قطر کے نیوز ٹی وی چینل الجزیرہ نے غزہ میں اسرائیلی بمباری سے گھر بار کی تباہی کے بعد جان کے خوف سے آزاد ایک معصوم بچے کی خبر نشر کی ہے۔
شدید صدمے سے دوچار یہ بچہ اپنی تباہ شدہ دکان کے ملبے پر بیٹھا ہے۔
صحافی نے جب بچے سے کہا کہ یہ انتہائی خطرناک جگہ ہے، مزید حملے ہوسکتے ہیں، وہ وہاں سے چلا جائے تو غم سے نڈھال بچے نے جواب میں صرف خاموشی سے اپنا سر جھکا لیا۔
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 2 ہزار 808 ہوگئی۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں زخمی فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار 859 سے تجاوز کر چکی ہے۔
حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے بعد عمارتوں کے ملبے تلے کم از کم ایک ہزار فلسطینیوں کی لاشیں دبی ہیں۔ جن سے تعفن پھیل رہا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی اور وبائی امراض پھیلنے کا خطرہ ہے۔
حزب اللّٰہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے حملے کر کے لبنانی سرحد کے قریب اسرائیلی فورسز کے نصب کیمروں کو تباہ کر دیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں 10 سے زائد صحافی بھی مارے جا چکے ہیں ۔ 3 روز پہلے جنوبی لبنان میں اسرائیلی بمباری سے بین الاقوامی خبر ایجنسی کا صحافی جاں بحق اور 6 دیگر صحافی زخمی ہوئے۔
لائیو اسٹریمنگ کے دوران صحافیوں پر بمباری کے مناظر بھی محفوظ ہوگئے۔ اسرائیل نے بمباری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صحافی کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
اسرائیل نے غزہ میں اقوامِ متحدہ کے پناہ گزین کیمپ سمیت کئی مقامات پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 17 افراد سمیت مزید کئی افراد شہید ہو گئے۔