• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹاسک فورس برائے گندھارا سیاحت کی ملکی ترقی و خوشحالی کی خاطر جدوجہدجاری ہے ، میں نے جب گزشتہ ماہ جولائی میں اسلام آباد میں منعقدہ تاریخی عالمی گندھارا سمپوزیم میں شریک مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بُدھ بھکشوؤں اور مندوبین کے سامنے 'مائی گندھارا ڈریم'کے عنوان سے اپنی پریزنٹیشن پیش کی تھی تواسے شرکاء کی جانب سے بہت زیادہ سراہا گیا تھا، تقریب کے مہمان ِ خصوصی صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خصوصی طور پر اپنی تقریر میں میرا نام لیا، میڈیا نے بھی اسے نمایاں کووریج دی،اس موقع پر بُدھ بھکشوؤں کا میرے وژن کی تائید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ڈاکٹر رمیش کمار کا گندھاراخواب ہم سب کا خواب ہے جسے حقیقت کا روپ دینے کیلئے عالمی برادری بالخصوص بُدھ اکثریتی ممالک کو پاکستان کا ساتھ دینا چاہیے۔ بعد ازاں،میں نے گندھارا سیاحت کے فروغ کیلئے دنیا کے مختلف ممالک کی یونیورسٹیوں کو خطوط ارسال کئے تاکہ وہاں کے اسٹوڈنٹس کو گندھارا کے موضوع پر ریسرچ، تحقیقی مقالے لکھنے کیلئے راغب کیا جاسکے،میں نے بُدھا کے ماننے والے مختلف عالمی ممالک کو تجویز پیش کی کہ پاکستان میں واقع گندھارا دور کے تاریخی قدیمی شہروں مثلاََ ٹیکسیلا ، تخت باہی ، سوات وغیرہ کو بُدھ اکثریتی ممالک کے دورِجدید کے ماڈرن شہروں سے منسلک کرنے کیلئے ٹوئن سٹی(جڑواں شہر)قرار دیا جائے، دورِ قدیم کے تکشاشیلا اور عصرِ حاضر کے ٹیکسلا کو عالمی برادری میں نمایاں کرنے کیلئے تکشاشیلا اعلامیہ کا مسودہ تیار کیا جو اس ناقابلِ فراموش حقیقت کی عکاسی کرتاہے کہ ہزاروں سال قبل دنیا جب جہالت کے اندھیروں میں غرق تھی تو ہماری سرزمین میں کوٹلیا چانکیہ جیسے عظیم فلسفی علم و حکمت کے موتی بکھیرا کرتے تھے جنہیں چننے کیلئے کوریا، چین، جاپان سمیت مختلف ممالک کے باسی تکشاشیلا کے علمی مراکز میں آتے تھے ۔ چند سال قبل جب حکومتِ پاکستان نے کرتار پور کوریڈورکے قیام کا اعلان کیا تھا تو میں نے اسے امن کی راہداری قراردیتے ہوئے واضح طور پر امید ظاہر کی تھی کہ یہ راہداری پاکستان اور علاقے میں مزید راہداریاں کھولنے کی راہ ہموار کرے گی۔بطور چیئرمین وزیراعظم ٹاسک فورس برائے گندھارا سیاحت میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان اب ایک قدم مزید آگے بڑھاکر خطے کے بُدھ اکثریتی ممالک کے ساتھ ایک نئی سیاحتی راہداری قائم کرے جن میں نیپال، چین، تھائی لینڈ،جاپان، سری لنکا، ویت نام، کمبوڈیا، بھوٹان، انڈونیشیا، میانمار، ملائشیا، سنگاپور اور منگولیہ کو ترجیح دی جائے، یہ وہ ممالک ہیں جو سفارتی محاذ پر پاکستان کے قریب سمجھے جاتے ہیں اوربیشتر ممالک کے شہریوں کو پاکستان آمد پر ویزہ آن آرائیول کی سہولت میسر ہے۔