وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے رواں مالی سال کا قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح 0.29 فیصد رہی۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے وزارت خزانہ میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کے ہمراہ قومی اقتصادی سروے 23-2022 پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلا مالی سال بہت مشکل سال تھا، اقتصادی سروے کی اشاعت وزارت خزانہ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح 0.29 فیصد رہی، زراعت کے شعبے نے 1.55فیصد شرح سے ترقی کی، صنعتی شعبے کی ترقی منفی 2.94 فیصد رہی، خدمات کی شرح نمو 0.86 فیصد رہی، سیلاب، عالمی کساد بازاری اور سخت اقتصادی فیصلے شرح نمو میں کمی کا باعث بنے۔
سروے میں کہا گیا کہ جولائی تا مئی 2023 اوسط افراط زر 29.2 فیصد رہا، مہنگائی کی بڑی وجہ عالمی مارکیٹ اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہے، سیلاب کی وجہ سے اہم فصلوں کا نقصان ہوا، مہنگائی کی وجہ سیاسی عدم استحکام اور روپے کی قدر میں کمی ہے۔
اقتصادی سروے میں کہا گیا کہ جولائی تا مئی 2023 ایف بی آر کے ٹیکس محصولات میں 16.1فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، گزشتہ مالی سال کے 5348٫2 ارب روپے کے مقابلے میں 6210 ارب روپے رہے، ٹیکس پالیسیوں میں بہتری اور انتظامی اصلاحات محصولات بڑھانے میں معاون رہے۔
سروے میں کہا گیا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.3 ارب روپے ڈالر آگیا، گزشتہ سال اسی عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13.7ارب ڈالر تھا، جولائی تا مئی تجارتی خسارہ 40.4 فیصد کمی سے 25.8 ارب ڈالر رہا، جولائی تا مئی درآمدات میں 29.2 فیصد کمی ہوئی، جولائی تا مئی درآمدات 51.2 ارب ڈالر پر آگئیں، جولائی تا مئی برآمدات میں12.1 فیصد کمی ہوئی، جولائی تا مئی برآمدات 25.4 ارب ڈالر رہیں۔
اقتصادی سروے کے مطابق مجموعی سرمایہ کاری میں 10.2فیصد اضافہ ہوا، مجموعی سرمایہ کاری میں گزشتہ سال 29.1 فیصد اضافہ ہوا تھا، نجی سرمایہ کاری میں 6.18 فیصد اضافہ ہوا، نجی سرمایہ کاری میں گزشتہ سال 27.66 فیصد اضافہ ہوا تھا، حکومتی سرمایہ کاری میں 14.10فیصد اضافہ ہوا، حکومتی سرمایہ کاری میں گزشتہ سال 39.27 فیصد اضافہ ہوا تھا، قومی بچت میں 44.7 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال منفی 3.8 فیصد تھی۔
سروے میں کہا گیا کہ زراعت کے شعبے میں شرح نمو 1.55فیصد رہی، زراعت کے شعبے میں شرح نمو 4.27 فیصد تھی، فصلوں کی شرح نمو منفی 2.49 فیصد رہی جو گزشتہ سال 8.19 فیصد تھی، چاول کی پیداوار 21.5 فیصد کمی کے ساتھ 7.32 ملین ٹن رہی، گزشتہ سال چاول کی پیداوار 9.32 ملین ٹن تھی۔
اقتصادی سروے کے مطابق لائیو اسٹاک کے شعبے میں شرح نمو 3.78 فیصد رہی، گزشتہ سال لائیو اسٹاک کے شعبے کی شرح نمو 2.25 فیصد تھی، جنگلات کے شعبے کی شرح نمو 3.93 فیصد رہی، جنگلات کے شعبے میں گزشتہ سال شرح نمو4.07 فیصد رہی، ماہی گیری کے شعبے میں 1.44 فیصد کا اضافہ ہوا، ماہی گیری کے شعبے میں گزشتہ سال 0.35 فیصد اضافہ ہوا تھا۔
اقتصادی سروے میں کہا گیا کہ دس ماہ میں ترسیلات زر 13فیصد کمی کے ساتھ 22.7 ارب ڈالر رہیں، جولائی تا اپریل براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 23.2 فیصد کمی ہوئی، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 1170ملین ڈالر رہی، مینو فیکچرنگ کی شرح نمو منفی 3.91 فیصد رہی، مینو فیکچرنگ شعبے کی پچھلے سال شرح نمو 10.86فیصد تھی، تعمیرات کے شعبے کی شرح نمو منفی 5.53 فیصد رہی، تعمیرات کے شعبے کی شرح نمو پچھلے سال 1.90فیصد تھی۔
سروے کے مطابق بجلی، گیس پانی کی فراہمی سمیت انڈسٹری کے ذیلی شعبوں میں شرح نمو 6 فیصد رہی، ہول سیل اور ریٹیل تجارت کی شرح نمو منفی 4.46 فیصد رہی، ہول سیل اور ریٹیل تجارت پچھلے سال 10.3فیصد تھی، ٹرانسپورٹ اور اسٹوریج کے شعبے میں ترقی کی شرح 4.73 فیصد رہی۔
اقتصادی سروے میں کہا گیا کہ رہائش اور خوراک کے شعبے میں ترقی کی شرح 4.11 فیصد رہی، آئی ٹی اور ٹیلی کام میں ترقی کی شرح 6.93 فیصد رہی، اس سال معیشت کے حجم میں 27.1 فیصد اضافہ ہوا، معیشت کا حجم 84 ہزار 658 ارب روپے رہا، فی کس سالانہ آمدن 1568ڈالر رہی، فی کس سالانہ آمدن پچھلے سال 1765 ڈالر تھی۔