دریائے سندھ اور دریائے راوی میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان کے مطابق دریائے سندھ میں چاچڑاں شریف کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہوئی ہے جس کے باعث یہاں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ دریائے سندھ میں چاچڑاں شریف کے مقام پر دریائی کٹاؤ جاری ہے، جس سے دریائے سندھ کے کنارے بستیوں اور فصلوں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان نے بتایا ہے کہ سیلابی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے تمام تر حفاظتی انتظامات مکمل کر لیے ہیں، ریسکیو، سول ڈیفنس، محکمۂ آبپاشی اور متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ دریائے سندھ میں چاچڑاں شریف کے مقام پر 2 لاکھ 15 ہزار سے زائد کیوسک کا ریلہ اس وقت گزر رہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان کا کہنا ہے کہ چاچڑاں شریف کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے، سیلاب کا خطرہ نہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماضی میں چاچڑاں شریف کے مقام پر 8 لاکھ کیوسک کا ریلہ بھی گزر چکا ہے۔
دوسری جانب متاثرہ علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپ قائم نہیں کیے جا سکے، امداد نہ ملنے پر متاثرین نے احتجاج کرتے ہوئے امدادی سامان فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ادھر فلڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں 3 ہزار 580 کیوسک کمی ریکارڈ کی گئی ہے، دریا میں اس وقت 42 ہزار 525 کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے۔
فلڈ کنٹرول سینٹر کا کہنا ہے کہ پانی کے بہاؤ میں کمی کے باوجود دریائے راوی میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
فلڈ کنٹرول سینٹر نے بتایا ہے کہ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 16 ہزار 220 کیوسک جبکہ خانکی کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 4 ہزار 413 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔
فلڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق ہیڈ قادر آباد کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 6 ہزار 306 کیوسک جبکہ اخراج 96 ہزار 306 کیوسک ہے۔
فلڈ کنٹرول سینٹر نے بتایا ہے کہ قادر آباد ہیڈ کے مقام پر کمی کے بعد اب پانی کی سطح میں دوبارہ اضافہ ہوا ہے۔
ڈپٹی کمشنرحافظ آباد عمر فاروق وڑائچ کے مطابق قادر آباد کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ کو مسلسل مانیٹر کیا جا رہا ہے۔