سوشل میڈیا ٹرولنگ ہو یا زندگی کے اتار چڑھاؤ، گلوکار عاصم اظہر ہر چیز کو بخوبی مینیج کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
حال ہی میں عاصم اظہر کا ’جیو ڈیجیٹل‘ کو دیئےگئے ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ اُنہوں نے وقت کے ساتھ اپنی غلطیوں اور بیوقوفیوں سے سیکھا ہے۔
عاصم نے کہا کہ وہ بچپن میں بہت ہائیپر ایکٹیو اور شرارتی بچے تھے، اکثر والدین کے اوپر کولڈ ڈرنک بھی گرا دیتے لیکن اس کے باوجود فرمانبردار بچے تھے جس نے والدین کی ڈانٹ بھی کھائی ہے۔
عاصم نے مزید کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر بالکل اچھا نہیں لگتا کہ آج کل والدین اپنے بچوں کو وقت دینے کے بجائے ٹیبلیٹ یا فون دے دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بچپن میں کھیلنے کا وقت ہوا کرتا ہے جب ہم شام کو 4 سے 5 بجے تک صرف کھیلتے تھے لیکن آج کل کے بچے شاید اس سے محروم ہیں، گلوکار نے اپنے بچپن کی کچھ یادوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ شاہ رخ خان کے بہت بڑے فین ہیں، بچپن ہی سے کنگ خان کی فلمیں دیکھتے آئے ہیں اور اب تک دیکھتے ہیں۔
90 کی دہائی سے اب تک پاکستانی میوزک انڈسٹری کو انہوں نے کس طرح ترقی کرتے ہوئے دیکھا ہے؟
اس سوال پر عاصم نے جواب دیا کہ اِنہیں 90 کی دہائی میں بننے والے گانے بہت پسند ہیں اور ان کے بچپن کی بہت خوبصورت یادیں اس میوزک سے وابستہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سے پاکستانی پاپ میوزک سے متاثر رہا ہوں، فاخر محمود، ہارون کے علاوہ میوزک بینڈ اسٹرنگز میرے پسندیدہ رہے ہیں، 14 اگست پر ہارون کے بہت سے ترانوں پر اسکول میں ٹیبلو کرنا زندگی کی چند ایک خوبصورت یادوں میں شامل ہے۔
اپنے میوزک کیریئر پر بات کرتے ہوئے عاصم نے بتایا کہ 2012ء میں انہوں نے اپنی میوزک کے سفر کی شروعات کی یہ وہ دور تھا جب وہ کوَرز گایا کرتے تھے، اس دور میں پرانے گانوں کو نئے انداز میں گانا بڑا مقبول ہوتا تھا لیکن سال 2012ء کے آخر میں انہوں نے فیصلہ کیا کہ اگر انہیں میوزک میں کیریئر بنانا ہے تو اِنہیں اپنی کوئی چیز تخلیق کرنا پڑے گی، اس طرح انہوں نے اوریجنل گانے لکھنا شروع کیے اور 2013ء میں پہلا گانا ریلیز کردیا۔
عاصم نے کہا کہ نوے کی دہائی، پاکستانی میوزک کا سنہرا دور تھا، اس وقت ہمارا پاپ میوزک عروج پر تھا جبکہ 2010ء میں انڈسٹری مشکل دور سے گزر رہی تھی اور عین اسی وقت میں نے ابتداء کی تھی، اس وقت یوٹیوب بین تھی اور آپ اپنے گانے وہاں ریلیز نہیں کرسکتے تھے، پاکستان کے علاوہ کسی بھی ملک کے فنکاروں کا کام دیکھنا مشکل تھا جبکہ اب دنیا بدل گئی ہے، اب آپ اپنا کام سوشل میڈیا پر ڈال سکتے ہیں، کوئی پابندی نہیں ہے۔
آپ کو انڈرریٹڈ کیوں کہا جاتا ہے ؟؟
سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ اکثر لوگ آپ کو انڈر ریٹڈ کیوں سمجھتے ہیں ؟؟ ۔۔ عاصم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ انڈرریٹڈ ہونا اوور ریٹڈ ہونے سے بہتر ہے، زندگی کے اب جس حصے میں ہوں کوئی کچھ بھی کہتا رہے فرق نہیں پڑتا ۔۔۔
گلوکار عاصم اظہر نے اپنے نئے ریلیز ہونے والے گانے ’چند ماہیا‘ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ جب اپنے کراچی والے گھر میں شفٹ ہوئے تھے تو اس گانے کو لکھا تھا۔
عاصم سے سوال کیا گیا کہ کیا یہ گانا ان کی اپنی زندگی کی کہانی ہے ؟
جس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسے لڑکے کی کہانی ہے جو اپنی زندگی اپنے مطابق جی رہا ہے اور بھر اچانک محبت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو پیار سے ڈر لگتا ہے تو ڈرنا بھی ٹھیک ہے۔
عاصم نے کہا کہ وہ اب سے کوشش کریں گے ہر مہینے اپنے چاہنے والوں کے لیے ایک گانا ریلیز کریں۔
سوشل میڈیا اور تنقید !
سوشل میڈیا پر عاصم اظہر کو اکثر ہی ناقدین کی جانب سے ٹرولنگ کا سامنا رہتا ہے لیکن ان کی فیملی ان کے مشکل وقت میں ہمیشہ ساتھ رہتی ہے۔
گلوکار نے کہا کہ گھر کے دروازے سے اندر داخل ہوتے ہوئے ساری منفی باتیں بھول کر آتا ہوں، اس میں منگیتر میرب کا بھی بہت بڑا کردار ہے جو ہمیشہ انہیں سپورٹ کرتی ہیں۔
عاصم اظہر سے جب میرب علی کی سب سے اچھی کوالٹی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ: ’میرب ایک بہت اچھی انسان ہیں جو ہر کسی کا سوچتی ہیں ایسے لوگ آج کل نہیں ملتے۔‘
گلوکار نے گزشتہ سال ہر پل جیو پر نشر ہونے والے ڈرامے ’اے مشت خاک‘ کا او ایس ٹی گایا تھا جسے ناظرین نے بہت پسند کیا اور یہ گانا چند مشہور او ایس ٹیز کی فہرست میں شامل ہونے میں کامیاب رہا۔
عاصم نے ’اے مشت خاک‘ کے او ایس ٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ: ’گانا گانے سے پہلے ہمیشہ اسے سننا پسند کرتا ہوں۔‘