رانی پور کی حویلی میں تشدد سے جاں بحق فاطمہ کے مرکزی ملزم اسد شاہ نے پولیس کو غلط پاسورڈ بتایا جس کی وجہ سے اس کا موبائل مکمل لاک ہوگیا۔
پولیس نے مرکزی ملزم اسد شاہ کو کراچی سے خیرپور منتقل کر دیا، ملزم اسد شاہ کو دوبارہ ڈی آکسی رائبو نیوکلک ایسڈ (ڈی این اے) ٹیسٹ کیلئے کراچی لے جایا گیا تھا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم اسد شاہ کے فون کا پن کوڈ بھی پولیس حاصل نہیں کر سکی، پولیس کو ملزم نے ہر بار غلط کوڈ بتایا، بار بار غلط پن کوڈ لگانے سے ملزم کا فون مکمل لاک ہوچکا ہے۔
مقدمے میں نامزد ملزمان حنا شاہ اور اس کے والد تاحال گرفتار نہیں ہو سکے، مقدمے میں گرفتار اسد شاہ اور ملزم امتیاز 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کسٹڈی میں ہیں۔
واضح رہے کہ 14 اگست کو رانی پور کی حویلی میں 10 سالہ ملازمہ بچی کی مبینہ تشدد سے ہلاکت ہوئی تھی۔ جیو نیوز پر معاملہ سامنے آنے کے بعد مرکزی ملزم اسد شاہ کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ بچی کی موت سے قبل اس کی تڑپنے کی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی۔
بچی کی ماں نے ابتدائی بیان دیا تھا کہ بچی کی موت طبعی ہے، پولیس نے اسی بیان پر اکتفا کر کے نا بچی کا میڈیکل کروایا اور نا ہی پوسٹ مارٹم کروایا، الٹا بچی کی لاش کو تدفین کے لیے والدین کے حوالے کر دیا تھا۔
بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات کی ویڈیوز سامنے آئیں تو پولیس کے اعلیٰ حکام نے نوٹس لیا اور اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) رانی پور کو لاپرواہی پر معطل کردیا گیا تھا۔