• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چمن،14ارب روپے کی لاگت سے افغان سرحد پر1100کلومیٹر خندق مکمل

چمن(نورزمان اچکزئی) پاکستان کا افغانستان کے ساتھ سرحد پر پہلے مرحلے میں 11سو کلو میٹر خندق کھودنے کاکام مکمل کر لیا گیا ہے سیکورٹی حکام نے جنگ کو بتایا کہ خندق کھودنے کا یہ کام بلوچستان صوبے کی افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد پر پایہ تکمیل تک پہنچ گیا ہے خندق کھودنے کا کام 2013 میں شروع کیا گیا تھا تقریبا ڈھائی سال کے ریکارڈ مدت میں یہ کام مکمل ہوا ہے فرنٹیئر کور بلوچستان کے زیر اہتمام اس میگا پروجیکٹ پر تقریبا 14 ارب روپے لاگت آئی ہے حکام کا کہنا ہے کہ کہ خندق کا زیادہ تر حصہ پہاڑی علاقوں میں کھودا گیا ہے اس دوران منصوبے کی تکمیل تک انتہائی مشکل مراحل طے کیے گئےجہاں مشینری پہنچانا بھی ایک مشکل مرحلہ ہوتا تھا حکام کے مطابق خندق 11 فٹ گہری اور 14 فٹ  چوڑی ہے جبکہ خندق کی ایک جانب مٹی کا بند بھی تعمیر کیا گیا ہے اس منصوبے کی تکمیل کے بعد خندق کے آر پار کسی قسم کی پیدل آمدورفت کو اب ناممکن بنا دیا گیا ہے اسی طرح کوئی  ٹرک یا گاڑی سرحد کے آر پار نہیں جا سکے گی۔ مخصوص راوئتی راستوں اور یا پھر آمدورفت کے مرکزی راستوں کے ذریعے ہی اب سرحد کو عبور کیا جاسکے گا حکام نے جنگ کو بتایا کہ کہ منصوبے کے دوران اس کی تکمیل تک شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ہے خندق کھودنے کا زیادہ تر عمل پہاڑی علاقوں میں مکمل ہوا جہاں مشینری پہنچانا بھی ایک سخت مرحلہ رہا 11 سو کلو میٹر خندق کا کام پاک افغان بارڈر ژوب سے لے کر چمن اور چاغی تک پھلایا گیا ہے خندق کا یہ کام پہلے مرحلے میں صرف بلوچستان صوبے کے حدود میں مکمل کیا گیا ہے جو کہ ایک تارٰیخی عمل تصور کیا جا رہا ہے اس سے پہلے سرحد کی حد بندی بھی ایک مشکل کام تصور کیا جا رہا تھا حکام کے مطابق اب بلوچستان صوبے کا افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد پر کہیں بھی ایسا مقام نہیں رہا جہاں سے باآسانی کوئی سرحد کے آر یا پار جا سکے حکومت پاکستان کے اس قدام سے اب دہشت گردوں کی سرحد آر پار جانا ناممکن بنا دیا گیا ہےاور سرحد پار دہشت گردی کی روک میں حکومت پاکستان کا یہ اقدام ایک اہم پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے اس اقدام سے اب سرحد پر اسلحہ اور منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام میں بھی یہ ایک موثر اقدام ہو گا حکام کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد پر 24 سو کلو میٹر تک خندق کھودا جائے گا جو یہ کام اگلے مرحلے میں شروع کیا جا سکے گا جس کے بعد سرحد پر روائتی آمدورفت مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا اور صرف اور صرف مخصوص قانونی جواز رکھنے والے مقامات پر سے بین الاقوامی قانون کے مطابق سفر کیا جا سکے گا تاہم بلوچستان میں خندق کھودنے کے اس اقدام کے باعث سرحد پر آباد منقسم خاندانوں کی آمدورفت میں اب سخت مشکلات درپیش آ گئیں ہیں بند اور خندق کی تعمیر کے بعد کئی مقامات پر کئی پاکستانی گاوں بند اور خندق کے اس پار رہ گئے جہاں کے مکینوں کو اپنے گھروں تک آنے جانے میں مشکلات درپیش ہو گئیں ہیں جن کے لئے اب تک کوئی ضابطہ اخلاق مرتب نہیں کیا جا سکا ہےدوسری جانب چمن بارڈر پر آمدورفت کے مرکزی راستے باب دوستی پر بھی آمدورفت کو ریگولائز کرنے کے لئے غیر معمولی اقدامات اٹھائے گئے ہیں باب دوستی سے پیدل جانے اور آنے والے پاکستانیوں کو پاکستان کا قومی شناختی کارڈ ساتھ رکھنے کا غیر اعلانیہ حکم جاری کیا گیا ہے باب دوستی سے روزانہ پانچ ہزار سے زائد چمن کے شہری تجارتی مقاصد کےلئے افغانستان کے سرحدی علاقوں ویش منڈی اور اسپین بولدک جاتے اور شام کو واپس آتے ہیں  شہریوں نے جنگ کو بتایا کہ  چند روز سے سرحد پر پیدل آمدورفت کرنے والوں کو سخت شرائط کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ڈوپلیکیٹ شناختی کارڈ رکھنے والوں کو نہ صرف روکا جا رہا ہے بلکہ ان سے ڈوپلیکیٹ کارڈ ضبط کرکے آئیندہ انہیں اصل شناختی کارڈ ہمراہ لانے کی ہدایات کی جا رہی ہےاسی طرح افغان شہریوں کو نادرا کا افغان مہاجر کارڈ ساتھ رکھنے کی ہدائت کی جا رہی ہے جبکہ باب دوستی کو کھولنے اور بند کرنے کے روزانہ روٹین کی ٹائمنگ بھی تبدیل کر دی گئی ہے اس سے پہلے باب دوستی صبح آٹھ بجے کھلتا اور شام چھ بجے بند کیا جاتا رہا مگر چند روز سے شام چار بجے تک باب دوستی کو آمدورفت کےلئے بند کر دیا جاتا ہے۔
تازہ ترین