ایران میں پولیس حراست میں ہلاک ہونے والی خاتون مہسا امینی کی پہلی برسی پر سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے جبکہ مظاہروں کو روکنے کیلئے مہسا امینی کے والد کو بھی کچھ گھنٹوں کیلئے حراست میں رکھا گیا۔
انسانی حقوق گروپ کے مطابق ایرانی سیکیورٹی فورسز مہسا امینی کے والد کو مہسا کی برسی سے پہلے ہی مظاہروں میں شرکت نہ کرنے کیلئے خبردار کرتی رہی ہیں۔
آج مہسا کے والد کو کچھ دیر کیلئے حراست میں رکھا اور تنبیہ کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔
مہسا امینی کی گزشتہ برس پولیس کی حراست میں ہلاکت کے خلاف ایران چار ماہ تک احتجاجی مظاہرے جاری رہے تھے۔
ان مظاہروں میں 70 بچوں سمیت 500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ ہزاروں مظاہرین کو گرفتار کیا گیا تھا۔
حجاب قانون کی خلاف ورزی پر مہسا امینی کو گرفتار کیا گیا تھا، وہ دورانِ حراست انتقال کرگئی تھیں۔