بینائی سے محروم کرنے والا مضرِ صحت انجیکشن (Avastin) کیا صرف امراض چشم کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس حوالے سے بی بی سی کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق آنکھوں کے ماہر ڈاکٹر ناصر چوہدری نے اس بارے میں بتایا ہے کہ مذکورہ مضرِ صحت انجیکشن میں وہ مواد شامل ہوتا ہے جو عام طور پر کینسر کے مریضوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ یہ انجیکشن عموماً شوگر کے مریضوں میں پائی جانے والی بیماری ’ریٹینو پیھتی‘ کے علاج کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔
ڈاکٹر ناصر چوہدری کے مطابق ’ریٹینو پیھتی‘ نامی بیماری میں مریض کا شوگر لیول زیادہ ہونے کی وجہ سے آنکھوں میں موجود باریک شریانیں لیک ہونا شروع ہو جاتی ہیں، جو نقصان کا باعث بنتی ہیں، اس کے بعد آنکھوں میں نئی شریانیں بننا شروع ہو جاتی ہیں جو بہت مضبوط نہیں ہوتی ہیں، اس تمام تر عمل کو روکنے کے لیے ایسے مریضوں میں اس انجیکشن کا استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ انجیکشن ایک سے زیادہ مرتبہ مریض کو لگایا جاتا ہے اور پاکستان میں اس کا استعمال تمام ڈاکٹر اور اسپتال کرتے ہیں کیونکہ یہ مریضوں کے لیے کم قیمت میں دستیاب ہوتا ہے، اس انجیکشن کے استعمال سے پہلے ہر مریض کی بیماری کی پوری ہسٹری حاصل کی جاتی ہے جس کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ اس مریض کو یہ انجیکشن لگنا چاہیے یا نہیں، جیسا کہ دل کے مریض یا فالج کے مریضوں میں اس انجیکشن کے مضر اثرات سامنے آ سکتے ہیں، اس لیے اس کے استعمال میں احتیاط ضروری ہوتی ہے۔
ان کے مطابق مذکورہ انجیکشن کے استعمال پر کئی ممالک پابندی عائد کر چکے ہیں جن میں امریکا اور بھارت بھی شامل ہیں تاہم کم قیمت کی وجہ سے دنیا کے ان ممالک میں بھی اس کا استعمال کیا جا رہا جہاں اس پر پابندی ہے۔
ڈاکٹر ناصر چوہدری نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس انجیکشن میں استعمال ہونے والا سالٹ اگر ایک مریض کو 1200 میں پڑتا ہے تو اسی نسل کا دوسرا انجیکشن ہزاروں روپے میں ملتا ہے، اس لیے اس انجیکشن کے استعمال کو بند نہیں کیا جا سکتا۔