سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سردی کے باعث جنوری میں عام انتخابات ممکن نہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج جو ملک کے حالات ہیں ایک نئی اور موثر جماعت بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ نئی پارٹی کا مقصد اگر اقتدار ہے تو پھر بات نہیں بنے گی اقتدار تو کسی اور طریقے سے ملتا ہے، ہم وہ فیصلے نہیں کرپائے جس کی ضرورت تھی۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ ملک کے بالائی علاقوں میں سخت سردی کے باعث جنوری میں عام انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں، عام انتخابات فروری کے آخر یا مارچ کے شروع میں ہوں گے، میرے آدھے حلقے میں جنوری میں برف پڑی ہوئی ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللّٰہ کو نگراں وزیر داخلہ کو دھمکی نہیں دینی چاہیے تھی مگر سرفراز بگٹی کو بھی نوازشریف کی گرفتاری کے حوالے سے بیان نہیں دینا چاہیے تھا۔
سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ایسی جماعت ہو جس کا مقصد واضح ہو کہ کیا اور کیسے کرنا ہے، 35 سال سے ن لیگ کے ساتھ ہوں آج میرے پاس لوگوں کے سوال کا جواب نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح سمجھوتے کرکے اقتدار میں آئیں تو یہ ناکام سیاست ہے، امید ہے کہ بڑی جماعتیں بیٹھ کر آگے کے راستے کا تعین کریں گی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 16 ماہ بہت ہوتے ہیں اصلاحات کا کوئی عمل شروع نہیں کیا، ڈار صاحب کے ساتھ بھی میٹنگز میں شامل رہا فیصلوں کی رفتار اور سوچ و فکر نظر نہیں آئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ آج 50 ہزار روپے کمانے والا اہل خانہ کی کفالت نہیں کر سکتا، میرا بہت محدود مینڈیٹ تھا ایک ٹوٹی حکومت تھی اس تسلسل کو آگے بڑھانا تھا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ نگراں وزیر داخلہ کا کام بیانات دینا نہیں قانون کا نافذ کرنا ہے، نگراں وزیراعظم کو پارٹی سے متعلق بات نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت بلا کر فیض آباد معاہدے سے متعلق پوچھ لیں تو جواب دے دوں گا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ الیکشن چوری ہوا یہ سب باتیں ہوئی ہیں ان کی جڑ تک پہنچنے کی ضرورت ہے، ان چیزوں کو احتیاط سے دیکھنا ہوگا کہ یہ بات کہاں رکے گی پھر بات 1947 تک لے جانا پڑے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کارروائی کرنے کا ایک موقع ہوتا ہے بعد میں باتیں کرنے سے کچھ نہیں ہوتا، کم سے کم ٹروتھ کمیشن بنالیں کہ ملک میں ہوتا کیا رہا تاکہ دستاویز ہوں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہماری 16 ماہ حکومت رہی اگر کچھ کرنا تھا تو یہ پراسیکیوٹ کرلیتے جن کا یہ نام لے رہے ہیں، شاہ محمود قریشی کو ہتھکڑی لگی یہ نہیں ہونا چاہیے یہ ماضی میں بھی ہوا غلط بات ہے۔