• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چندریان تھری اور جی 20 کی کامیابیوں کے فوری بعد لگتا ہے مودی کو جسٹن ٹروڈو کی نظر لگ گئی ہے۔کینیڈا کے جواں سال پرائم منسٹر اپنی پارلیمینٹ سے خطاب میں کھلے بندوں اظہار کررہے تھے کہ میں نے دہلی میں جی 20 سمٹ کے دوران پرائم منسٹر مودی سے اپنی اس تشویش کا اظہار کردیا تھا کہ ہماری ایجنسیوں کے پاس اس نوع کی مصدقہ اطلاعات ہیں کہ خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈین ایجنٹس ملوث ہیں۔ ہم نے بھارت کے کینیڈا میں ہیڈ آف انٹیلی جنس (’را‘ چیف پون کمار) کو کینیڈا سے نکلنے کا حکم دیا ہے۔ معاملات کی تحقیقات جاری ہیں کینیڈین سرزمین پر قتل میں غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خود مختاری کے خلاف ہے ایسے اقدامات کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔‎پرائم منسٹر جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ یہ ایک تشویشناک سانحہ ہے لیکن وہ انڈیا کو اکسانے کی کوشش نہیں کر رہے، ہم اسے سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں ، انڈین حکومت کو بھی اسے اسی سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ دوسری طرف انڈین وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم کینیڈین قیادت کے بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔ کینیڈا میں تشدد کی کسی بھی کارروائی میں انڈین حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات مضحکہ خیز ہیں۔ جواباً انڈیا نے بھی کینیڈین سفارت کار کی ملک بدری کے احکامات جاری کردیئے،جس کی کینیڈین حکومت نے مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بجائے تفتیش میں تعاون کرنے کے یہ الٹا قدم اٹھایا گیا ہے۔بات محض کینیڈا تک نہیں رہی ہے امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوز ی لینڈ جیسے اتحادی انگلش اسپیکنگ ممالک جنہیں انٹیلی جنس شیئرنگ جیسی کوارڈینیشن کے ریفرنس سے فائیو آئیز قرار دیا جاتا ہےنےبھی سکھ کینیڈین کے قتل میں انڈین حکومت کے ملوث ہونے کے الزام پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ وہ ان سنجیدہ الزامات پر کینیڈین حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور معاملے کی تحقیقات کیلئے کینیڈین مطالبے کی حمایت کرتے ہیں ، جو بھی قاتل ہیں انہیں کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔ کینیڈین حکومت نے اپنے شہریوں کیلئےٹریول ایڈوائزری جاری کردی جس کے مطابق کینیڈین شہری آسام، منی پور،مقبوضہ کشمیر اور پاک بھارت سرحد کے قریب سفر سےگریز کریں۔ یہ امر بھی پیش نظر رہے کہ سکھ کمیونٹی کی بھاری تعداد کینیڈا میں آباد ہے جن میں خالصتانی ذہنیت بھی لاکھوں میں ہےسکھ فار جسٹس کے چیف اور خالصتان تحریک کے بانی گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہے کہ خالصتان تحریک ریفرنڈم کی کامیابی پر بھارتی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے ہم ہردیپ سنگھ نجرکے قتل کا بدلہ لیں گے۔ دوسری طرف بھارت سرکار نےبھی اپنے سفارتکاروں، شہریوں، بالخصوص اسٹوڈنٹس کیلئے کینیڈا میں اسی نو ع کی ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے جس کی کینیڈا نے مذمت کی ہے۔ واضح رہے کہ اس سال 18 جون کی شام خالصتانی سکھ لیڈر پینتالیس سالہ ہردیپ سنگھ نجر کو برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں گورونانک صاحب گورودوارے کی پارکنگ میں دو نقاب پوشوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا جب وہ اپنے بچوں کے ساتھ فادرز ڈے منانے ، ان کی فون کال پر گھرکیلئے نکل رہاتھا۔ نجر 2017ء میں انڈیا سے کینیڈا آگیا تھا جسے چند برس قبل انڈین حکومت نے خالصتانی تحریک میں سرگرم مہم چلانے پر دہشت گرد قرار دیا تھااور اس کے سر کی قیمت مقرر کر رکھی تھی اس پر مختلف النوع کےکئی مقدمات بھی تھے۔اس قتل پر مغربی ممالک میں مقیم سکھوں بالخصوص کینیڈا میں جہاں بڑی تعداد میں خوشحال سکھ آباد ہیں خاصا احتجاج ہوا ، بھارتی ترنگے کی بے حرمتی کرتے ہوئے اندرا گاندھی کے خلاف بھی خاصی نفرت پھیلائی گئی، خالصتانی لیڈروں نے اشتعال انگیز زبان استعمال کی۔کینیڈا ایک بڑا ملک ہے لیکن اس کی آبادی اس کے جثے یا حجم سے خاصی کم ہے محض تین کروڑ ستاسی لاکھ اس لئے کینیڈادوسرے ممالک سے مائیگریٹ ہو کر آنے والوں کو سب سے بڑھ کر ویلکم کرتا ہے۔برٹش کولمبیا (جو امریکہ سے بہت قریب ہے) کے جس گورودوارے میں خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کی ہلاکت ہوئی وہاں کینیڈین سکھوں کی تقریباً نصف کے قریب آبادی ہے۔ (جاری ہے)

تازہ ترین