• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو بڑی سیاسی جماعتیں میدان میں، پی سی بی سربراہی کیلئے نجم سیٹھی اور ذکا اشرف میں مقابلے کا امکان

کراچی (عبدالماجدبھٹی) پی سی بی کے چیئرمین شپ کی دوڑ میں ملک میں دو بڑی سیاسی جماعتیں اپنے اپنے امیدواروں کو آگے لارہی ہیں۔ 

بین الصوبائی رابطے کے وزیر احسان مزاری کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی چیئرمین شپ کیلئے ذکاء اشرف کو نامزد کرنا چاہتی ہے۔

 نجم سیٹھی کا بورڈ سربراہ بننا مفادات کا تصادم ہے۔ جبکہ نجم سیٹھی دعوی کررہے ہیں کہ انہیں وزیر اعظم اور پی سی بی کے سرپرست اعلی شہباز شریف کی حمایت حاصل ہے ، وہ جن دو لوگوں کو پی سی بی بورڈ آف گورنرز میں نامزد کریں گے ان میں میرا نام شامل ہے۔ 

جنگ کی تحقیق کے مطابق پی سی بی حکومت کی مدد کے بغیر اپنے وسائل سے چلتا ہے ۔ 

آئی سی سی آئین کے مطابق وزارت کھیل کے ماتحت نہیں ہے، آئی سی سی نے محسوس کیا کہ حکومت یا اس کے وزیر پی سی بی معاملات میں مداخلت کررہے ہیں تو بورڈ کی رکنیت معطل ہوسکتی ہے اورسالانہ 13ملین ڈالرز کی امداد بھی رک سکتی ہے۔ 

ماضی میں سری لنکا ، زمبابوے اور نیپال کی رکنیت اسی طرح معطل ہوچکی ہے۔

2014کے آئین کے مطابق پی سی بی کے سرپرست اعلی بورڈ آف گورنرز کیلئے دو لوگوں کو نامزد کریں گے۔

 وفاقی وزارت صرف ایکس آفیشو رکن کو بورڈ آف گورنرز میٹنگ کیلئے نامزد کرسکتی ہے۔ وہ صرف رائے دینے کا اہل ہو سکتا ہے لیکن اس کے پاس ووٹ کا حق نہیں ہوگا۔ 

آئین کے مطابق بورڈ آف گورنرز کے لئے دو اراکین کو وزیر اعظم نامزد کرینگے۔ جبکہ قائد اعظم ٹرافی اور ڈپارٹمنٹس کے درمیان پیٹرز ٹرافی کے کی چار، چار ٹیموں کے نمائندے بورڈ آف گورنرز کا حصہ ہوں گے۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی پی سی کی وزارت وزیر اعظم اور پی سی بی کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرے گی ۔

 بورڈ آف گورنرز کے انتخابات غیر جانب دار الیکشن کمشنر کی نگرانی میں ہوں گے اس لئے نجم سیٹھی کا چیئرمین کا الیکشن لڑنا مفادات کا تصادم نہیں ہے۔ الیکشن کمشنر اور پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی کا تقررپیٹرن نے کیا ہےاور کمیٹی کو دوماہ کی توسیع دی ہے جس کے مطابق وہ21جون سے قبل انتخابات مکمل کرالیں گے۔

2018-19میں پی سی بی کے ٹورنامنٹس کی کارکردگی کی بنیاد پر 10ر کنی بورڈ آف گورنرز میں چار ریجن اور چار ڈپارٹمنٹس کے نمائندے شامل ہوں گے ۔