• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: مسجد کے ساتھ ایک خانقاہ ہے ، یہ خانقاہ اولیائے کرام اور بزرگانِ دین سے منسلک ہے، خانقاہ اشرفیہ حسینیہ سرکارِ کلاں ، جس کا منصوبہ حضرت علامہ مولانا سید محمد مختار اشرف اشرفی وجیلانی المعروف’’ سرکارِ کلاں ‘‘رحمۃ اللہ علیہ نے بنایا اور اُن کے پوتے حضرت مولانا سید محمد محمود اشرفی جیلانی نے افتتاح کیا۔ ایک شخص جو مسجد میں امامت کرتا ہے ، اس نے خانقاہ شریف کو’’ خوامخواہ ‘‘کہا ، وہ شخص خانقاہ سے براء ت کا اظہار بھی کرتا ہے ، خانقاہ کو ایسا کہنا اور عملاً اس سے بیزاری کا اظہار کرنا شرعاً کیا حکم رکھتا ہے؟ (مولانا محمد فارس مقیم ، ہالینڈ )

جواب: خانْقاہ فارسی زبان کے لفظ خانہ گاہ کا معرّب ہے، گ کو ق میں بدل کر مزید تصرف کیا گیا ہے اور اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے،معنیٰ ہیں : ’’صوفیوں اور درویشوں کی عبادت گاہ ‘‘۔لغات کی کُتب میں خانقاہ کی تعریف میں لکھا ہے: (۱)’’خانقاہ ، خانگاہ : درویشوں کا عبادت خانہ ، جس میں دنیا سے کنارہ کش ہوکر رہتے ہیں ،(فرہنگِ عامرہ :196)‘‘۔(۲)’’خانقَاہ : مکان بودن مشایخ ودرویشاں ،یہ خانگاہ کا معرّب ہے ، مرکب از خانہ وگاہ ازعالم منزل گاہ ومجلس گاہ فارسیان ،( غیاث اللغات :183)‘‘۔(۳)’’خانقاہ : صوفیوں اور درویشوں کی عبادت گاہ (اردو لغت ، جلد ہشتم ،ص:46)‘‘۔امام اہلسنّت امام احمد رضاقادری رحمہ اللہ تعالیٰ سے سوال کیاگیا:’’ شرعاً خانقاہ کس کو کہتے ہیں‘‘، آپ نے جواب میں لکھاـ : ’’ یہ اصلاً شریعت ِ مطہرہ کی کوئی اصطلاح نہیں ہے،عرف میں مکان مسند افاضۂ اولیاء کو خانقاہ کہتے ہیں ، واللہ تعالیٰ اعلم ،(فتاویٰ رضویہ ، جلد 26، ص:289)‘‘۔

خلاصۂ کلام یہ کہ خانقاہ شریعتِ مُطہرہ کی کوئی ایسی اصطلاح نہیں ہے ،جو قرنِ اوّل سے رائج رہی ہو ، متاخرین نے اس اصطلاح کورائج کیا ،لیکن یہ کب سے رائج ہوئی ،اس کی قطعی معلومات ہمیں دستیاب نہیں ہیں ۔عرف میں اس مکان یامقام کو خانقاہ کہاجاتاہے ، جس میں کوئی بزرگ یاشیخِ طریقت اپنے مریدین اور مُسترشدین کی تربیت کرتاہے ،ان کا تزکیہ کرتا ہے۔

اگر کہیں ’’خانقاہ‘‘ کابورڈ تولگاہے ، لیکن وہاں تربیت ،تزکیہ اورتعلیم وتعلم کاکوئی انتظام نہیں ہے ،تو محض بورڈ آویزاں کرنے سے اسے کوئی تقدّس حاصل نہیں ہوتا ،اگرکسی امام نے اس معنیٰ میں کہا ہے کہ یہ خانقاہ ’’خوامخواہ ‘‘ ہے، یعنی یہاں دینی وروحانی تربیت کاکوئی کام نہیں ہورہاتواس پر کوئی شرعی حکم عائد نہیں ہوتا اورویسے بھی مطلقاً خانقاہ کی حرمت ہرایک پر لازم نہیں ہے،لیکن اگر کچھ مسلمانوں کے دل میں اپنے شیخ طریقت کی نسبت کے حوالے سے اس کا احترام ہے، توامام صاحب کو دوسروں کی دل آزاری سے احتراز کرناچاہیے ۔