سینیٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظور کر لیا، بل کے حق میں 60 اور مخالفت میں 19 ووٹ آئے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا۔
سینٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کا بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی تحریک مسترد کر دی اور بل فوری منظور کرنے کی تحریک منظور کر لی۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اجلاس کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما منظور کاکڑ نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ بل کی حمایت کرتے ہیں۔
منظور کاکڑ کا کہنا ہے کہ یہاں پر شراب کی بوتل پر از خود نوٹس لیا گیا۔
ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ بات ماننے سے قاصر ہوں کہ اس بل کا تعلق 90 دن کے اندر الیکشن کرانے سے متعلق ہے، یہ بل وکلاء برادری کا پرانا مطالبہ رہا۔
رضا ربانی نے کہا کہ لاتعداد ایسی قراردادیں ہیں جس میں بار کونسلز کی جانب سے ازخود نوٹس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا، تشویش کی بات ہے ادارے غیرفعال یا دست و گریباں ہونے لگیں تو یہ ریاست کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پارلیمنٹ کو غیرفعال کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں سے سپریم کورٹ کی صورت حال تشویشناک ہے، ڈائیلاگ کی بات آج بھی ہو گی تو وہ پارلیمان سے ہو گی، از خود نوٹس میں اپیل پہلے نہیں تھی، درحقیقت یہ تمام تر مسائل سیاسی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بدقسمتی کی بات ہے سیاسی جماعتیں پارلیمان کے بجائے اپنے تنازع کو سپریم کورٹ لے کر گئیں، سپریم کورٹ کو پارلیمان کے تنازع کا حصہ بننا پڑا، سپریم کورٹ ثالث نہیں بن سکتی۔
قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ عوام اور قانون کا نام لے کر ثابت کرنا چاہتے ہیں یہ نیک نیتی سے اصلاحات کا بل ہے، قوم کو بے وقوف بنانے کی روش ختم کریں، یہ اصلاحات کا نہیں مفادات کا بل ہے۔
شہزاد وسیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے مفادات کو بیچ میں رکھا ہے، بل کے اصل اغراض و مقاصد یہ نہیں چھپا سکتے، ملک میں اقتدار پر بھی اشرافیہ قابض ہیں ان کے لیے قوانین بھی بن جاتے ہیں، یہ سو فیصد شخص کی زات کا بل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے یہ ذاتی مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں، آج یہ ایوان پر ایک اور حملہ کرنے جا رہے ہیں، یہ بلڈوزر پھیرنے جا رہے ہیں، آئین نے 90 روز میں الیکشن کرانے کا پابند کیا ہوا ہے، ان کو بل پاس کرانے کی جلدی کیوں ہے۔
پی ٹی آئی سینیٹر کا کہنا ہے کہ ان کے اصل مفاد کے لیے آج کا دن اہم ہے، آج کے دن سپریم کورٹ میں پاکستان کے مستبقل کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے، انہوں نے از خود نوٹس کو سلیکٹو کر دیا ہے، ایک از خود نوٹس تھا کہ رات کو سپریم کورٹ کھلی تھی، الیکشن کمیشن ان کا ترجمان اور یہ الیکشن کمیشن کے ترجمان ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی صوابدید نہیں آئین پر الیکشن کرانے کا پابند ہے، الیکشن کمیشن کسی سازگار حالات کا انتظارنہیں کرتا، اسے وقت پر الیکشن کرانا ہوتا ہے۔
سینیٹ میں وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی نے گزشتہ روز سپریم کورٹ بل 2023ء پاس کیا، پارلیمان کا اختیار ہے کہ وہ قانون سازی کر سکتی ہے، دو دہائیوں سے سپریم کورٹ میں نیا رجحان دیکھا، آئین کہتا ہے کہ حدود میں غیر ضروری مداخلت نہ کریں، یہاں بار بار ایگزیکٹو کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا۔
وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ فیصلہ ہوا کہ کراچی میں ٹاور گرا دو، اسلام آباد میں 2 بڑے ٹاور بہت قیمتی ہیں انہیں نہ گراؤ، یہ دو انصاف نہیں ہو سکتے، اس بل میں اپیل کا حق دیا گیا ہے، مرضی کا وکیل مقرر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز برابر ہیں، ادارے کو مضبوط کرنے کے لیے شخصیت کو مضبوط کرنے کے بجائے نظام کو مضبوط کیا جائے، ایسے ایسے از خود نوٹس لیے گئےجو گلیوں میں صفائی تک کے معاملات اٹھائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ لیور اسپتال بھی چیف جسٹس کی ذاتی انا کی بھینٹ چڑھا، بار کی جانب سے از خود نوٹس کے خلاف قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا، از خود نوٹس کی وجہ سے اربوں ڈالرز کے نقصان ریاست نے اٹھائے، ریکوڈیک، اسٹیل ملز کا نقصان ہوا۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ اب سپریم کورٹ سے بھی اس حوالے سے بات آئی، اجتماعی سوچ ہی لوگوں کو آگے لے کر چلتی ہے، اب بنچ کے لیے کمیٹی میں تین ارکان فیصلہ کریں گے، آخری فل کورٹ اجلاس 2019ء میں ہوا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب 184 تین کے تحت از خود نوٹس ہو تو کمیٹی اس کا جائزہ لے، جہاں آئین کی تشریح درکار ہو تو پانچ ججز کا بینچ ہو گا۔
علی ظفر اور قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے بل پر بات کرنے کی کوشش کی۔
چیئرمین سینیٹ نے پی ٹی آئی ارکان کو بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ وقفہ سوالات پہلے مکمل ہو جانے دیں۔
انہوں نے کہا کہ میں بل اس وقت تک زیر غور نہیں لاؤں گا جب تک آپ بل پر بات نہ کر لیں۔
اس سے قبل سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے معاملے پر سینیٹ میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔
پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی سینیٹ میں مخالفت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ڈیمانڈ ہے کہ بل کو کمیٹی میں بھیجا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی اجلاس میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023ء کی منظوری دی گئی تھی۔
اس موقع پر وزیرِ قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023ء کو آج ہی سینیٹ میں بھی پیش کر دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ سپریم کورٹ میں مداخلت تب ہوتی جب کسی اجنبی کو اختیار میں شامل کرتے، سپریم کورٹ کے اختیار میں کوئی تحریف نہیں کی گئی۔