دوست ملک چین نےہرمیدان میں ترقی اور عام لوگوں کیلئے سہولتوں کی جو مثالیں قائم کیں،ان سے پاکستان بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔ معیشت میں تیز رفتار ترقی کی مثال بننے اور سفارتکاری سمیت دیگر میدانوں میں فعال نظر آنے والے اس ملک نے عدالتی نظام میں جدید سائنسی سہولتیں شامل کرکے قانونی چارہ جوئی کی تاریخ میں انقلاب برپا کردیا ہے۔ انٹر نیٹ کورٹس میں شہریوں کو عدالت میں پیش ہونے کی ضرورت نہیں۔ بیجنگ کی ای کورٹ ستمبر2018کے دوران قائم کی گئی جسے اب تک4لاکھ سے زیادہ کیسز موصول اور85فیصد سے زیادہ حل ہوچکے ہیں۔ دنیا میں عدالتی کارکردگی کا یہ سب سے بڑا ریکارڈ ہے۔ بیجنگ ای کورٹ مکمل طور پر اوپن ، شفاف اور جوابدہ ہے اوراس کی تمام سماعتیں لائیو اسٹریمنگ پر دیکھی اور سنی جاسکتی ہیں۔ ان عدالتوں میں خصوصی جج ہفتے کے ساتوں دن شب وروز سماعت کرتے ہیں۔اوسطاً ایک جج کے پاس ایک ہزار مقدمات ہوتے ہیں۔ 99.99فیصد مقد مات ’’آن لائن‘‘ سنے جاتے ہیں جبکہ 0.01فیصد مقدمات کی ’’آف لائن‘‘سماعت ہوتی ہے۔ اگرچہ پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں عدالتوں میں کئی برسوں سے اہم بیانات آن لائن سننے کا سلسلہ چل نکلا ہے لیکن چین کی عدالتیں حیرت انگیز کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں اور ہزاروں مدعیان کو رقم خرچ کیے بغیر فوری، شفاف اور سستا انصاف فراہم کیا جارہا ہے کورونا وبا کے دور میں آف لائن سماعت کے طریق کار سے فائدہ اٹھانے کیلئے بیجنگ ،کوانگ ژو اور ہانگ ژو میں قائم کی گئی عدالتوں کی کارکردگی سے محسوس ہوتا ہے کہ یہ جدید طریق کارد نیا بھر ، بالخصوص ترقی پذیر ملکوں کو نئے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ پاکستان چین سے اپنے ربط وتعاون سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دیگر شعبوں کے ساتھ فراہمی انصاف کے اس طریق کار میں بھی مزید پیش رفت کرسکتا ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998