• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اگلے سال جنوری کے آخری عشرے میں عام انتخابات پر بھی شکوک وشبہات پیدا ہو گئے ہیں۔حالانکہ وقت کا ناگزیر تقاضا یہ ہے کہ نگران حکومت اور الیکشن کمیشن قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 روز کی مدت انتخابات کی اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے۔مقررہ مد ت میں رہتے ہوئے آزادانہ، منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابی عمل کا انعقاد ہی ملک و قوم کو درپیش مسائل کا واحد حل ہے،مگر یوں محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے مسلم لیگ نون، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور پی ڈی ایم کی حکومت میں شامل تمام اتحادی اس سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔ اگلے سال جنوری کے اواخر میں الیکشن پر بھی کچھ جماعتوں کی نیت خراب ہے اور وہ اسے مزید تاخیر کا شکار کرنا چاہتی ہیں۔لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے اشارہ ابرو پر چل رہا ہے۔الیکشن میں جتنی تاخیر ہوگی اتنا عرصہ ہی غریب عوام پر مہنگائی کا عذاب مسلط رہے گا۔اس وقت بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات، چینی، آٹا سب کچھ لوگوں کی پہنچ سے باہر ہو چکا ہے۔ مہنگائی کا گراف آسمان سے باتیں کر رہا ہے۔ اسی تناظر میں چند روز قبل جناب سراج الحق کی قیادت میں گورنر ہاؤس لاہورکے باہر جماعت اسلامی نے بجلی، پٹرول کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافہ اور مہنگائی کے خلاف 21 تا 23 ستمبر تک تین روزہ تاریخی عوامی احتجاجی دھرنا دیا۔ اس دھرنے کی اہم بات یہ تھی کی تین دنوں گورنر ہاؤس کے سامنے شہر کی اہم شاہراہ پر ہزاروں لوگ موجود رہے لیکن ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا۔یہ دھرنا انتہائی منظم انداز میں جاری رہا۔ جماعت اسلا می سینٹرل پنجاب کے امیر محمد جاوید قصوری کی کاوشوں اور نگرانی سے احتجاجی دھرنے میں لاہور، گوجرانولہ اور فیصل آباد ڈویژن سے ہزاروں افراد تینوں روزبھرپور انداز میں شریک ہوئے۔ گورنر ہاؤس لاہور کے باہر تین روزہ احتجاجی دھرنا اپنی شاندار حاضری اور مثالی انتظامات کے حوالے سے کامیاب ثابت ہوا۔ پٹرول، بجلی کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے کے خلاف اب تک جماعت اسلامی پشاور، لاہور اور کوئٹہ میں کامیاب عوامی احتجاجی دھرنے دے چکی ہے۔کاش، اللّٰہ ہمارے ارباب اقتدار کو عقل سلیم دے کہ وہ عوام کو مزید کسی آزمائش میں نہ ڈالیں۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا جماعت اسلامی کے گورنر ہاؤس لاہور کے باہر تین روزہ عوامی احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اہل پنجاب کو فرسودہ نظام کے خلاف اٹھنا ہوگا، جس کرپٹ مافیا کے ہاتھ آپ کی جیبوں پر ہیں،ان کے گریبان پکڑنے کا وقت آگیا، خاموشی سے ظلم و ناانصافی سہنا اپنے آپ سے ظلم اور آئندہ نسلوں کو غلامی میں دینے کے مترادف ہے، پرامن جمہوری جدوجہد سے حق لینا ہوگا۔ ملک کے سب سے بڑے صوبے پرعرصہ دراز سے چند خاندان قابض ہیں، قبضہ گروپوں سے نجات کا وقت آگیا۔ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی کی حکومتوں کا گزشتہ پانچ سالہ دور قوم کے لیے قیامت سے کم نہ تھا،سابقہ حکمرانوں نے آئی ایم ایف کے کہنے پر عوام کو قربانی کا بکرا بنایا۔ مہنگائی نے لوگوں کو نفسیاتی مریض بنادیا، کرپٹ اشرافیہ ملک پر بوجھ ہے، کرپشن اور چوری یہ کرتے ہیں، قرضے انہوں نے ہڑپ کیے، خون غریب کا نچوڑا جارہا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے، پٹرول، گیس کے نرخ کم کیے جائیں۔جماعت اسلامی لاہور کی انتظامی کمیٹیوں نے شب و روز تیاری کے مراحل طے کر کے دھرنے کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔عوامی ایشوز پر جماعت اسلامی اس وقت تن تنہا میدان عمل میں ہے۔مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے مہنگائی میں پسنے کیلئے بے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے۔جماعت اسلامی کے احتجاجی دھرنے میں تینوں روز گورنر ہاؤس کے سامنے عوام کا جم غفیر نظر آیا۔ ذندہ دلان لاہور سمیت وسطی پنجاب کے غیور عوام نے جماعت اسلامی کی دھرنا احتجاج کال پر لبیک کہا اور 2 ستمبر کی کامیاب ہڑتال کے بعد تین روزہ دھرنا کو بھی ہر لحاظ سے فقید المثال بنا دیا۔دھرنے کے آخری روز شدید بارش کے باوجود جماعت اسلامی کے کارکنان نے ازسرنو اسٹیج اور جلسہ گاہ کے انتظامات کر کے احتجاجی پروگرام کا تسلسل رکنے نہیں دیا۔ سراج الحق کامذید کہناا تھا کہ ملک میں شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کا اصل امتحان ہے۔جماعت اسلامی عوام کی حکمرانی چاہتی ہے اور ہمارا یقین ہے کہ انتخابات ہی استحکام کا واحد ذریعہ ہیں۔مہنگی بجلی اور مہنگائی کی مجموعی تباہ کن صورتحال کے خلاف جماعت اسلامی نے چاروں گورنر ہاؤسز کے سامنے دھرنوں کا اعلان کیا تھا۔ اتین روزہ احتجاجی دھرنے میں مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، ڈاکٹر فرید پراچہ، امیرسینٹرل پنجاب محمد جاوید قصوری، اور اامیر لاہور ضیاء الدین انصاری سمیت مرکزی و صوبائی رہنماؤں نے بھی دھرنے میں اظہار خیال کیا۔اس موقع پر شرکاء نے مختلف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ اور مہنگائی کے خلاف نعرے درج تھے۔ وکلاء تنظیموں، تاجر رہنماؤں نے بھی احتجاج میں شرکت کی۔ مال روڑ پر دھرنا کے مقام پر پہنچنے پر جناب سراج الحق کاپرجوش نعروں سے استقبال کیا گیا۔سراج الحق نے دھرنے میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف اور آئی پی پیز معاہدوں کی تفصیلات قوم کے سامنے رکھی جائیں، انہوں نے توانائی پر وائٹ پیپر جاری کرنے اور آئی پی پیز معاہدوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے بھی اعلانات کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز معاہدوں کے ذمہ داران قومی مجرم ہیں، ملک میں سستے ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کی بجائے درآمدی فیول کے کارخانے لگائے گئے اور کمیشن وصول کیا گیا، ذمہ داران کا احتساب ہونا چاہیے۔ ملک میں بجلی کا مسئلہ نہیں، اربوں کی چوری، مفت خوری اور لائن لاسز ختم ہو جائیں تو عوام کو ریلیف مل سکتا ہے۔ بجلی کےبلوں میں درجن بھر ٹیکسز شامل کرکے عوام پر بوجھ ڈالا جاتا ہے، صارفین بجلی کی اصل قیمت دینے کو بھی تیار ہیں، ٹیکسز ختم کیے جائیں۔ملک میں وسائل کا کبھی بھی مسئلہ نہیں رہا، اللّٰہ تعالیٰ نے ہمیں عظیم وسائل سے نوازا ہے، پنجاب اور سندھ کی زمینیں سونا اگلتی ہیں، صرف کے پی سے بجلی پیدا کرکے پورے ملک کو سستی بجلی دی جاسکتی ہے۔

تازہ ترین