• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

(گزشتہ سے پیوستہ)

زراعت کو نظر اند از کرنے کا مقبول تصور یہ ہے کہ اس کا جی ڈی پی میں حصہ کم ہورہا ہے یہ تصور وقت گزرنے کے ساتھ قوی ہوا ہے ۔اس نکتے کو واضح کرنے کیلئے آئیے شواہد دیکھتے ہیں۔ 1950میں زراعت کے شعبے کا جی ڈی پی میں 50 فیصد سے زیادہ حصہ تھا لیکن اس وقت گندم کی پیداوار 30ملین آبادی کو کھانا کھلانے کے لئے ناکافی تھی۔ 75 سال بعد آبادی میں سات گنا اضافہ ہوا ہے لیکن گندم کی پیداوار میں نو گنا اضافہ ہوا ہے جب کہ جی ڈی پی میں زرعی شعبے کا حصہ کم ہو کر تقریباً 20 فیصد رہ گیا ہے۔ کیا آج ملک بہتر ہے جب حصہ نسبتاً کم ہے یا اس وقت بہتر تھا جب قومی آمدنی میں زراعت کا حصہ نصف سے زیادہ تھا؟ریاست ہائے متحدہ امریکامیں، زراعت کا حصہ جی ڈی پی میں ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن یہ نہ صرف اپنی 334ملین آبادی کا پیٹ بھرتا ہے بلکہ باقی دنیا کو فاضل پیداوار برآمد کرتا ہے۔ اس طرف توجہ مرکوز کرنے کا صحیح پیمانہ کل جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ نہیں ہے بلکہ زراعت کی پیداواری صلاحیت کے پیمانوں پر ہے یعنی فی ایکڑ زمین کی پیداوار، فی مزدور کی پیداوار اور پانی کی فی یونٹ پیداوار۔

پیداواری صلاحیت جتنی زیادہ ہوگی جی ڈی پی میں اس شعبے کا حصہ اتنا ہی کم ہوگا ۔ زراعت اس وقت میٹھے پانی کا 93فیصد استعمال کرتی ہے۔ جیسے جیسے شہری آبادی میں اضافہ ہوتا ہے اس میں سے کچھ کو پینے کے مقاصد کے لئےاسی وقت زراعت کی مکمل ضروریات کو پورا کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح کچھ زمین کو رہائشی منصوبوں کے لئے استعمال کیا جائے گا۔بڑھتی ہوئی افرادی قوت سے شہری علاقوں میں صنعت اور خدمات کے شعبوں میں ملازمتیں ملیں گی۔ امریکہ میں شہری آبادی مجموعی آبادی کا 83فیصد ہو گئی ہے اور جی ڈی پی میں 99فیصد حصہ ڈالتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں زراعت سے دور محنت کی دوبارہ تقسیم جو کہ زرعی شعبوں سے نسبتاً کم پیداواری ہے ترقی کی رفتار کو تیز کرتی ہے۔ ہندوستان میں زراعت کا حصہ جی ڈی پی میں اب16فیصد تک کم ہو گیا ہے لیکن یہ 323ملین ٹن غذائی اجناس پیدا کرتا ہے اور 50بلین ڈالر مالیت کی زرعی اجناس برآمد کرتا ہے۔ گزشتہ سات برسوں میں خوراک کی فی کس دستیابی میں 11فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ سب زراعت کے شعبے میں زیادہ پیداواری صلاحیت کی وجہ سے ہوا ہے کیونکہ زمین اور پانی کے وسائل میں اس تناسب سے اضافہ نہیں ہوا۔

تازہ ترین