لاہور کی عدالت نے ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن کیس میں سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو بری الذمہ قرار دے دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک نے پرویز الہٰی کے 14 روز کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ پرویز الہٰی کسی دوسرے مقدمے میں مطلوب نہیں تو انہیں رہا کر دیا جائے۔
اینٹی کرپشن حکام نے عدالت سے پرویز الہٰی کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔
ڈرامائی انداز میں گرفتار ہوئے تحریکِ انصاف کے صدر اور سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو گجرات میں ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز میں کرپشن کے الزام میں لاہور کی ضلع کچہری عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک کے روبرو پیش کیا گیا۔
اینٹی کرپشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ گجرات میں سڑک کی تعمیر کی 20 ستمبر 2022ء کو منظوری دی گئی، 25 کروڑ 5 لاکھ 88 ہزار کی ادائیگیاں بھی کی گئیں، مجموعی طور پر 268 ملین روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا، 35 ملین روپے کی بوگس ادائیگیاں بھی کی گئیں، 40 ملین روپے کی بوگس ادائیگی ریت مٹی کے کھاتے میں کی گئی، پروجیکٹ منظوری سے پہلے جاری کر دیا گیا، بولیاں بھی منظوری سے پہلے مانگی گئیں، 17، 22 اور 57 کلو میٹر کی سڑکوں کی تعمیر و مرمت میں بوگس ادائیگیاں کی گئیں، لالہ موسیٰ، ڈنگہ سمیت دیگر علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر کے غیر قانونی ٹھیکے دیے گئے، تمام منصوبوں میں مجموعی نقصان 1229 ملین روپے کا پہنچایا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ جن کو ٹھیکے دیے گئے ان میں سے کس کس کو شاملِ تفتیش کیا گیا؟ اس معاملے پر اندرونی انکوائری کہاں پر ہے؟
اینٹی کرپشن کے وکیل نے بتایا کہ رولز کے تحت انکوائری شروع کی گئی ہے، حتمی ٹیکنیکل رپورٹ 10 اپریل کو اینٹی کرپشن نے تیار کی۔
چوہدری پرویز الہٰی کے وکیل رانا انتظار ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کس کے کہنے پر مقدمہ درج کیا گیا کوئی پتہ نہیں، یہ سہیل عباس کو پرویز الہٰی کا فرنٹ مین کہتے ہیں، گوجرانوالہ کی عدالت سہیل عباس کو مقدمے سے ڈسچارج کر چکی ہے، اینٹی کرپشن نے لاہور میں ایک اور مقدمہ درج کیا، مقدمے میں محمد خان بھٹی اور سہیل سمیت دیگر کو ملزم بنایا گیا، پنجاب کے مختلف اضلاع میں پرویز الہٰی کے خلاف 5 مقدمات درج کیے گئے، جتنے ترقیاتی منصوبے شروع کیے وہ تمام بجٹ میں شامل تھے، مقدمے کا اندراج اور تاریخِ وقوعہ میں ایک سال کا فرق ہے، بغیر انکوائری اور نوٹس کے مقدمہ درج کیا گیا۔
رانا انتظار ایڈووکیٹ نے کہا کہ تمام منصوبوں سے متعلق دستاویزات موجود ہیں۔
جج نے کہا کہ دلائل سننے کے بعد قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔
رانا انتظار ایڈووکیٹ نے کہا کہ اینٹی کرپشن والے نیا قانون لا رہے ہیں، جج بھی ان کا اپنا ہوا کرے گا۔
فاضل جج نے کہا کہ اینٹی کرپشن کی اپنی مرضی ہے جو چاہے کریں۔
رانا انتظار ایڈووکیٹ نے کہا کہ 17 جنوری 2023ء کو 36 کروڑ روپے کی ادائیگی ہوئی، اس وقت محسن نقوی وزیرِ اعلیٰ تھے، اینٹی کرپشن کا افسر ٹیکنیکل انکوائری کر رہا ہے، ٹیکنیکل رپورٹ ایس اینڈ ڈبلیو ہی تیار کر سکتا ہے۔
