اسلام آباد ( تنویر ہاشمی ) ایف بی آر نے درآمد ات پر پابندی کے باوجود اربوں روپے کی مصنوعات کلیئر کرنے کی تحقیقات کےلیے فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کمیٹی قائم کر دی ہے جو یہ تحقیقات کرے گی کہ کس طرح پابندی کے باوجود مصنوعات کی درآمد کے لیے دیئے گئے استثنیٰ کا غلط استعمال کیاگیا جس کے باعث قومی خزانے کواربوں روپے کا نقصان ہوا، کمیٹی کو ایک ماہ میں انکوائر ی مکمل کر کے رپورٹ جمع کرانے اور ذمہ داران کا تعین کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، کمیٹی ڈی جی ریفارمز اینڈ آٹومیشن اسلام آباد شکیل شاہ کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ہے جبکہ چیف کلکٹر اپریزمنٹ جنوبی کراچی ، اشہد جواداور کلکٹر کسٹم اپریز منٹ شرقی کراچی ثنا اللہ ابڑوکمیٹی کے ارکان ہونگے ، نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنس طے کر دیئے گئے ہیں جن کے مطابق فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کمیٹی تحقیقات کرے گی، ان ٹی او آر کے مطابق کمیٹی انکوائر ی کرے گی کہ سٹیٹ بنک کی پالیسیوں اور ہدایات کے مدنظر وی باک سسٹم کےذریعے اکاؤنٹ کھولنے کا غلط استعمال کیاگیا ،کمیٹی نظام کے غلط استعمال سے متعلق پاکستان سنگل ونڈو اور ڈی آر اے کے کردار کی تحقیقات بھی کرے گی ، ضروری درآمدی اشیا کو دیئے گئے استثنیٰ کی آڑ میں استثنیٰ کا غلط استعمال کیاگیا اور دیگر اشیا کی درآمد کی بھی اجازت دی گئی ، کمیٹی یہ تحقیقات بھی کرے گی کہ آیا فنانشل ٹرانزکشن میں سٹیٹ بنک کے قواعد اور کسٹم کے طریقہ کار کو عمل میں لایا گیا یا نہیں اور اشیا کی قیمت کی ڈکلیریشن کس طرح کی گئی ، آیا پاکستان سنگل ونڈ وکی جانب سے وی باک سسٹم میں یکطرفہ طور پر تبدیلیاں کی گئی اور آیا ایسا مربوط سسٹم ڈیزائن کی ناکامی ہے یا جان بوجھ کر ایساکیاگیا جس سے زرمبادلہ کےذخائر پر منفی اثرات مرتب ہوئے ، ڈائریکٹر ریفارمز اینڈ آٹو میشن کسٹم ہاؤس کراچی اور پاکستان سنگل ونڈو کے سی ای او کو ہدایت کی گئی کہ جان بوجھ کر درآمدی استثنی ٰ کےغلط استعمال کی صورت میں ملوث افراد اور ذمہ داران کا تعین کیا جائے اور ذمہ داران کا سامنے لایا جائے،شفاف انکوائر ی کےلیے کمیٹی کو تمام متعلقہ اور مطلوبہ مواداور دستاویزات بروقت فراہم کی جائیں ، ذرائع کے مطابق کسٹم نے درآمدات پر پابند ی کے باوجود 80کروڑ ڈالر سے زائد کی اشیا غیر قانونی کلیئر کیں ، درآمدکنندگان نے کسٹم کے بعض افسران اوراہلکاروں سے ملی بھگت سے الیکٹرانک امپورٹ فارم کو استعمال میں لائے بغیر مبینہ طور پر اشیا کلیئر کرائیں ۔