• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ فلسطین میں اسرائیلی دہشت گردی کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی شہادتیں اور ان کی املاک کا نقصان ہوا ہے۔ غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی شہادتوں کی تعدادنو ہزارسے تجاوز کر گئی ہے علاوہ ازیں پچیس ہزار افراد زخمی ہیں جن میں سب سے زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی علمبردار این جی اوز کو غزہ میں معصوم بچوں اور خواتین پر ہونے والا یہ ظلم نظر نہیں آرہا؟ حالانکہ مغربی ممالک ،اسرائیل میں ایک یہودی فوجی بھی مارا جائے تو، آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں لیکن وہ فلسطین کا ساتھ دینے کی بجائے ظالم اسرائیل کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔اب تک غزہ میں 3200سے زائد بچے شہید کر دیئے گے ہیں مگر اسرائیلی وحشیانہ پن رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ اسرائیل کے حملوں میں تین لاکھ سے زائد رہائشی عمارتیں تباہ،31مساجد،205اسکولزاور 24 ہسپتال بھی ملیامیٹ ہو چکے ہیں۔المیہ یہ ہے کہ غزہ میں پناہ گزینوں کے کیمپ جبالیہ پر حالیہ دنوں میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے مزید سینکڑوں افراد کی شہادت کا ایک اور افسوسناک واقعہ سامنے آچکا ہے۔یہ واقعہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ سمیت امن کےنام نہاد علمبردار مغربی ممالک کی محض مذمت کرنے کی پالیسی کا شرمناک نتیجہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست سے ہی مشرقِ وسطیٰ میں امن قائم ہو سکتا ہے۔ غزہ کی ایک ماہ کی ناکہ بندی سے فلسطینی شہداء کی تعدادکئی گنا بڑھ گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کو خاموش تماشائی بننے کی بجائے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں۔طرفہ تماشا یہ ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ظلم و ستم کی تمام حدود عبور کر لی ہیں۔مسلم ممالک کواسرائیلی مظالم کا مقابلہ کرنے کیلئے متحدہونا پڑے گا،اس کیلئے ضروری ہے کہ حکومت پاکستان مزید وقت ضائع کرنیکی بجائے آگے بڑھے اور ایران، ترکی، سعودی عرب اور مصر کے ساتھ مل کر مظلوم فلسطینی عوام کی مدد کرے۔ اگر آج امت مسلمہ نے یکجہتی کا مظاہرہ نہ کیا اور فلسطینیوں کی مدد نہ کی تو تاریخ اسے کبھی معاف کرے گی اور نہ ہی دیگر مسلم ممالک آئندہ اسرائیل اور امریکہ کی شر انگیزیوں سے محفوظ رہ سکیں گے۔ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ فلسطین سے ہمدردی رکھنے والے ممالک اور بالخصوص مسلم ممالک کی طرف سے نہ صرف اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے بلکہ اسرائیلی سفیروں کو بھی ملک بدر کیا جائے۔

یہ ثابت ہو گیا ہے کہ اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے جس نے فلسطینیوں کی سر زمین پر قبضہ کر کے ان کا وسیع پیمانے پر قتل عام کیا ہے۔ غزہ میں مواصلات کا نظام بھی مکمل طور پر غیر فعال کر دیا گیا ہے۔غزہ میں بارہ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔اسرائیلی جارحیت میں اقوام متحدہ کے 31اہلکاربھی مر چکے ہیں۔ستم ظریفی یہ ہے کہ اسرائیل امدادی قافلوں پر بمباری کر کے عالمی جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔فاسفورس بموں کی بارش جاری ہے، غزہ کو کھنڈر بنا دیا گیا ہے،پوری دنیا دو حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ بے ضمیر اور انسانیت کے دشمن اسرائیل کے ساتھ جبکہ امن کے داعی اورظلم کے مقابلے میں مظلوم کے ساتھ کھڑے ہونے والے لوگ فلسطینیوں کے ساتھ کھڑ ے ہو چکے ہیں۔ایسے حالات میں پنجاب کی نگران حکومت کی جانب سے سرکاری سطح پر28اکتوبر سے لیکر 12نومبر تک 16روزہ ثقافت کے نام پرفیسٹیول اور تفریح کے پروگرام کا انعقاد نہتے فلسطینیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔نگران پنجاب حکومت اگر مظلوم فلسطینیوں کے لئے عملاً کچھ نہیں کر سکتی تواسے ”لہور لہور اے“جیسے تفریحی میلے ٹھیلے بھی منعقد نہیں کر نے چاہئیں۔ اس وقت تو ظلم کے شکار ہمارے فلسطینی بھائیوں کے لیے پاکستان کی مرکز اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے اظہار یکجہتی، عملی مدد اور سنجیدہ اقدامات ہونے چاہئیں تھے۔لمحہ فکریہ یہ ہے کہ ایک طرف اسرائیل غزہ میں ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔اہل غزہ کی زندگی موت سے بھی بدتر ہو چکی ہے۔ بچوں کو بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے، جبکہ ہمارے حکمرانوں کو پنجاب میں فیسٹیول اور میلے ٹھیلوں سے فرصت نہیں ہے۔یہ اہل فلسطین کاساتھ دینے کا وقت ہے یہ خوشیاں اور بھنگڑے ڈالنے کا وقت نہیں ہے۔ ہمارے ارباب اقتدار اللہ سے ڈریں اور دکھ کی اس گھڑی میں ایسا کرنے کی بجائے فلسطینی بہن بھائیوں کے درد و تکلیف کو بانٹیں اوران کا ساتھ دیں تاکہ پاکستان سے ایک اچھا پیغام وہاں جا سکے۔ پوری امت مسلمہ کا دل نہتے فلسطینیوں کے ساتھ دھڑک رہا ہے۔دنیا میں بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے والے ممالک کے عوام بھی اس وقت سڑکوں پر ہیں اور اپنی ہی حکومتوں کوشرم دلا رہے ہیں۔ امر واقعہ یہ ہے کہ فلسطین کی سر زمین مسلمانوں کی ہے اور انبیاءکرام کی سر زمین کی حفاظت کرنا امت مسلمہ کا فرض ہے۔ حکومت پاکستان اپنے مظلوم فلسطینیوں کی ہر ممکن امداد کو یقینی بنائے۔اسلامی ممالک کو اسرائیلی مظالم رکوانے کے لئے اپنا سفارتی اثر و رسوخ استعما ل کرنا ہو گا۔فلسطینی بچے اس وقت جھولیاں اٹھا اٹھا کر امت مسلمہ کے بیدار ہونے کی دعائیں مانگ رہے ہیں۔ ایک مسلمان ہونے کے ناطے یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے کہ اس بات پر یقین رکھیں کہ سپرپاور کوئی اور نہیں صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ابھی حال ہی میں خود کو دنیا کی سپرپاور کہلانے والا امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ افغانستان سے ذلیل و رسوا ہو کر نکلا ہے۔ آج امریکہ پھر اسرائیل کے ساتھ مل کر فلسطینیوں پر وحشیانہ بمباری کر رہا ہے وہ کبھی بھی غزہ کے مسلمانوں کو سر نگوں نہیں کر سکے گا اور وہاں سے بھی جلد بے عزت ہو کر نکلے گا۔غزہ کے ستائیس لاکھ مسلمان اس وقت دنیا میں موجود 57اسلامی ممالک کی 76لاکھ فوج کی راہ دیکھ رہے ہیں؟

تازہ ترین