کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر ملک عابد کاکڑ ایڈووکیٹ اور جنرل سیکرٹری چنگیز حئی بلوچ ایڈووکیٹ نےکہاہے کہ گوادر ائیر پورٹ کے نام اور گوادر یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے دو اہم خبریں پڑھتے ہوئے بہت تشویش ہوئی کہ گوادر میں بننے والا ایئر پورٹ بلوچستان کے سیاسی وارثین کی بجائے ایک ایسے شخص کے نام سے منسوب کیا جارہا ہےجس کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں اور دوسرا گوادر کے نام سے لاہور میں یونیورسٹی قائم کرنا بلوچستان کے عوام کی ساتھ مذاق ہے۔ 75 سال بعد آج بھی وفاق کی وہی ذہنیت ہے جو بلوچستان کے عوام کو غلام سمجھتی ہے۔بلوچستان وسائل سے مالا مال صوبہ ہے جس کو بے دردی سے لوٹا جارہا ہے اور ایک کالونی کی طرح بلوچستان کو چلایا جا رہا ہے۔بلوچستان میں یونیورسٹیوں کی کمی ہے یہاں یونیورسٹیز کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ سنگل روڈ ہونے کی وجہ سے آئے روز حادثات ہوتے ہیں قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں۔ آج تک بلوچستان میں کوئی موٹر وے نہیں بن سکا۔ سی پیک کے نام پر کوئٹہ ژوب سے کراچی تک اور کوئٹہ سے جیکب آباد تک ڈبل روڈ بنانا چاہئے ۔ سی پیک کا سارا پیسہ دیگر صوبوں میں خرچ ہو رہا ہے۔ بلوچستان میں برائے نام روڈ ہیں۔ سی پیک کی اگر حیثیت ہے تو وہ گوادر اور بلوچستان کی وجہ سے پوری دنیا میں ہے ،ہم سندھ اور بلوچستان کو ملانے والے روڈ پر ایک پنجرہ پل کے لئے پریشان ہیں۔ بلوچستان کو تعلیمی اداروں، روڈز اور ہسپتالوں کی ضرورت ہے۔