پاکستانی لڑکی حمنا ظفر کی خاندانی اور ثقافتی دباؤ کے خلاف مزاحمت اور انفرادی خوابوں کے حصول کے لیے جدوجہد کی دلچسپ کہانی سامنے آ گئی۔
پاکستانی نژاد امریکی لڑکی حمنا ظفر اپنے پاکستانی کزن سے شادی کرنے سے بچنے کے لیے امریکی فضائیہ میں بھرتی ہو گئیں۔
والدین کی جانب سے طے شدہ شادی پر اچانک یوں اصرار نے میری لینڈ میں رہنے والے پاکستانی خاندان کی ہمیشہ سے فرمانبردار رہنے والی ایک بیٹی کے سارے خوابوں کو خاک میں ملا دیا۔
یہ حمنا ظفر کی زندگی کا سب سے نازک موڑ تھا کیونکہ اُنہیں صرف 19 سال کی عمر میں یہ انتخاب کرنا پڑا کہ اُنہوں نے اپنے کزن سے شادی کرنی ہے یا پھر امریکا میں رہتے ہوئے زندگی میں خود کچھ کر دکھانے کے اپنے خواب کو پورا کرنا ہے۔
2019ء میں جب اپنی فیملی کے ساتھ پاکستان آئیں تو اُنہیں یہ معلوم ہوا کہ ان کی فیملی پاکستان صرف ان کے رشتے داروں سے ملنے کے لیے نہیں آئی بلکہ یہاں ان کی منگنی بھی ہے۔
اس انکشاف نے حمنا ظفر کو بالکل حیران اور پریشان کر دیا کیونکہ ان پر ایسے انسان سے منگنی کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا تھا جس کا اُنہوں نے انتخاب نہیں کیا تھا۔
ایسی صورتِ حال میں حمنا ظفر کو اپنے والدین کی روایات اور ان کی اپنی خواہشات میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا۔
حمنا ظفر نے اپنی خودمختاری کی قربانی دینے سے انکار کرتے ہوئے ایک جرأت مندانہ منصوبہ بنایا اور امریکی بحریہ میں بھرتی کرنے والے ایک افسر کے پاس پناہ حاصل کی اور بعد میں کچھ عرصے کے لیے اپنے ایک کالج فرینڈ کی فیملی کے پاس پناہ حاصل کی۔
حمنا ظفر کو کلاڈیا بیریرا نامی ایک خاتون نے اپنے گھر میں پناہ دی اور ایسوسی ایٹ ڈگری مکمل کرنے کے لیے درکار مدد فراہم کی، اسی لیے اب حمنا ظفر کلاڈیا بیریرا کو’ماں‘ کہہ کر پکارتی ہیں۔
2022ء میں حمنا ظفر نے ایک اور جرأت مندانہ قدم اٹھایا اور امریکی ایئر فورس میں بھرتی ہو گئیں جہاں وہ اب سیکیورٹی ڈیفنڈر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