• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: کیا غیر ملکی ٹوپی پہن کر نماز پڑھی جاسکتی ہے ؟

جواب: نماز اور تلاوتِ قرآن کریم کے دوران سر ڈھانپنا سنت اور آداب میں سے ہے ، عمامہ باندھنا سنت اور افضل ہے ،بارگاہِ رب العالمین میں حاضر ی کے آداب میں سے خوش لباس ہونا بھی ایک ادب ہے ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :’’ اے اولادِ آدم! ہر عبادت کے وقت خوبصورت لباس پہن لیاکرو،(سورۃ الاعراف:31)‘‘۔ ریشم اور زری کی ٹوپی پہننا جائز نہیں ہے ، صدرالشریعہ علامہ امجد علی اعظمی رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں: ’’ریشم کی ٹوپی اگرچہ عمامہ کے نیچے ہو ،یہ بھی ناجائز ہے، اسی طرح زری کی ٹوپی بھی ناجائز ہے ، اگرچہ عمامہ کے نیچے ہو ، زریں کُلاہ جو افغانی اور سرحدی اور پنجابی عمامہ کے نیچے پہنتے ہیں اور وہ مغرق ہوتی ہے اور اس کا کام چار انگل سے زیادہ ہوتاہے ، یہ ناجائز ہے ،ہاں اگر چار انگل سے کم ہوتو جائز ہے ،(بہارِ شریعت ، جلدسوم، ص:413)‘‘۔

ملکی یا غیر ملکی ٹوپی کا مسئلہ نہیں ،بشرطیکہ وہ کسی خاص قوم کا مذہبی شِعار نہ ہو ،تو کوئی حرج نہیں ،جیسے یہودیوں کی مذہبی روایتی ٹوپی کو ’’کیپہ‘‘ کہاجاتا ہے ، یہ بہت چھوٹی سی ایک ٹوپی ہوتی ہے ،جو صرف سر کی گولائی میں اوپری حصے کو ڈھانپتی ہے ، بقیہ پورا سر کھلا ہوتاہے ۔آج کل تو حرمین طیبین میں جائے نماز ، ٹوپی اور تسبیح وغیرہ دوسرے ممالک سے آتے ہیں، ان میں غیر مسلم ممالک کی در آمدات بھی شامل ہیں ، مثلاً : چین ، جاپان، اٹلی وغیرہ۔