وزیراعظم شہبا زشریف نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کے 15 ماہ تو فائر فائٹنگ میں ہی گزر گئے۔
اسلام آباد میں ماڈل اسپیشل اکنامک زون کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں بیرونی تعلقات خراب کرنے کی دانستہ کوشش کی گئی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ سی پیک نواز شریف کی کاوش تھی، جس کی بدولت 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت کا سارا وقت تو فائر فائٹنگ میں گزرا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسی مدت میں سیلاب نے بھی ملک بھر میں تباہی مچائی، ہزار ایکڑ زمین پانی میں ڈوب گئی۔
اُنہوں نے کہا کہ سیلاب کی آفت سے نمٹنے کےلیے وفاق نے 100 ارب روپے چاروں صوبوں میں تقسیم کیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ صوبوں نے بھی اپنے وسائل سے اربوں روپے خرچ کیے، پھر مہنگائی کا طوفان آگیا، پھر گندم درآمد کرنا پڑ گئی، تیل درآمد کرنے پر اربوں ڈالرخرچ ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا، جس سے ڈیفالٹ کا خطرہ ختم ہوچکا بلکہ پاکستانی معیشت میں بہتری لانے کا موقع بھی مل گيا۔
شہباز شریف نے کہا کہ گذشتہ دور میں پوری توانائی گالم گلوچ اور چور ڈاکو کہنے پر صرف کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ ایسا منصوبہ جو کئی سال پہلے وجود میں آجانا چاہیے تھا پانچ سال تاخیر ہوئی، پورے ملک میں سی پیک کے تحت اسپیشل اکنامک زونز کا اجرا ہونا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اکنامک زونز کا یہ اجرا کئی سال پہلے ہونا چاہیے تھا، رشکئی اکناملک زون کا منصوبہ انتہائی سست روی سے مکمل کیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی کاوش تھی کہ سی پیک کے تحت منصوبوں کا آغاز کیا گیا، گزشتہ دور میں نہ صرف سی پیک روکا گیا بلکہ چین سے تعلقات میں تعطل پیدا ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ دور میں چین سے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی گئی، چین کے مزدور اب بہت مہنگے ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو خیرباد کہنا شروع کردیا، یہ موقع تھا پاکستان کے پاس کہ چینی ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی یہاں لاتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یوکرین میں جنگ سے غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، اس سال پاکستان میں گندم کی پیداوار کم ہوئی، لاکھوں ٹن گندم درآمد کرنا پڑی۔
ان کا کہنا تھا کہ کساد بازاری کے علاوہ دنیا بھر میں افراط زر کا سامنا تھا، آئی ایم ایف ہمارے سر پر سوار تھا ان سے مذاکرات کرنا پڑے۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کی کاوش سے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا، نہ صرف ڈیفالٹ کا خطرہ ختم ہوچکا بلکہ معیشت میں بھی ریفارمز کا موقع ملا۔
انہوں نے کہا کہ معیشت میں اصلاحات کے لیے جو منصوبہ بندی کی ہے وہ اہم ہے، آج بھی میٹنگ کرکے آیا ہوں غریب عوام پر مزید بجلی کا بوجھ کیسے ڈالوں؟
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ملک کو آگے لے کر جانا ہے ہم آئی ایم ایف کی شرائط پر پابند ہیں، ہم نے معاہدے کی پاسداری کرنی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ میثاق معیشت پر قوم متحد ہوجائے کوئی حکومت آئے اس کو نہ چھیڑ سکے، ڈیفالٹ کا خطرہ ختم ہوگیا، زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر کے قریب ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اب ہمیں قرضوں سے نکلنا ہوگا، جن ممالک سے ملتا ہوں ان سے کہتا ہوں کہ خدا کرے اب قرض کی درخواست نہ کرنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ علم ہے کہ ماضی میں اکنامک زونز میں سٹے بازی شروع ہوئی، اگر ہماری یہی حرکتیں رہیں تو پھر اللّٰہ بھی ہم پر کرم نہیں کرے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بہاولپور میں سولر پاور پروجیکٹ میں زمین سرمایہ کار کے لیے مفت ہے، ہمیں اراضی کاروباری افراد کو لیز پر دینی چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر زمین کی قیمتیں بڑھادیں تو پھر کون آکر سرمایہ کاری کرے گا، مشرق میں ہمسائے کو معیشت میں شکست فاش دینی ہے۔