چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطین کشیدگی کا ایک ہی حل آزاد فلسطین ریاست کا قیام ہے۔
قومی کمیشن برائے بین المذاہب مکالمہ اور انٹرنیشنل انٹرفیتھ ہارمنی کونسل کے تحت یک جہتی فلسطین کانفرنس کا انعقاد لاہور میں کیا گیا۔
چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر اشرفی نے کیتھڈرل چرچ میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مختلف مذاہب کی قیادت کا یہاں جمع ہونا پیغامِ امن ہے، غزہ میں بلا تفریقِ مذہب قتلِ عام ہو رہا ہے، چار روز پہلے چرچ اسپتال پر بھی بم باری کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جب بھی اسرائیلی حملہ آور ہوئے ان کے لیے ہمیشہ چرچز کے دروازے کھولے گئے، پوری دنیا پکار رہی ہے کہ جنگ کا سلسلہ ختم ہو اور امدادی سرگرمیاں شروع ہوں۔
چیئرمین پاکستان علماء کونسل نے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کل امدادی قافلے مصر سے غزہ میں داخل ہوئے ہیں لیکن یہ بہت تھوڑے ہیں، یہ جنگ اب انسانیت کے خلاف ہو گئی ہے، ہمارا ایک مطالبہ ہے کہ ہم امن چاہتے ہیں، دنیا سے کہتے ہیں کہ وہ غزہ کے بچوں کو اپنے بچے سمجھیں اور فوری جنگ بندی اور امدادی سرگرمیاں آزاد طریقے سے شروع کرنے دی جائیں۔
حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ یو این او کہہ رہی ہے کہ غزہ کے 3 لاکھ افراد کھانے پینے سے محروم ہیں، دنیا کو اس پر اپنا پریشر بڑھانا ہو گا، اب اسرائیل کو یہ ظلم و ستم بند کرنا چاہئیں، سفارتی کوششیں بھی تیز ہوئی ہیں، پاکستان میں ہمیں ہر سطح پر پُرامن انداز میں اپنی آواز بلند کرنی ہے۔
انہوں نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پوپ فرانسس پہلے دن سے امن کی اپیل کر رہے ہیں، پاکستان کی مسیحی مسلم اور تمام مذاہب کی قیادت اپیل کرتی ہے کہ آگے بڑھیں، یہ جنگ لبنان اور شام کی طرف پھیلتی جا رہی ہے، نقصان بچوں، بے گناہ معصوموں، انسانیت کا ہو رہا ہے، 2 جنگیں اس سے پہلے اسرائیل میں ہو چکی ہیں، ہر جنگ کے بعد فلسطینیوں کو محدود کیا گیا، اس پورے معاملے کا ایک ہی حل آزاد فلسطین ریاست کا قیام ہے۔
چیئرمین پاکستان علماء کونسل کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمیں معلومات نہ ہوں تو بات نہیں کرنی چاہیے، جو سعودی عرب نے کرنا تھا اور جو کام اسلامی دنیا کو کرنا ہے وہ کر بھی رہی ہے اور آگے بھی کرے گی۔
اس موقع پر پادری سبسٹین شا نے یک جہتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم امن کے لیے دعا کر رہے ہیں، ہمیں دل کھول کر ان کی مدد کرنی چاہیے، جنگ مسائل کا حل نہیں اس سے تباہی ہوتی ہے۔