حماس اسرائیل جنگ پر چین نے ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے تشدد اور کشیدگی پر گہری تشویش ہے۔
ایک بیان میں چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ تمام فریقین صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں، فلسطین تنازع ایک بار پھر اٹھنا ظاہر کرتا ہے کہ امن عمل کو طویل عرصے تک تعطل میں نہیں رکھا جا سکتا۔
ترجمان چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ تنازع کا حل دو ریاستوں کا قیام پر عمل درآمد اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام میں ہے، عالمی برادری کو ہنگامی بنیادوں پر ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جلد سے جلد امن بات چیت بحال کرانے کی ضرورت ہے، فوری ضرورت ہے کہ عالمی برادری دیرپا امن کے لیے راستہ نکالے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقاصد کے حصول کے لیے چین عالمی برادری کے ساتھ انتھک محنت سے کام کرتا رہے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حماس نے جوابی ایکشن کرتے ہوئے عرب اسرائیلی جنگ کی پچاسویں سالگرہ پر علی الصبح پہلی بار غزہ سے بیک وقت بری، بحری اور فضائی کارروائی کی تھی۔
حماس نے اسرائیل کے جنوبی شہروں میں فوجی اڈوں اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا جس میں فوجیوں سمیت 290 سے زائد اسرائیلی ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ’آپریشن الاقصیٰ طوفان‘ کے تحت فلسطینی مجاہدین کی بڑی تعداد غزہ کی سرحد پر موجود باڑ ہٹاتے ہوئے زمینی راستے سے اسرائیل کے شہر اشکلون سمیت جنوبی شہروں میں داخل ہوئی جبکہ سمندری راستے اور پیراگلائیڈرز کی مدد سے بھی متعدد حماس ارکان نے حملہ کیا۔