یہ آج سے 76سال قبل گیارہ اگست 1947 کا کراچی کا منظر ہے ، برطانوی پارلیمنٹ میں تقسیم ہند ایکٹ کی منظوری کے بعد برصغیر کی دو خودمختار آزاد ریاستوں میں تقسیم کا فیصلہ ہو چکا ہے اور مستقبل کے پاکستان کے دارالحکومت میں دستور ساز اسمبلی کا اجلاس جوگندرناتھ منڈل کی زیرصدارت جاری ہے،اس موقع پرقائداعظم محمد علی جناح کو قائدِایوان منتخب کیا جاتا ہے اور پاکستان کے پہلے وزیراعظم نوابزادہ لیاقت علی خان کی جانب سے آزاد پاکستان کے قومی پرچم کا مجوزہ ڈیزائن منظوری کیلئے پیش کیا جاتا ہے، لیاقت علی خان اپنے خطاب میں کہتے ہیں کہ کسی قوم کا جھنڈا محض کپڑے کا ٹکڑا نہیں ہوتا بلکہ اسکی اہمیت یہ ہے کہ وہ کس کی نمائندگی کرتا ہے اور میں بلا خوفِ تردید یہ کہہ سکتا ہوں کہ جو پرچم میں نے پیش کیا ہے وہ اُن تمام لوگوں کی آزادی و حریت اور مساوات کا ضامن ہے جو ریاست پاکستان سے وفاداری کا عہد کرتے ہیں،ہمارا قومی پرچم پاکستانی شہریوں کے جائز حقوق کی حفاظت اور ان کا دفاع کرے گا۔ نوابزادہ لیاقت علی خان کی پیش کردہ قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا جاتا ہے اور یوںگیارہ اگست کا دن ریاست پاکستان کی پہچان سبز ہلالی قومی پرچم کا دن قرار پاتا ہے۔ بلاشبہ پرچم کسی بھی قوم کی شناخت ہوتا ہے اور زندہ قومیں اپنے پرچم کی سربلندی کیلئے جان کی بازی لگادیتی ہیں،پاکستان کاقومی پرچم آزادی سےچند روز قبل آئین ساز اسمبلی کے اجلاس میں قائداعظم کے پاس منظوری کیلئے ایسے وقت پیش کیا گیا جب انگریز سامراج کی تقسیم کرو اور حکومت کرو پالیسی کی بناء پر برصغیر کے کچھ شدت پسند عناصر مذہبی بنیادوں پر ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوگئے تھے،ایسے نازک موقع پر بھی دنیا کی نظریں پاکستانی قیادت کی جانب مرکوز تھیں کہ وہ اپنے قومی پرچم کے حوالے سے کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ تاریخی حقائق کے مطابق برطانوی ہندوستان کے آخری وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے قائداعظم کو آگاہ کیا کہ برطانیہ کے عالمی نوآبادیاتی ممالک حصولِ آزادی کے بعد اپنے قومی پرچم میں پانچواں حصہ برطانوی پرچم یونین جیک کیلئے مختص کرنے کیلئے آمادہ ہیں،تاہم قائداعظم نے تحریکِ پاکستان کے اکابرین سے مشاورت کے بعد یہ موقف اختیا ر کیا کہ پاکستان کے قومی پرچم میں برطانوی پرچم کو جگہ دینا دورِغلامی کی یادگار ہوگا۔حتمی فیصلہ یہ ہوا کہ آل انڈیا مسلم لیگ کے جھنڈے کی طرز پر پاکستان کے قومی پرچم پر ستارہ ایک ہی رہے گا، تاہم سفید پٹی کا اضافہ کردیا جائے گا۔ ہمارے قومی پرچم میں سفید پٹی کو بالعموم اقلیتوں سے منسوب کرکے قومی پرچم کو بھی تقسیم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، تاہم میں واضح کردوں کہ ہمارے قومی پرچم میںسبز رنگ تمام پاکستانی شہریوں بشمول اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ سفید رنگ امن و سلامتی کی علامت کے طور پر اختیار کیا گیا تھا۔ قائداعظم نے گیارہ اگست کی اپنی شہرہ آفاق تقریر میں نوزائیدہ مملکت کے باسیوں کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان میں بسنے والے تمام لوگ صرف اور صرف پاکستانی ہونگے، ان کے جان و مال اور عزت کا تحفظ ریاست کرے گی اور ریاست کو کسی شہری کی مذہبی وابستگی سے کوئی سروکار نہیں ہوگا۔ قائداعظم کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے پاک سرزمین میں بسنے والے غیرمسلموں نے پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کو اپنالیا، آج بھی محب وطن پاکستانی ہندوکمیونٹی کیلئے پاکستان دھرتی ماتا کا درجہ رکھتا ہے۔تحریک پاکستان کی اعلیٰ قیادت کے فیصلے کے تحت سید امیر الدین قدوائی کو قومی پرچم کا ڈیزائن بنانے کا اعزاز حاصل ہواجبکہ پہلے قومی پرچم کی تیاری کا فریضہ بلند شہرسے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں ماسٹر افضال حسین اور ماسٹر الطاف حسین کو سونپا گیا،یہ دونوں بھائی دہلی میں درزی کے شعبے سے منسلک تھے اور اپنی مہارت کی وجہ سے مشہور تھے، پاکستان کا قومی پرچم سب سے پہلے عالمی برادری میں 14اگست1947ء کو فرانس میں اسکاؤٹس کی ایک عالمی تقریب میں لہرا یاگیا ، پرچم کی تیاری کیلئے سبز رنگ کا کپڑا ایک ہندو اسکاؤٹ نے اپنی پگڑی سے فراہم کیا جبکہ سفید رنگ ایک مسلمان اسکاؤٹ نے اپنی قمیض کے کپڑے سے دیا جبکہ پیرس میں منعقدہ تقریب میں پاکستانی پرچم لہرانے کا اعزاز ایک کرسچیئن ڈی ایم ماتھر کو حاصل ہوا۔ ہر سال ماہِ اگست کی آمد پرسڑکوں اور گلی محلوںمیں ہر طرف سبز ہلالی پرچموں کی بہاردیکھ کر ہر محب وطن پاکستانی کو منفرد خوشی محسوس ہوتی ہے اور آزادفضاؤں میں سانس لینے کا احساس ہوتا ہے، میں چاہتا ہوں کہ پرچموں میں عظیم ہمارا سبز ہلالی پرچم دنیا کے تمام پرچموں میں ہمیشہ اونچا رہے ۔پاکستان کی آزادی کا جشن مناتے ہوئے ہم اپنا قومی پرچم کو لہراکر یہ عہد کریں کہ ہم ہر قسم کی تفریق سے بالاتر ہوکراپنے آپ کو صرف اور صرف پاکستانی سمجھیں گے اورآئین پاکستان کی حدود میں رہتے ہوئے نہ صرف خود ہنسی خوشی زندگی گزاریں گے بلکہ اپنے ہموطنوں کو بھی آزادی سے زندگی بسر کرنے اور ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے یکساں مواقع فراہم کریں گے ۔ یومِ قومی پرچم مبارک!
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)