تمام دلائل و عدالتی کارروائی مکمل ہونے کے بعد عدالت نے پرویز الہٰی کے 14 روز کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
پرویز الہٰی کے وکلاء سے سیشن جج کے ریٹائرنگ روم میں پولیس نے کہا کہ پرویز الہٰی کو ساتھ لے جانا چاہتے ہیں۔
پرویز الہٰی کے وکلاء نے کہا کہ ابھی آرڈر پاس نہیں ہوا آپ پرویز الہٰی کونہیں لے جا سکتے۔
سیشن جج غلام مرتضیٰ نے پرویز الہٰی کے وکلاء سے کہا کہ جو آرڈر پاس کروں گا، آپ کو ماننا پڑے گا، کوئی بدمزگی نہیں ہونی چاہیے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک نے پرویز الہٰی کے 14 روز کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئےانہیں بری الذمہ قرار دے دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ پرویز الہٰی کسی دوسرے مقدمے میں مطلوب نہیں تو انہیں رہا کر دیا جائے۔
پیشی سے قبل چوہدری پرویز الہٰی نے کمرۂ عدالت میں بیٹے راسخ الہٰی سے ملاقات کی۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر چوہدری پرویز الہٰی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں بے گناہ ہوں، پاک فوج کا حامی ہوں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کے لیے پیغام ہے کہ وہ تگڑے رہیں، انہوں نے گھبرانا نہیں ہے۔
پرویز الہٰی نے ’جیو نیوز‘ سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں کوئی پریس کانفرنس نہیں کروں گا، اس سارے فساد کی جڑ محسن نقوی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ میں نے کسی کے خلاف کوئی سیاسی مقدمہ نہیں بنایا تھا، مجھ پر یہ ظلم محسن نقوی کرا رہے ہیں، پی ٹی آئی میں ہوں اور اس میں ہی رہوں گا۔
سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے یہ بھی کہا کہ یہ برا کر رہے ہیں اور بُرا ہی بھگتیں گے۔
واضح رہے کہ چوہدری پرویز الہٰی کو گزشتہ روز اینٹی کرپشن کی ٹیم نے گرفتار کیا تھا۔
گزشتہ روز پرویز الہٰی بلٹ پروف گاڑی میں چھپ کر گھر سے نکلےتو پہلے سے فیلڈنگ لگائی لاہور پولیس اور اینٹی کرپشن کی ٹیم نے ان کی گاڑی روک لی۔
پرویز الہٰی گاڑی سے نہ اترے تو ان کی گاڑی کے شیشے توڑے گئے اور زبردستی انہیں باہر نکالا گیا۔
پرویز الہٰی کے ڈرائیور نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ پرویز الہٰی گلگت بلتستان فرار ہو رہے تھے۔
ترجمان اینٹی کرپشن کے مطابق چوہدری پرویز الہٰی کو گزشتہ روز فرار ہونے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا، وہ کرپشن کے مختلف کیسز میں اینٹی کرپشن کو مطلوب تھے۔
اینٹی کرپشن کے ترجمان نے بتایا ہے کہ پرویز الہٰی کی ضمانت چند دن قبل اینٹی کرپشن عدالت نےمنسوخ کر دی تھی۔
ترجمان اینٹی کرپشن کے مطابق چوہدری پرویز الہٰی نے ضمانت کے لیے جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کیا تھا۔
اینٹی کرپشن کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ محکمۂ اینٹی کرپشن کئی روز سے پرویز الہٰی کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے مونس الہٰی کا کہنا ہے کہ والد کو جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔
پرویز الہٰی کے خلاف گوجرانوالہ میں اینٹی کرپشن کے 2 مقدمے درج ہیں۔
ٹھیکوں میں کمیشن اور کک بیکس لینے کے الزام پر ان کے خلاف ایک پرچہ لاہور میں بھی کٹا ہوا ہے۔