نہیں مارنا، اگر روزہ رکھ کر ماں باپ سے بدتمیزی کی جائے، بہن بھائیوں کے ساتھ جھگڑا کیا جائے تو ایسے روزے کا کیا فائدہ؟ 

اللہ ایسے روزے کو پسند نہیں کرتا، روزہ اللہ نے ہماری تربیت کے لئے فرض کیا ہے، تاکہ ہم اچھے انسان بنیں، برائیوں سے بچیں، دوسروں کی تکلیف کا احساس کریں، روزہ غصہ برداشت کرنے کا نام ہے‘‘۔ کرن غور سے امی کی باتیں سنیں اور اُن سے معذرت کی۔ اب اُسے سمجھ آ گیا تھا کہ روزے کا کیا مطلب ہوتا ہے۔

دوسرے دن اس نے روزہ رکھنے کے بعد وقت پر نماز ادا کی،کام کاج میں امی کا ہاتھ بٹایا، رابو آئی تو اس سے سوری کیا، اور اپنی چھوٹی بہن آمنہ سے بھی لڑائی نہیں کی، جب روزہ کھلا تو افطار کے بعد کرن کو محسوس ہوا کہ جتنی خوشی اسے آج حاصل ہوئی ہے اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