• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر کی خلائی ایجنسیاں چاند کے قطب جنوبی تک کیوں پہنچنا چاہتی ہیں؟

فائل فوٹو
فائل فوٹو

دنیا بھر کی خلائی ایجنسیاں چاند کے جنوبی قطب پر اپنے خلائی مشن اتارنے کی بھر پور کوشش کر رہی ہیں۔

یہاں ایک نظر ان وجوہات پر ڈال لیتے ہیں جوکہ دنیا بھر کی خلائی ایجنسیوں اور نجی کمپنیوں کی چاند کے جنوبی قطب پر اترنے میں دلچسپی کو بڑھا رہی ہیں۔

سائنسدانوں نے چاند پر پانی کیسے تلاش کیا؟

1960ء کی دہائی کے آغاز میں اپولو کی پہلی لینڈنگ سے بھی قبل سائنسدانوں نے یہ قیاس کیا تھا کہ ممکن ہے کہ چاند پر پانی موجود ہو لیکن 1960ء کی دہائی کے آخر میں اور 1970ء کی دہائی کے آغاز میں اپولو کے عملے کے تجزیے کے لیے آنے والے نمونے خشک دکھائی دے رہے تھے۔

2008ء میں براؤن یونیورسٹی کے محققین نے نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ ان چاند کے نمونوں پر نظرثانی کی تو اُنہیں آتش فشاں شیشے کے چھوٹے زرات  کے اندر ہائیڈروجن ملا۔

2009ء میں بھارتی خلائی ایجنسی نے اپنے پہلے مشن ’چندریان1‘ میں چاند کی سطح پر پانی کا پتہ لگایا۔

اسی سال قطب جنوبی سے ٹکرانے والی ناسا کی ایک اور تحقیقات نے چاند کی سطح کے نیچے برف پائی۔

اس سے قبل ناسا کے ایک مشن ’دی 1998ء لونر پراسپیکٹر‘ نے اس بات کا ثبوت پایا تھا کہ چاند کی قطب جنوبی سطح کے سایہ دار گڑھوں میں پانی کا بڑا ذخیرہ ہے۔

سائنسدانوں کیلئے چاند پر موجود پانی کیوں اہم ہے؟

سائنسدانوں کو چاند پر ملنے والی قدیم پانی سے جمی برف میں گہری دلچسپی ہے کیونکہ یہ برف قمری آتش فشاں، زمین پر کومٹس اور ایسٹیروئیڈ سے آنے والے مواد اور سمندروں کی اصلیت کا ریکارڈ فراہم کر سکتی ہے۔

اگر چاند پر برف کافی مقدار میں موجود ہے تو یہ چاند پر تحقیقات کے لیے جانے والوں کے لیے پینے کے پانی کا ذریعہ بن سکتا ہے اور ان کے ساتھ موجود سامان کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد بھی فراہم کر سکتا ہے۔

چاند پر موجود برف  ایندھن بنانے کے لیے ہائیڈروجن اور سانس لینے کے لیے آکسیجن پیدا کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ، یہ مریخ کے مشن یا قمری کان کنی میں بھی معاونت فراہم  کرسکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے 1966ء کے بیرونی خلائی معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی قوم چاند یا دیگر آسمانی اجسام پر حاکمیت کا دعویٰ نہیں کر سکتی اور یہ کہ خلا کی تلاش تمام ممالک کے فائدے کے لیے کی جانی چاہیئے۔

قطب جنوبی پر اترنا مشکل کیوں ہے؟

اب تک چاند کے قطب جنوبی پر اترنے کی کئی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں تاہم بہت کوششوں کے بعد حال ہی میں بھارتی خلائی مشن’چندریان 3‘ قطب جنوبی پر اترنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتے روس کا لونا 25 کرافٹ قطب جنوبی پر اترنا تھا لیکن قریب پہنچنے پر قابو سے باہر ہو گیا اور اتوار کو گر کر تباہ ہو گیا۔

دراصل چاند کا قطب جنوبی، استوائی خطے سے بہت دور گڑھوں اور گہری کھائیوں سے بھرا ہوا ہے اور اسی لیے وہاں اترنا کافی مشکل ہے۔

واضح رہے کہ بھارت چاند کے جنوبی قطب تک پہنچنے والا دنیا کا پہلا جبکہ چاند پر سافٹ لینڈنگ کرنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا ہے۔

اس سے قبل امریکا، روس اور چین چاند کے خط استوا کے قریب سافٹ لینڈنگ کرچکے ہیں۔

خاص رپورٹ سے مزید