ایک تحقیق کے مطابق ماحولیاتی تنزلی سے پاکستانی معیشت کو ہرسال تقریباََ پانچ سو ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے جبکہ اس سے پھیلنے والی بیماریاں اور دیگر مسائل اس کے علاوہ ہیں۔ معاشی اور سماجی رجحانات بدلنے اور شہروں کی طرف نقل مکانی نے ماحولیات کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ گنجائش سے زیادہ آبادی سے شہری ڈھانچے اور سہولیات میں عدم توازن، یہ سب من حیث القوم ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔پاکستان اور چین نے اپنے مضبوط کثیرالجہتی دو طرفہ تعلقات کو وسعت دیتے ہوئے ماحولیاتی تحفظ کیلئے مشترکہ طور پر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بیجنگ میں پاکستان کے سفیر اور چین کی وزارت ماحولیات کے نائب وزیر ژائو ینگ مین نے اس سلسلے میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت چین قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے اور اس کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ صلاحیتیں بڑھانے کیلئے انتظامات کے ذریعےپاکستان کی کوششوں میں مدد دے گا۔ دوسرے ممالک کی طرح پاکستان کی نا گفتہ بہ ماحولیاتی صورتحال کو گذشتہ کم و بیش تین دہائیوں سے عالمی سطح پر مانیٹر کیا جارہا ہے اور اب تک بارہا اس کے مختلف شہر ماحولیاتی آلودگی میں سر فہرست شمار کیے جانے والے ملکوں میں آ چکے ہیں جبکہ ریکارڈ پر آنے والے آلودگی کے مسائل میں فضائی، زمینی، آبی اور شور سبھی شامل ہیں۔اقوام متحدہ کا ادارہ صحت ، عالمی اور ایشیائی ترقیاتی بنک آلودگی سے نمٹنے کیلئے متاثرہ ملکوں کی مالی امداد کرتے ہیں تاہم اس سے زیادہ ضروری پاکستان میں تکنیکی معاونت کی فراہمی ہے۔ ملک کے اندر وفاقی سطح پر ماحولیات کی وزارت قائم ہے جس کے پاس اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے عوامی آگہی سمیت کئی آپشن موجود ہیں جبکہ دوست ملک چین کا متذکرہ اقدام اس کے لئے دور رس نتائج پیدا کرسکتا ہے۔اس تعاون سے ایک مربوط لائحہ عمل ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے میں خاطر خواہ نتائج دے سکتا ہے۔