• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

508ارب روپے کی لاگت سے اپریل 2018 میں مکمل ہونے والا 16سالہ نیلم جہلم منصوبہ چار سال پیداوار دینے کے بعد گذشتہ برس جولائی میں اچانک ٹیل ریس ٹنل میں بڑی دراڑیں پڑنے کی وجہ سے معطل کرنا پڑا تھا جس کی وجہ سے توانائی کے شدید بحران سے دوچار ملک بجلی کی 969 میگاواٹ پیداوار سے محروم ہوگیا۔ اس وقت سے یہ کمی لوڈشیڈنگ اور دوسرے مہنگے ترین ذرائع سے پوری کی جارہی ہے جس کا ذہنی اور مالی دباؤ بہرحال صارفین پر پڑرہا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق تین روز قبل متاثرہ ٹنل کا منہدم ہونے والا حصہ بحال کردیا گیا ہے اور اِن شاء اللہ جولائی میں بجلی کی پیداوار دوبارہ شروع ہوجائے گی۔ اس خرابی سے قبل ملک کو بجلی کی کل پیداوار کا 27 اعشاریہ آٹھ فیصد حصہ پانی سے حاصل ہورہا تھا جو کم ہوکر 23اعشاریہ سات فیصد پر آگیا ہے۔ قیام پاکستان کے اوائل میں طے پایا تھا کہ دریاؤں سے خاطر خواہ فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کے پانی سے بجلی بنانے کے علاوہ زیادہ سے زیادہ زرعی رقبہ زیرکاشت لایا جائے گا۔ اقتصادی سروے آف پاکستان کے مطابق ملک میں پن بجلی کی پیداواری استعداد 60 ہزار میگاواٹ ہے لیکن اب تک محض 16 فیصد پن بجلی حاصل ہورہی ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت پاکستان کو مہمند ڈیم کی تعمیر کیلئے 24کروڑ ڈالر کا قرضہ ملے گا۔ اس منصوبے سے 800میگاواٹ جبکہ داسو ہائیڈل پراجیکٹ سے جو 2028 میں مکمل ہوگا، 4320 میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی۔ التوا میں پڑا بھاشا ڈیم منصوبہ 2029 تک مکمل کرنے کا پروگرام ہے جو تعمیری مراحل سے گزر کر 4500 میگاواٹ بجلی دیگا۔ اس صورت میں تخمینے کے مطابق سستی بجلی کی پیداوار کے ساتھ اس کی طلب اور رسد میں توازن آسکے گا تاہم اس کے لئے جن چیلنجوں کا سامنا ہے انھیں کامیابی سے عبور کرنا بنیای شرط ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین