خالصتاً اقتصادی مسائل پر قائم کیا جانے والا معاشی طورپر مستحکم ممالک کے گروپ جی20 کا سہ روزہ سیاحتی اجلاس سری نگر میں منعقد کر کے بھارت دنیا کو یہ تاثر دینا چاہتا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پر اس کا غیر قانونی جابرانہ قبضہ غیر متنازع ہے۔ حالات پوری طرح اس کے کنٹرول میں ہیں اور ہر طرف امن و امان ہے۔ مگر اس کا یہ ڈرامہ اس وقت بری طرح فلاپ ہو گیا جب پیر کومتنازعہ علاقے میں شروع ہونے والے اس اجلاس کے موقع پر نہ صرف پورا مقبوضہ کشمیر ایک کھلی جیل کا منظر پیش کر رہا تھا بلکہ اس اجلاس کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کے تین اہم ترین ارکان چین، سعودی عرب اور ترکی نے اس کا بائیکاٹ کر دیا جبکہ انڈونیشیا، مصر اور میکسیکو نے اس میں شرکت کیلئے اپنے نمائندے نہیں بھیجے۔ یہی نہیں بلکہ یورپی اور دوسری مغربی ممالک نے بھی جو عموماً بھارت کی پشت پناہی کرتے ہیں اپنے وفود بھیجنے کی بجائے نئی دہلی میں تعینات اپنے سفارت کاروں کو رسمی شرکت کیلئے کہہ دیا۔ اس طرح بھارت جس کے پاس اس سال جی 20گروپ کی صدارت تھی اپنی پوزیشن سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سری نگر میں اجلاس منعقد کر کے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ عملی صورتحال اس وقت یہ ہے کہ سری نگر کو فوجی قلعے اور مقبوضہ کشمیر کو کھلی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ نگرانی کیلئے ہیلی کاپٹر اور ڈرون طیارے فضا میں محو پرواز ہیں جبکہ بڑے شہروں خاص طور پر دارالحکومت سری نگر میں بھارتی فوج،نیشنل گارڈز ، میرین کمانڈوز اور پولیس گشت کر رہی ہے۔ اس کے باوجود حریت کانفرنس کی اپیل پر پورے مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال ہے اور کشمیری عوام بھارتی قبضے کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ یہ مظاہرے نہ صرف کنٹرول لائن کے دونوں طرف جاری ہیں بلکہ بیرونی ممالک میں بھی جہاں جہاں کشمیری آباد ہیں احتجاجی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں، آزاد کشمیر کے تمام شہروں اور بڑے قصبوں میں بھارت کے خلاف جلوس نکالے گئے۔ اسلام آباد میں حریت کانفرنس نے اقوام متحدہ کے مبصر کو یادداشت پیش کی۔ آزاد کشمیر اسمبلی کااس موقع پر خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں اتفاق رائے سے مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔ اجلاس سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت نے جی20کی صدارت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے سری نگر میں اجلاس منعقد کر کے دنیا کو جموں و کشمیر کے بارے میں غلط تاثر دینے کی کوشش کی ہے جو سلامتی کونسل کی قرارادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمو ں و کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے اور یہ ہماری چوائس نہیں بلکہ فرض ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پرامن حل میں اپنا کردار ادا کریں۔ بھارت کے غیر قانونی یک طرفہ اقدامات سے جموں و کشمیر پر اس کے قبضے کو جواز نہیں مل سکتا، سری نگر میں جی 20کے نام نہاد اجلاس پر خود بھارتی میڈیا نے بھی سوالات اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ جس طرح کے سکیورٹی انتظامات کئے گئے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت جموں و کشمیر کی حقیقی صورتحال پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ مغربی ذرائع اس حقیقت کو اجاگر کر رہے ہیں کہ سری نگر میں جی20گروپ کی سیاحتی اجلاس بری طرح ناکام ہوا ہے اور بھارت دنیا کو دھوکہ دینے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ اس حقیقت کو کوئی فراموش نہیں کر سکتا ہے کہ مسئلہ کشمیر خود بھارت سلامتی کونسل میں لے کر گیا تھا۔ جب تک یہ مسئلہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل نہیں ہوتا جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔پاکستان کو اس حوالے سے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے اپنا کردار جاری رکھنا چاہئے۔