وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارٹی قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی سے جڑے خدشے کا ذکر کردیا۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کے دوران خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے ہمیں عدلیہ کے ’گڈ ٹو سی یو‘ والے رویے کا خدشہ ہے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ یہ سلسلہ کسی اور طرف نہ چل پڑے۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ چند ماہ میں سامنے آیا ہے عدلیہ کا جو رویہ سامنے آیا ہے ان میں دراڑیں ہیں، اس فضا میں کیسے اپنے لیڈر کو حوالے کریں میں یہ رسک نہیں لوں گا، یہ لوگ تو چاہیں گے کہ جاتے جاتے نواز شریف کو نقصان پہنچا جائیں۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ الیکشن سے پہلے پارٹی قائد کا ملک واپس آنا ضروری ہے، نواز شریف کے ساتھ زیادتی کی گئی اس کی تلافی اور درستی ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو کس نے ٹارگٹ کیا؟ کچھ اتنا ضروری نہیں جتنا الیکشن سے پہلے پارٹی قائد سے زیادتی کی تلافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حامد خان نے کہا کہ فیصلہ ہوچکا تھا، جسے عدالت کے ذریعے سنایا گیا، ورکرز ساڑھے 3 سال سے انتظار کر رہے ہیں کہ نواز شریف واپس آئیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ہمیں ایک ڈیڑھ ماہ بھی مل جائے تو نواز شریف جو انتخابی مہم چلائیں گے دنیا دیکھے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں اپنے وقت سے ایک دو روز پہلے ختم ہوجائیں گی، نگراں وزیراعظم کے لیے اب تک کوئی نام فائنل نہیں ہوا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ملٹری اور سولین لیڈر شپ میں اچھا ورکنگ ریلیشن اور اعتماد ہے، نگراں وزیراعظم کےلیے ریٹائرڈ بیوروکریٹ یا سینئرسیاستدان کا نام ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام نہ ملتا تو معاشی تباہی کا خدشہ تھا، نہ ہم پورا ٹیکس دیتے ہیں، بجلی اور گیس چوری ہوتی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ملک میں مالیاتی نظم و ضبط نہیں لاسکتے تو کسی اور کو کوئی الزام دیں، آئی ایم ایف کے پروگرام کےلیے وزیراعظم نے اپنا سب کچھ داؤ پر لگایا۔