کراچی کے بعد اسلام آباد میں بھی ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کیسز بڑی تعداد میں رپورٹ ہونے لگے۔
ہیڈ آف انفیکشس ڈیزیزز پمز پروفیسر نسیم اختر کے مطابق پمز اسپتال آنے والے ٹائیفائیڈ کے 60 فیصد مریض ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کے ہیں جو پنجاب، کےپی اور کشمیر سے پمز اسلام آباد آرہے ہیں.
ان کا کہنا ہے کہ ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ میں مبتلا افراد میں بالغ اور بچے دونوں شامل ہیں اور ایسے مریض کی صرف اینٹی بائیوٹک دوا کاخرچہ ڈیڑھ لاکھ روپےسے زائد ہے۔
پروفیسر نسیم اختر نے بتایا ہے کہ ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ میں مبتلا افراد پر تھرڈ جنریشن اینٹی بائیوٹک ادویات اثر نہیں کرتی
انہوں نے بتایا کہ ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ گندے پانی اور آلودہ کھانے کے ذریعے پھیلتا ہے اس کے علاوہ اینٹی بائیوٹک دواوں کا غیر ضروری اور بےتحاشہ استعمال بھی اس کی بڑی وجہ ہے۔
ہیڈ آف انفیکشس ڈیزیزز پمز پروفیسر نسیم اختر نے عوام سے درخواست کی ہے کہ ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابر اختیار کریں، صاف پانی اور اچھا پکا ہوا کھانا کھائیں۔