• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ بات ہے 23؍جنوری 2016ء کی ہے۔ فسطائیت پسند امریکی رہنما ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی انتخابات کے دوران مرکز نگاہ بنے ہوئے تھے۔ انہوں نے نہایت کامیابی سے ’’پولیٹکل کلٹ‘‘کا تصور متعارف کروایاجس کا بنیادی فلسفہ یہ تھا کہ فردِ واحد مرکز نگاہ ہوگا۔ ایک ہی شخص اختیار اور اقتدار کا منبع و مرکز ہوگا۔خبط عظمت کے شکار اس ایک شخص کی اطاعت ہی سیاسی جدوجہد کا مرکزی اصول اور اساس ہوگی۔ اسے ہر قسم کے دنیاوی قوانین اور مذہبی قواعد و احکامات سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔ بتدریج اس کلٹ لیڈرکے سحر نے طلسم کارگر کی شکل اختیار کرلی۔یہی وجہ ہے کہ اس نے انتخابی مہم کے دوران جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار دارالحکومت کی ایک معروف ترین شاہراہ کا نام لے کر کہا کہ اگر میں ففتھ ایونیو پردن کی روشنی میںکسی کو قتل کردوں تو بھی میری مقبولیت کم نہیں ہوگی۔میرے ووٹر مجھ سے بدظن نہیں ہونگے۔ہمارے ہاں اس طرح کی پذیرائی تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے حصے میں آئی ہے۔ان کے عقیدت مند اور پیروکار کہتے ہیں ،جتنی مرضی کتابیں شائع ہوکر آئیں ،جتنے چاہے انٹرویوز میں بے نقاب کیا جائے،کتنی ہی آڈیوز اور ویڈیوز لیک کردی جائیں،قریبی اور بااعتماد ساتھی پریس کانفرنس میں گواہی دیں مگر ہم کسی بات پر یقین نہیں کرینگے۔حتیٰ کہ اگر عمران خان بذات خود بھی ان تمام الزامات کا اعتراف کرلیں اور کہہ دیں کہ یہ سب باتیںدرست ہیں ،تب بھی ان کی مقبولیت کم نہیں ہوگی ، انکے بھگت مایوس نہیں ہوں گے۔یہ ہے شخصیت پرستی پر مبنی وہ نام نہاد سیاسی شعور جسے بیدار کرنے کا کریڈٹ لیا جاتا ہے۔

اگر عمران خان کے معاشقوں کی تفصیل بیان کرنے لگیں تو یہ کالم ہی نہیں ضخیم کتاب کی وسعت بھی کم پڑ جائے۔’’پلے بوائے‘‘کی شہرت رکھنے والے کپتان کو سیاسی بندوبست کے ماہرین نے گودلیا تو انہوں نے نئے پاکستان کیلئےایک نئی شخصیت اور وضع قطع اختیار کرلی۔ایاک نعبدوکا نعرہ ،ہاتھ میں تسبیح ،ریاست مدینہ کی باتیں ۔جب ان کی ذاتی زندگی پر بات ہوتی تو دفاع میں یہ دلیل دی جاتی کہ ’ہر ولی کا کوئی ماضی اور ہر گناہ گار کا کوئی مستقبل ہوتا ہے۔‘ان کی طہارت و پاک دامنی کی گواہی دینے والوں کو یہ سمجھانے کی جسارت مسلسل کی جاتی رہی کہ وہ جسے ولی سمجھ رہے ہیں ،اسکے معمولات ومشغولات ،علت وجبلت ، عادات و اطوار اور مزاج یا کردار میں اب بھی کسی قسم کا فرق نہیں آیابس ’’اسلامی ٹچ‘‘سے لوگوں کو بیوقوف بنایا جارہا ہے مگر ’’کلٹ‘‘کا کمال ہی یہی ہوتا ہے کہ کولہو کے بیل کی طرح آنکھوں پرکھوپے پہنے ،گلے میں گھنٹی باندھے ،انسان نما جانور دائرے میں گھومتے رہتے ہیں اور اطراف کا شور ان کا کچھ نہیں بگاڑ پاتا ۔ ریحام خان نے اپنی کتاب میں خوفناک انکشافات کئے مگر انہیں نظر انداز کردیا گیا۔عائشہ گلالئی نے کپتان کے چہرے سے نقاب نوچ پھینکا مگر کسی نے یقین نہ کیا ،اس کا مذاق اُڑایا گیا ۔خواتین کے ساتھ غلیظ ترین اور گھٹیا گفتگو پر مبنی ٹیلیفون کالز لیک ہوئیں مگر نہایت ڈھٹائی اور بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان باتوں کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا ۔