• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیلم جہلم ہائیڈروپاورپراجیکٹ کی ٹیل ریس ٹنل کی مرمت کا کام مکمل ہونے پربالآخر ایک سال بعد بجلی کی 969میگاواٹ پیداوار دوبارہ نیشنل گرڈ میں شامل ہوگئی ہے جس پر تین ارب روپے لاگت آئی ، یہ نقصان صارفین سے بلوں کی شکل میں پورا کیا جائیگا۔ اس وقت بجلی کی ترسیل میں پانچ سے چھ ہزار میگاواٹ کمی کا سامنا ہے جبکہ کل پیداوار کا بڑا حصہ (62فیصد) تیل و گیس کے مہنگے ترین ذرائع سے حاصل کرنا پڑ رہا ہے۔ ہائیڈرل 27اور دیگر کا حصہ 11فیصد ہے۔ حالیہ دنوں میں بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کے بعدجملہ محصولات ملاکر فی یونٹ نرخ 62روپے تک پہنچ چکے ہیں جس سےغریب، درمیانے اور تنخواہ دار طبقے کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے اور صنعتی پیداواری لاگت بھی اسی شرح سے بڑھی ہے۔ اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق وطن عزیز پانی سے 60ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی استعداد کا حامل ہے جبکہ اس کا محض 16فیصد حاصل کرپارہا ہے۔ توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور سستی اور ماحول دوست بجلی کی فراہمی کیلئے بڑے آبی منصوبوں کی تعمیر کو ناگزیر قرار دیا جاچکا ہے۔ملکی اقتصادیات میں پن بجلی کے حوصلہ افزا اثرات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2020کے دوران اس ذریعے سے حاصل ہونے والی بجلی کی فی یونٹ پیداواری لاگت 2 روپے 82 پیسے رہی جبکہ تیل وگیس پر اوسطاً 14 روپے خرچ آئے ۔اس وقت ملک بھر میں نیلم جہلم سمیت پن بجلی گھروں کی تعداد 22ہے جن کی مجموعی پیداواری صلاحیت 9ہزار 406میگاواٹ ہے جبکہ اتحادی حکومت کے تیار کیے گئے 2030 پروگرام کے تحت ایٹمی توانائی سے 8ہزار 800میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی۔ اس وقت تک داسو سمیت تین ہائیڈرل منصوبوں کی تکمیل کا ہدف بھی مقرر ہے تاہم ان تمام منصوبوں کی بر وقت تکمیل ملک و قوم کو مشکلات سے نجات دلانے کی بنیادی شرط ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین