آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے تحت ”پاکستان تھیٹر فیسٹیول 2023“ کا افتتاح 8 ستمبر بروز جمعہ کو کیا جائے گا۔ پاکستان تھیٹر فیسٹیول میں پاکستان بھر سے مختلف تھیٹر گروپس جبکہ 7 بین الاقوامی تھیٹر گروپس حصہ لیں گے جس میں امریکا، ایران، ترکیہ، جرمنی، سری لنکا وغیرہ شامل ہیں۔ 30 روزہ تھیٹر فیسٹیول میں 45 شوز جبکہ مختلف ورکشاپ اور مباحثے منعقد کیے جائیں گے۔
”پاکستان تھیٹر فیسٹیول 2023“ کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آرٹس کونسل کراچی محمد احمد شاہ نے کہا کہ آرٹس کونسل نے ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا ہے جس میں پاکستان اور دنیا بھر سے تھیٹر گروپس اور فنکار حصہ لیں گے، یہ پاکستان کا سب سے بڑا تھیٹر فیسٹیول ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس سات ممالک سے تھیٹر گروپس آ رہے ہیں، جس میں 30 دن میں 45 شوز ہوں گے۔ تھیٹر فیسٹیول میں اردو، انگلش، فارسی، سندھی، پنجابی زبانوں میں تھیٹر پیش کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کا مثبت چہرہ دکھانے میں میڈیا کا بھرپور کردار ہے، جتنی بڑی برانڈ عالمی اردو کانفرنس، پاکستان لٹریچر فیسٹیول، یوتھ فیسٹیول ہے اس کو آگے بڑھانے پر میڈیا کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
صدر آرٹس کونسل کراچی کا کہنا تھا کہ میں امریکا ہو کر آیا ہوں، ہم مغرب سے زیادہ تہذیب دار لوگ ہیں، مغرب اپنی تہذیب و ثقافت کے ذریعے اپنی منفی چیزیں سامنے آنے نہیں دیتا۔ بھارت نے اپنے بڑے فنکاروں کو پیکیج بنا کر دنیا بھر میں کیش کروایا ہے، بھارت نے اپنی فلموں کے ذریعے جس کو ہیرو بنانا تھا ہیرو بنایا، اور جسے ولن بنانا تھا ولن بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تھیٹر، میوزک اور ڈانس اکیڈمی کو چلانے کےلیے انتھک محنت کی۔ اب سیکڑوں افراد کام کر رہے ہیں۔ آرٹس کونسل نے شہری سطح پر بھی دنیا بھر میں آرٹ اور ثقافت کو فروغ دیا۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں تھیٹر فیسٹیول کیے۔ اب عالمی سطح پر پاکستانی آرٹسٹوں کے نام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان تھیٹر فیسٹیول کے نام سے نئی برانڈ متعارف کروا رہے ہیں۔ ہمارے ہاں امریکا سے ایک فنکارہ آئی تھیں انہوں نے واپس جا کر پاکستان کا مثبت امیج لوگوں کو بتایا۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہاں کے آرٹسٹ ہمارے ہاں آئیں اور ہمارے طلباء وہاں جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سکھانے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں، فیسٹیول میں بہت ساری ورکشاپس شامل ہیں۔ تھیٹر کے لوگوں کو نوکریاں نہیں ملتیں، ہماری کوشش ہے کہ تھیٹر کو بھی نصاب میں شامل کیا جائے۔
اس موقع پر ہدایتکار و اداکار منور سعید نے کہا کہ پاکستان تھیٹر فیسٹیول احمد شاہ اور ساجد حسن کی بہت بڑی کامیابی ہے، مجھے یقین ہے پاکستان تھیٹر فیسٹیول سے دوبارہ تھیٹر کا مزاج دیکھنے کو ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں پڑھنے کا موقع ملا۔ وہاں آل انڈیا انٹرورسٹی یوتھ فیسٹیولز ہوا کرتے تھے، جس میں ڈرامہ، گلوکاری، گروپ ڈانس ہوا کرتے تھے، میں نے وہاں تھیٹر بھی کیا۔
منور سعید نے بتایا کہ عرصہ دراز تک ہم نے تھیٹر کیا مگر تھیٹر میں مائیکرو فون استعمال کرنا جائز نہیں سمجھا جاتا تھا۔ پھر آواز ٹریننگ کی، اس کے ذریعے تھیٹر کیے۔ آج بھی اپنے بچوں کو اس کے بارے میں بتاتا ہوں۔
اداکار ساجد حسن نے کہا کہ احمد شاہ کا سفر ایک تاریخ ہے، ہم ان کی طرف سے بےفکر ہیں کہ کام اچھا ہو رہا ہے،۔ پاکستان کے حالات کے باوجود تھیٹر فیسٹیول کو کامیاب بنانا بڑی کامیابی ہے، مجھے فخر ہے کہ میں اس ٹیم کا حصہ ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جوانی کے دور میں خواب دیکھا کرتے تھے، اس ملک میں ساری زندگی ایمرجنسی رہی ہے، نظریہ ضرورت کے تحت ہمیں ہی سب کام کرنے ہیں۔
ساجد حسن نے کہا کہ ہم ادب سے ہی آگے بڑھیں گے، پاکستان بہت روشن خیال ملک ہے، یہ تھیٹر ان تمام چیزوں کو فروغ دیتا ہے، بین الاقوامی تعاون ایک اہم چیز ہے، احمد شاہ نے یہ بہت بڑا قدم لیا ہے۔
پاکستان تھیٹر فیسٹیول کے شوز کا ٹکٹ عوام کےلیے ایک ہزار روپے ہے جبکہ آرٹس کونسل کے ممبران 50 فیصد رعایت پر حاصل کرسکتے ہیں۔