ماہرینِ صحت نے یہ تعین کیا ہے کہ ذہنی دباؤ یعنی ڈپریشن کے خطرات کم کرنے کے لیے روزانہ کتنا وقت باہر گزارنا کافی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق روزانہ صرف 15 منٹ کی چہل قدمی ایک کمزور کرنے والی بیماری کی علامات کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے جو ہر 6 میں سے ایک بالغ کو متاثر کرتی ہے اور اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ماہرینِ صحت نے اس درست وقت کا تعین کر لیا ہے جسے باہر گزار کر ڈپریشن کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین نے پایا کہ فطرت یا قدرتی ماحول میں روزانہ صرف 15 منٹ گزارنا یا آرام سے بیٹھنا بہتر ذہنی صحت سے منسلک ہے، جس سے بے چینی، ڈپریشن اور تھکاوٹ کی سطح میں کمی آتی ہے، یہ بات ایک ایسی تحقیق میں سامنے آئی جس میں تقریباً 450 الگ الگ مطالعات کا جائزہ لیا گیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ تجزیے کے مطابق باہر ورزش کرنے کا وہ مقصد جس کی بہت تشہیر کی جاتی ہے، شاید غیر ضروری ہو، کم از کم جب بات ذہنی صحت کو بہتر بنانے کی ہو۔
اسٹین فورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی سربراہی میں کیے گئے جائزے میں یہ پایا گیا ہے کہ فطری ماحول میں فعال وقت گزارنے کے مقابلے میں باہر صرف 15 منٹ آرام کرنا موڈ کو بہتر بنانے میں زیادہ مؤثر ہے۔
اس مطالعے کے مصنف پروفیسر ینگجی لی نے کہا ہے کہ ہمارے نتائج اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ فطرت میں تھوڑی دیر کے لیے رہنا بھی ذہنی صحت کے لیے خاطر خواہ فوائد فراہم کرتا ہے، جو بے چینی کو کم کر سکتا ہے، موڈ کو بہتر بنا سکتا ہے اور ذہنی صلاحیتوں کو بڑھا سکتا ہے۔
محققین نے پایا کہ روزانہ 45 منٹ سے زیادہ باہر رہنا تناؤ میں مزید کمی لاتا ہے اور توانائی کو بڑھاتا ہے۔
سائنسی مطالعات طویل عرصے سے یہ ثابت کرتے آئے ہیں کہ دیہی علاقوں میں وقت گزارنا ذہنی صحت کی بہت سی حالتوں پر مثبت اثر ڈالتا ہے اور کچھ مطالعات تو یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ دل کی صحت کو بھی بہتر بنا سکتا ہے۔
اپنی نوعیت کے اس پہلے مطالعے میں جس میں فطرت کی مختلف اقسام کے اثرات میں فرق کیا گیا ہے، محققین نے تجویز دی ہے کہ شہر کے چھوٹے پارکس اور جنگلات بھی ڈپریشن اور بے چینی کو نمایاں طور پر کم کر سکتے ہیں۔