34 ویں قومی گیمز پاکستان آرمی کی واضح برتری کے ساتھ اپنے اختتام کے آخری مراحل میں ہیں، کل پیر کو ان کھیلوں کی اختتامی تقریب میں اگلے میزبان سندھ کو ان کھیلوں کا پر چم حوالے کیا جائے گا۔ کوئٹہ میں یہ مقابلے دو سال قبل ہونے تھے کورونا اور شہر میں امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر اسے ملتوی کرنا پڑا ، یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا تھا کہ یہ گیمز کسی اور صوبے کے حوالے کردئیے جائیں گے، مگر بلوچستان حکومت اور اس کے افسران کی انتھک محنت اور لگن سے ان کھیلوں کا انعقاد ممکن ہوسکا، کڑی سیکیورٹی میں کھلاڑیوں کے درمیان میڈلز کے حصول کی کش مکش اور رسہ کشی جاری رہی،کھلاڑیوں نے کوئٹہ میں دی جانے والہ سہولتوں پر خوشی کا اظہار کیا اور اسے مثالی قرار دیا۔
حقیقت میں قومی گیمز مستقبل کے ٹیلنٹ کو سنوارنے، تلاش اور گروم کرنے میں اہم ثابت ہوتے ہیں، ان کا بروقت انعقاد ضروری ہوتا ہے تاکہ ان مقابلوں سے پاکستان اولمپکس، ایشین ، سائوتھ ایشین،بیچ گیمز اور دیگراہم مقابلوں کے لئے اپنی بینچ کا اندازہ لگاسکے،باصلاحیت کھلاڑیوں کو بیرون ملک تربیت کے لئے بھیج سکے،کوئٹہ میں جاری گیمز میں آرمی کی شوٹر کشمالہ طلعت نے نیا قومی ریکارڈ بھی اپنے نام کیا،نیشنل گیمز کی مشعل ملک کے مختلف شہروں کا سفر طے کر کےلاہور سے کوئٹہ پہنچی تھی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے افتتاحی رنگا رنگ تقریب میں ان کھیلوں کا افتتاح کیا،حیرت انگیز طور پر افتتاحی تقریب میں قومی ترانہ نہیں بجایا گیا، جبکہ مارچ پاسٹ کے دوران کھلاڑیوں کے ہاتھوں میں قومی پرچم بھی نہیں تھے، ان کھیلوں کے دورانپی او اے اور پاکستان ایتھلیکٹس فیڈریشن کے اختلافات کی وجہ سے ایتھلیکٹس مقابلے شروع نہ ہوسکے، گیمز محبت اور اخوت کا پیغام دیتے ہیں مگر ان دو اہم اداروں کے اختلافات نے شریک کھلاڑیوں اور آفیشلز پر اچھے اثرات نہیں چھوڑے، بعض دیگر کھیلوں میں بھی بدنظمی نمایاں رہی جس کی وجہ سے کھلاڑیوں کو مشکلات اور پریشانی کا سامنا رہا، کھلاڑیوں نے ڈیلی الائونس نہ ملنے کی بھی شکایت کی،میڈیا کو بھی گیمز کی کوریج کے دوران مسائل کا سامنا رہا۔
قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان شکیل عباسی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ بلوچستان میں نیشنل گیمز کا انعقاد خوش آئند ہے، نیشنل گیمز اچھا ایونٹ ہے اسکے انعقاد پر لوگ بہت خوش ہیں حالات کے پیش نظر کوئٹہ میں نیشنل گیمز کا انعقاد چیلنج تھا، بلوچستان کے لوگ کھیلوں سے محبت رکھتے ہیں، بلوچستان حکومت نے قومی کھیلوں کے لئے بہترین اقدامات کئے ہیں گیمز کے انعقا د سے دنیا بھر میں یہ پیغام جائے گا کہ بلوچستان ایک پرامن صوبہ ہے اور یہاں کے لوگ بہت محبت کرنے والے اور مہمان نواز ہیں۔
اس موقع پر مشعل کو پیدل چلتے ہوئے کوئٹہ کے ایوب اسٹیڈیئم پہنچایا گیا، دوسری جانب نیشنل گیمز کے لئے سندھ کے دستہ کے چیف ڈی مشن ڈاکٹر فرحان عیسیٰ نے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے میڈیا ایڈوائیزر آصف عظیم اور سندھ اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکریٹری احمدعلی راجپوت کے ہمراہ ڈی آئی جی کوئٹہ سمیت مختلف فورسز کے سکیورٹی افسران اور ذمہ داروں سے ملاقات کی۔
قومی گیمز میں اسنوکر کو شامل نہ کرنے پر ایسوسی ایشن کےسب سے زیاد ہ فعال عہدے دار عالمگیر شیخ اور کیوئسٹ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کھیل میں شان دار ریکارڈ رکھنے والے کھلاڑیوں کے ساتھ ناانصافی قرار دیا، نیٹ بال فیڈریشن نے بھی سوال کیا ہے کہ فیڈریشن سے اختلافات کا نقصان کھلاڑیوں کو کیوں پہنچایا جارہا ہے،اسے بھی گیمز کا حصہ ہونا چاہئے تھا، سوئَمنگ میں آرمی نے چار ضرب سو میٹر میڈلے ریلے میں سونے کا تمغہ پایا۔
پچاس میٹر بٹر فلائی میں آرمی کی امینہ امیر قادر نے گولڈ میڈل جیتا۔کرن خان نے سلور میڈل لیا۔ دو سومیٹر بریسٹ اسٹروک میں سندھ کی حریم ملک کامیاب رہیں۔ چار سومیٹر فری اسٹائل میں آرمی کی امینہ امیر قادر چھائی رہیں۔دو سومیٹر بیک اسٹروک میں آرمی کی فاطمہ نے پہلی پوزیشن پائی۔ مینز پندرہ سومیٹر فری سٹائل میں آرمی کے امان صدیقی کو گولڈ میڈل ملا۔
مجموعی طورپر انیس کیٹگریز میں پہلی تین پوزیشن پانے والے سوئمرز میں میڈلز تقسیم کیے جائیں گے۔ گیمز کے بہترین سوئمرز کو چین میں ہونے والی ایشین گیمز میں ملک کی نمائندگی کا موقع بھی دیاجائے گا ، گیمز میں جوڈو کے مقابلوں میں خیبرپختونخوا کے صابر شاہ آفریدی نے آرمی کے شاہان علی کیخلاف فائنل باؤٹ دس سیکنڈز میں جیت کر نیشنل گیمز کی تاریخ میں کے پی کیلئے پہلا جوڈو گولڈ میڈل حاصل کرلیا۔
قومی گیمز ختم ہورہے ہیں، ان کھیلوں میں کچھ نئے ریکارڈ بھی بنے، نئے چہرے بھی سامنے آئے اب یہ پاکستان اسپورٹس بورڈ اور پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن اور ان کھیلوں کی فیڈریشنوں کے حکام کو جن کے کھلاڑی ابھر کرسامنے آئے انہیں مستقبل کے ایشین، ساؤتھ ایشین اور اولمپکس مقابلوں کے لئے بہتر انداز میں تیار کرنا ہوگا۔ ان کھیلوں میں ایک بار صوبوں کی کار کردگی کا پول کھل گیا، سندھ ایک بھی گولد میڈل نہ جیت سکا، اداروں خاص کر آرمی نے بہتر منصوبہ بندی سے اپنی سبقت کو ایک بار ثابت کردیا۔