پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی کے رکن شعیب شاہین نے انکشاف کیا ہے کہ 2018ء میں لوگ پی ٹی آئی میں ڈیپوٹیشن پر لائے گئے تھے۔
جیونیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں شعیب شاہین نے عطا تارڑ کے ہمراہ شرکت کی۔
گفتگو کے دوران شعیب شاہین نے کہا کہ 2018 میں لوگ تحریک انصاف میں ڈيپوٹیشن پر لائے گئے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ استحکام پاکستان پارٹی میں سو لوگ بیٹھے تھے کسی میں اخلاقی جرات نہیں تھی کہ میڈیا سے بات کرتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک کی میٹنگ میں بیٹھے لوگ پریس کانفرنس کرتے میڈیا کا سامنا کرتے، یہ حالت ہے کہ لسٹ میں ایسے شخص کا نام بھی شامل تھا، جو دنیا میں نہیں۔
شعیب شاہین نے یہ بھی کہا کہ کہا جاتا ہے کہ ڈرائی کلین کا یہ راستہ ہے ورنہ جیل جائیں، پوچھتا ہوں پولیس کی حراست میں لوگ کیسے پرویز خٹک کی میٹنگ میں آئے، کون لایا۔
انہوں نے کہا کہ نگراں سیٹ اپ کا یہ طرز عمل ہے تو شفاف الیکشن کی طرف کیسے جائیں گے، تحریک انصاف کا ورکر آج پہلے سے زیادہ پارٹی کے ساتھ کھڑا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پارٹی بدلنے والوں نے پہلے بھی اپنا انجام دیکھا اب والے بھی دیکھ لیں گے، علی محمد خان کو 6 بار ضمانت ملی 7ویں بار گرفتار کیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ شیریں مزاری نے جب تک پریس کانفرنس نہیں کی ضمانت نہیں ملی، پارٹی صرف چیئرمین پی ٹی آئی کے نام سے پہچانی جاتی ہے۔
شعیب شاہین نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 22 سال کی جدوجہد کے بعد اقتدار ملا، نواز شریف کو کون لایا، ضیا الحق نے کہا کہ میری عمر لگ جائے اور وہ لگ گئی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود ہم دو الیکشن نہیں کراسکے، نوازشریف، آصف زرداری، یوسف گیلانی، مریم نواز نے رولز کے خلاف توشہ خانہ سے گاڑیاں لیں۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی کے رکن نے کہا کہ نواز شریف 4 سال سے لندن بیٹھے ہیں جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی 180 مقدمات کا سامنا کررہے ہیں۔