کوئٹہ( این این آئی) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے قوم کے ہر طبقہ و مکتبہ فکر کے نام بالعموم وکلاء کے نام بالخصوص کل یعنی ہفتہ 13.5.23 کو ایک خصوصی وڈیو پیغام جاری کیا جس کی روشنی میں آج میں بذریعہ طیارہ کوئٹہ سے اسلام آباد کیلئے ان کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے روانہ ہورہا ہوں اگرچہ میں کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں مگر زندگی کی کئی دھائیوں کی سیاسی و پارلیمانی و عدالتی محاذوں پر ایک طالب علم و کارکن کی حیثیت سے ضرور ہمیشہ ہر اوّل دستہ کا متحرک کردار ادا کیا ہے جس کی بنا پر آج یہ پْکار انصاف کے عدالتی نظام کو بچانے قومی اداروں کے وقار کو بلند کرنے پارلیمنٹ کی توقیر کو بچانے عوام کے حقوق پر ڈاکہ و رہزنی سے محفوظ رکھنے پارلیمنٹ کی بالادستی اور اس کی “مدر آف لاء ”کی حیثیت بحال رکھنے عدلیہ کو مدَر ان لاء کے تسلط و دستبْرد”سے آزاد کرانے کے لئے قومی فریضہ سمجھتے ہوئے اس میں شریک ہونا اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے تاکہ عدالتوں پر عوام کا اعتماد قائم رہے جانبدارانہ رویوں و غلط و آئین سے ماوراء آئین کی تشریح و قانون سے بالاتر فیصلے اور پارلیمنٹ کے مقبول ترین قابل ساتئش قانون سازی کو عدلیہ میں فرد واحد کی فرعونیت کو تحفظ دیتے ہوئے محض اپنی انا کو تسکین دینے کی خاطر چوبیس کروڑ عوام و قوم کی نمائندگی کو زائل و نظرانداز کرکے 15 میں سے تین افراد کا عقل کْل بننا جن کا بادی النظر میں اپنا مفاد شامل ہو اور اپنے ہی معاملہ کا خود ہی جج بننا عدالتی انصاف کے روح کے منافی ہے ایسی صورت میں مولانا فضل الرحمن و قوم کا مطالبہ درست و حقیقت پر مبنی ہے چیف جسٹس آئینی طور منصف نہیں منفرد مخصوص مفاد کے حامل سیاسی گروہ کے مفادات کے تحفظ کا آلہ کار بن چکے ہیں اس لئے ان سے استعفی کا مطالبہ بروقت و درست ہے جس میں اپنی آواز شامل کرتے ہوئے اس قافلے و دھرنے میں اپنی شرکت کو قومی فریضہ و وقت کی پْکار سمجھتا ھوں سب اہل وطن و ذی الشعور وقت کی پْکار پر توجہ دیں۔