اب ایک اداکارہ حاجرہ پانیزئی نے اپنی خودنوشت میں عمران خان کی حقیقت طشت ازبام کی ہے تواسے نجی زندگی قرار دیتے ہوئے ’’گھٹیا صحافت ‘‘کے طعنے دیئے جا رہے ہیں ۔ان سیاسی بونوں کوکیا خبر کہ پوری دنیا میں قیادت کے نجی معاملات او ر ذاتی مشغولات زیر بحث آتے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تو 2016ء میں 24خواتین نے ان کے ساتھ جنسی تعلقات یا جنسی استحصال کا دعویٰ کیا۔ان میں سے بیشتر خواتین کے انٹرویو ز ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے ،اخبارات میں خبریں شائع ہوئیں ،صدارتی مباحثوں کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ سے اس بارے میں سوالات کئے گئے۔ان تمام معاملات کی تفصیل تو بیان نہیں کی جاسکتی ،میں صرف ایک خاتون کا واقعہ بیان کرنا چاہوں گا۔امریکی اداکارہ Stormy Dnielsجن کے کئی ٹی وی چینلز انٹرویو نشر ہوچکے ہیں ،وہ بتاتی ہیں کہ جولائی 2006ء میں ان کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوئی جس کے بعد وہ انہیں ہوٹل کے کمرے میں لے گئے۔یہ 2007ء میں ڈونلڈ ٹرمپ کی میلانیہ ٹرمپ کے ساتھ تیسری شادی سے پہلے کی بات ہے۔بعد میںبھی ان دونوں کی ملاقات ہوئی مگر امریکی اداکارہ کے مطابق ان کے انکار کے باعث تعلق ختم ہوگیا۔2016ء میں جب ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی انتخاب میں حصہ لے رہے تھے تو انہیں خوف تھا کہ اس ناجائز تعلق کا بھانڈا پھوٹ گیا تو ان کی شہرت کو نقصان پہنچے گا اور یہ معاملہ انتخابی مہم پر اثرانداز ہوسکتا ہے۔چنانچہ ان کے وکیل نے Stormy Dniels سے رابطہ کرکے منہ بند رکھنے کے عوض ایک لاکھ تیس ہزار ڈالر ادا کرنے کی پیشکش کی۔باقاعدہ معاہدہ ہوجانے کے بعد رقم اداکردی گئی۔بعد ازاں امریکی اخبار وال ا سٹریٹ جرنل نے اس راز سے پردہ اُٹھادیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے تو اس بات سے انکار کیا مگر پھر یہ موقف اختیار کیا کہ ان کے وکیل نے اپنی جیب سے ادائیگی کردی تھی ،اس کا انتخابی مہم سے کوئی لینا دینا نہیں۔امریکی قوانین کے مطابق اس ادائیگی کو نہ صرف ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کرنا چاہئے تھا بلکہ کسی کو رقم ادا کرکے خاموش کروانا دراصل انتخابی مہم پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔چنانچہ ڈونلڈ ٹرمپ پر 30مارچ2023ء کو اس حوالے سے فرد جرم عائد کی گئی۔جناب عمران خان کی طرح ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی مالی و اخلاقی دونوں طرح کی کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے۔امریکی صدرکیخلاف اس حوالے سے بھی تحقیقات ہورہی ہیںکہ وہ امیر قطر،ازبکستان کے سربراہ ،سعودی ولی عہد اورچینی صدر کی طرف سے دیئے گئے بیش قیمت تحائف توشہ خانہ میں جمع کروانے کے بجائے گھر لے گئے۔لیکن امت مسلمہ کے عظیم قائد جناب عمران خان پر لگایا گیا ایک الزام ایسا ہے کہ دنیا کے کسی اور لیڈر کو یہ صورتحال درپیش ہوتی تو وہ سیاست ہی نہیں دنیا بھی چھوڑ دیتا مگرپیروکار اس قدر بے مہارہیں تو مہاتما کی ہٹ دھرمی کا کیا عالم ہوگا؟

تازہ ترین