21جون کو مجھے وزیراعظم کی تشکیل کردہ ٹاسک فورس کے سربراہ کا عہدہ سنبھالے ایک ماہ ہوگیاہے اور میں اس وقت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے ملحقہ علاقے روات کے نزدیک واقع بدھ مت کے مقدس ترین مانکیالہ اسٹوپا کے سامنے موجود ہوں جس کی تاریخ لگ بھگ ڈھائی ہزارسال قدیم بتائی جاتی ہے، میرا یہ دورہ گندھارا سیاحت کے فروغ کیلئے ہفتہ وار دوروں کا ایک سلسلہ ہے جس میں میرے ہمراہ کینیا کی محترمہ سفیر، سول سوسائٹی، اسٹوڈنٹس اور میڈیا نمائندگان بھی موجود ہیں۔ میں گزشتہ چند سالوں سے پاکستان میں مذہبی سیاحت کے فروغ کیلئے آواز اٹھاتا رہا ہوں، گزشتہ پانچ برسوں میں میرے تحریر کردہ کالم اس امر کے گواہ ہیں کہ عالمی برادری کی نظر میں پاکستان کے مثبت امیج کو اجاگر کرنے اور ملکی معیشت کے استحکام کیلئے مذہبی سیاحت بالخصوص سفارتی سطح پر پاکستان دوست ممالک مثلاً نیپال، چین، کوریا، میانمار ، تھائی لینڈ، سری لنکا، کمبوڈیا، انڈونیشیا اور ملائیشیا سے بدھا کے پیروکار سیاحوں کی آمد ناگزیر ہے۔دنیا کے قدیم ترین دھرم ہندو مت میں بدھوار کے دن کی خاص اہمیت ہے، کرشنا بھگوان سے منسوب یہ دن حکمت و دانائی کا دن ہے، یہ دن سیکھنے سکھانے کا دن ہے،یہ دن معلومات حاصل کرنے کا دن ہے۔ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ بدھ کے دن شروع کئے جانے والے ہر نئے کام، نئے کاروبار اور نئی بزنس ڈیل پر مالک کی خصوصی رحمت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے گندھارا دور کے آثار قدیمہ کے دوروں کا آغاز اسلام آباد کے نواحی علاقے شاہ اللہ دتہ میں واقع ہزاروں سال قدیم درختوں میں گھِرے بدھا کے پراسرار غاروں سے کیا، ان غاروں کے نزدیک قیام پاکستان سے قبل ایک ہندو سادھو کا ہرا بھرا باغ ہوا کرتا تھا جو اب اجڑ کر قبضہ مافیا کے نشانے پر ہے، ان مقدس غاروں میں بے شمار بھکشوؤں، سادھوؤں، اولیاء کرام اور خدا کے نیک بندوں نے سیدھا راستہ دکھانے کیلئے اپنی زندگیاں صرف کردیں، یہ وہ مقدس مقام ہے جہاں کٹاس راج جاتے ہوئے شِو جی نے قیام کیا تھا، انہیں غاروں میں رام چندر جی نے اپنے چودہ سالہ بن واس کا کچھ عرصہ گزاراتھا۔ وزیراعظم ٹاسک فورس کے زیراہتمام ہفتہ وار یاترا کے دوسرے مرحلے میں صوبہ خیبرپختوانخوا کے علاقے مردان میں واقع تخت باہی میں کھنڈرات کا دورہ کیا گیا، گندھارا دور کی یہ اجڑی یونیورسٹی زمانہ قدیم میں دنیا بھرکے اسٹوڈنٹس کی پسندیدہ درس گاہ ہوتی تھی،یہاں کوریا، چین، جاپان وغیرہ سے طالب علم پڑھنے آتے تھے۔بدھ مقامات سے آگاہی حاصل کرنے کیلئے تیسرے مرحلے میں سوات کی خوبصورت وادی کو منتخب کیا جسے بدھ مت کی جنم بھومی بھی قرار دیا جاتا ہے،کہا جاتا ہے کہ کوہ ہمالیہ کے دامن میں نیپال کے شاہی گھرانے میں جنم لینے والا شہزادہ سدھارتھ وادی سوات کے پہاڑوں میں زندگی کا اصل مقصدکھو جتا رہا، بدھا آف سوات کے نام سے مشہور پہاڑی چٹان پر موجود مقدس مجسمہ کی یاتراکرنا دنیا کے ہر بدھا کی خواہش ہے، سوات کے بلند وبالا پہاڑوں کے درمیان واقع رام تخت کے مقدس مقام پر رام جی نے بن باس کا کچھ وقت گزارا تھا۔میں نے ہفتہ وار دورے کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے ضلع پوٹھوہار میں موجود کم از کم دوہزار سال قدیم منکیالہ اسٹوپا کو منتخب کیا جو اسلام آباد سے براستہ جی ٹی روڈلاہور جاتے ہوئے روات سے چند کلومیٹر کی دوری پر منکیالہ گاؤں میں واقع ہے۔مقامی آبادی کے مطابق مانکیالہ اسٹوپا کا نام راجا مان یا مانک کے نام سے منسوب ہے جس نے یہ اسٹوپابطور عبادتگاہ تعمیر کرایا تھا، پہلی دفعہ یہ اسٹوپا کنشک دور میں تعمیر ہوا تھا، تاہم ایک اور روایت کے مطابق یہ اسٹوپا بدھ دھرم کے سرپرست بادشاہ اشوکا اعظم کے احکامات کے تحت تعمیر کردہ چوراسی ہزاراسٹوپا میں سے ایک ہے جو اس نے اپنی وسیع و عریض سلطنت کے مختلف مقامات پر بنوائے، تاریخی طور پر مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور حکومت میں ایک اطالوی جنرل ونچور نے منکیالہ اسٹوپا سے سونے چاندی کے صندوق، زیورات اور بیش قیمت قدیمی سکوں کا کھوج لگایا۔ جب ہم منکیالہ گاؤں پہنچے تو سڑک پر دور سے ہی بلند وبالا اسٹوپا اپنے اندر ایک عجیب سی کشش اور پراسراریت سموئے نظر آیا، اگرچہ محکمہ آثار قدیمہ نے اس کے ارد گرد ایک چاردیواری تعمیر تو کردی ہے لیکن دیگر مقدس مقامات کی طرح قبضہ مافیایہاں بھی سرگرم ہے۔میری نظر میں گندھارا تہذیب کے مقدس مقام صرف اسی صورت آباد ہوسکتے ہیں جب یہاں دنیا بھر سے بُدھ بھکشو اور بدھا کے عقیدت مند وں کی باقاعدہ یاترا کا سلسلہ شروع کیاجائے۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ آخرکار میری کوششیں رنگ لانے لگ گئی ہیں اورحکومتی سطح پر مذہبی سیاحت کی اہمیت، افادیت او ر فروغ کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات شروع ہوگئے ہیں،ایک ماہ کے مختصر عرصے میں ہفتہ وار دوروں میں غیرملکی سفراء، ڈپلومیٹس، سول سوسائٹی اور میڈیا نمائندگان کی بھرپور شمولیت میرے اس پختہ عزم کوتقویت پہنچاتی ہے کہ مستقبل قریب میں گندھارا سیاحت سفارتی میدان میں ملک و قوم کی نیک نامی اورقومی معیشت کے استحکام کا باعث بنے گی۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)