بین الاقوامی شہرت یافتہ معروف فنکار جمال شاہ کا بلوچستان کے خُوبصورت شہر کوئٹہ کی مٹی سے خمیر اٹھا، انہوں نے فنونِ لطیفہ کے مختلف شعبوں میں طبع آزمائی کر کے ثابت کیا کہ فن کسی مخصوص خطے، رنگ ونسل کا محتاج نہیں ہوتا۔
جمال شاہ، اپنی فنی صلاحیتوں سے لاہور کے سبزہ زاروں، اسلام آباد کے پہاڑوں، کراچی کی روشنیوں، پشاور کی سنگلاخ چٹانوں اور کوئٹہ کے برف زاروں کو گل و گلزار بناتے رہے ہیں۔
انہوں نے NCA لاہور اور لندن کے اعلیٰ اداروں سے آرٹ کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی، مگر ان کے ہاتھ بچپن ہی سے رنگوں، برش اور کینوس سے آشنا تھے اور ان میں چُھپے ہوئے فنکار کو ننھے مصور اور مجسمہ ساز کو والدہ نے چار برس کی عمر میں ہی پہچان لیا تھا، اگر چے وہ ٹیلی ویژن فنکار کی حیثیت سے جانے اور پہچانے جاتے ہیں لیکن وہ ایک منجھے ہوئے اداکار، ہدایتکار ہونے کے ساتھ مجسمہ ساز، مصور اور سوشل ورکر بھی ہیں، وہ آرٹ سے منسلک کئی بڑے اداروں کی سربراہی کرچکے ہیں۔
پی این سی اے اسلام آباد کے ڈائریکٹر جنرل کی حیثیت سے دُنیا بھر میں پاکستان کے فن و ثقافت کو پروان چڑھایا۔
جنوری2020ء میں اسلام آباد میں انٹرنیشنل آرٹ فیسٹیول کا غیر معمولی انعقاد کیا، جس میں دو درجن ممالک سے سیکڑوں فنکاروں نے شرکت کی۔
یہ جان کر سب کو خوشگوار حیرت ہوگی کہ جمال شاہ نے پاکستانی ٹیلی ویژن کوئٹہ سینٹر سے اپنے فنی سفر کا آغاز بہ حیثیت گلوکار کیا تھا۔
انہوں نے اردو کے علاوہ پشتو، پنجابی، انگریزی اور دیگر زبانوں میں رسیلے گیت گائے، اُن ہی دِنوں ایک پروڈیوسر نے ڈرامے میں اداکاری کی پیشکش کی تو اِنہیں یہ پیشکش بہت عجیب سی لگی لیکن بعد میں وقت نے ثابت کیا کہ جمال شاہ ناصرف ایک اچھے گائیک اور مصور ہیں بلکہ اداکاری میں بھی ان کا کوئی جواب نہیں ہے۔
کم و بیش چار عشروں پر محیط فنی سفر میں انہوں نے موسیقی سمیت پرفارمنگ آرٹ کے مختلف شعبوں میں اپنے فن کا بھرپور مظاہرہ کیا۔
اپنے سنجیدہ اور منفرد کرداروں کی وجہ سے ہر عمر اور مختلف شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد میں یکساں مقبول ہیں۔
ہالی ووڈ کی مشہور فلم ’’کے ٹو‘‘ میں جمال شاہ نےسیاسی کارکن کا کردار مہارت سے ادا کیا، تو ہرطرف ان کی اداکاری کے چرچے ہونے لگے۔
ڈرامہ سیریل ’’تپش‘‘ میں ان کی لاجواب اداکاری کون بُھول سکتا ہے، ان کے دیگر ڈراموں میں بارش کے بعد، گرداب، پالے شاہ، پاپا اور وہ، تم ہی کہو، شہزادی، ممکن اور دیگر ڈرامے شامل ہیں۔
عالمی سطح پر ڈرامہ سیریز’’ٹریفک‘‘سے انہیں غیر معمولی شہرت ملی، جو انگلینڈ کے چینل4 نے جرمنی اور انگلینڈ کے باہمی اشتراک سے بنائی تھی، یہ ڈرامہ سیریز دنیا بھر میں بے حد مقبول ہوئی۔
اس ڈرامے میں ان کے ساتھ سینئر اداکار طلعت حسین، شکیل اور راحت کاظمی بھی تھے۔
’’ٹریفک‘‘ کو شوبزنس کے اہم اعزاز انٹرنیشنل ایمی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا، علاوہ ازیں اور بھی کئی نیشنل اور انٹرنیشنل ایوارڈ بھی حاصل کیے۔
جمال شاہ ایک موبائل کمپنی کے برانڈ ایمبیسڈر بھی رہ چکے ہیں۔
انہوں نے ہدایتکار فاروق مینگل کی فلم ’’ہجرت‘‘ میں اہم کردار ادا کیا۔
فلم ’’ہومن جہاں‘‘ میں ماہرہ خان کے والد کا کردار بھی خُوبصورتی سے نبھایا، سوات میں خانہ جنگی کے دروان حقیقی واقعات کے موضوع پر ان کی ڈائریکشن میں بننے والی فلم "REVENGE OF THE WORTH LESS'' بھی سنیما اسکرین کی زینت بنی جس میں فردوس جمال نے صُوفی محمد کا کردار ادا کیا جبکہ ایوب کھوسہ، مائرہ خان، نور، نجیب اللّٰہ انجم بھی فلم کی کاسٹ میں شامل تھے اور خود جمال شاہ بھی اس فلم میں ایک اہم کردار میں نظر آئے تھے۔