میرے پروپوزل کے تحت اگر حکومتِ پاکستان گندھارا کوریڈور کے تحت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد (زمانہ قدیم میں گندھارا کا اہم حصہ)کو مذکورہ ممالک کے دارالحکومتوں کے ساتھ بذریعہ فضائی راستہ منسلک کرکے خصوصی یاترا پروازوں کیلئے انتظامات کرے تواگر ایک سال میں عالمی بُدھسٹ آبادی کا صرف صفر اعشاریہ ایک فیصد حصہ بھی پاکستان میں واقع گندھارا دور کے آثارِ قدیمہ کی یاترا کیلئے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈ کرے تو یہ تعداد لگ بھگ پانچ لاکھ سالانہ بنتی ہے، اگر ایک سیاح اپنے دس روزہ قیام کے دوران کم از کم ساڑھے تین ہزار ڈالر خرچ کرے تو ہمارے ملکی زرمبادلہ میں ایک سال میں ایک اعشاریہ سات بلین امریکی ڈالرز کا اضافہ ہوگا جو بتدریج دو سالوں میںچھ بلین ڈالرز سے تجاوز کرجائے گا۔ تاہم پاکستان کو عالمی بُدھسٹ سیاحوں کا پسندیدہ مرکز بنانے کیلئے ضروری ہے کہ حکومتی سطح پر گندھارا کوریڈور کا ادارہ جاتی میکانزم وضع کیا جائے جسکا سربراہ وزیراعظم کی جانب سے نامزد کردہ ہو اور اسکا عہدہ وفاقی وزیرکے مساوی ہو،کوریڈور کی گورننگ باڈی میں وفاق اورتمام صوبوں کی نمائندگی یقینی ہو جبکہ ماتحت اداروں میں گندھارا ٹورازم اسپورٹ سینٹر، گندھارا ریسرچ اسپورٹ سینٹر، گندھارا آئی ٹی اینڈ میڈیا اسپورٹ سینٹر ، گندھاراایونٹ اسپورٹ سینٹر اور گندھارا اکیڈمیہ اسپورٹ سینٹر قائم کئے جائیں ۔میرے پیش کردہ پروپوزل کے مطابق گندھارا کوریڈور کا حکومتی ادارہ گورنمنٹ سے کسی قسم کی فنڈنگ نہیں لے گا بلکہ اپنی مدد آپ کے تحت گندھارا کوریڈور فنڈمختلف نوعیت کی سرگرمیوں سے نہ صرف خود اپنے لئے فنڈز جنریٹ کرے گابلکہ سالانہ بنیادوں پر قومی خزانے میں وافر مقدار میں بھی اپنا حصہ ڈالے گا۔میری نظر میں گندھارا راہداری کا قیام عالمی بُدھسٹ سیاحوں کی منظم انداز میں پاکستان آمد ،سیاحتی اور سفری سہولتں میں بہتری ،گندھاراآثارِ قدیمہ / آرٹ کے فروغ، گندھارا آرٹ کی قانونی سوینئر شاپس کے ذریعے خریدوفروخت /ایکسپورٹ اوربلیک مارکیٹ میں مقامی آرٹسٹوں کے استحصال کے خاتمے کا باعث بھی بنے گا، مذکورہ منصوبے کے تحت دنیا کے مختلف ممالک میں گندھارا نمائش لگانے کا کمرشل سلسلہ شروع کیا جائے گاجسکی آمدن میزبان ملک اور پاکستان کو حاصل ہوگی ، مجھے یقین ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں قائم مجوزہ گندھارا کوریڈورتمام ملکی و عالمی قوانین کی پاسداری اور صوبائی خودمختاری کا احترام ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے ملکی ترقی و خوشحالی اور سفارتی سطح پر نیک نامی کیلئے اپنا معاونتی کردارادا کرے گا۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین