قائد اعظمؒ سحر انگیز شخصیت کے مالک تھے ۔آپ کی شخصیت سے صرف برِصغیرکے مسلمان اور ہندوہی نہیں بلکہ انگریز تک متاثر ہوئے بنا نہ رہ سکے۔ وہ زندگی کے کسی بھی معیار کے حوالے سے ایک اہم شخصیت تھے، ان کی کثیرالجہت خصوصیات کی حامل شخصیت نے زندگی کے کئی شعبوں میں بہت سی کامیابیاں سمیٹیں۔
قائد اعظم برِصغیر کے ایک بڑے قانون دان، ہندو مسلم اتحاد کے سفیر،آئین پسندی کا رجحان رکھنے والے، ایک ممتاز پارلیمانی لیڈر،اعلیٰ ترین سیاستدان، ایک ناقابل شکست حریت پسند سپاہی، متحرک مسلمان رہنما، سیاسی حکمت عملی جیسے اوصاف کی درخشاں مثال اور اپنے عہد کےعظیم قوم سازوں میں سب سے ممتاز رہنما تھے۔ قائد اعظم کی علمیت، قابلیت اور صلاحیت تمام حیثیتوں میں ہمارے سامنے موجود ہے۔ بابائے قوم نے جن تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کی اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
سندھ مدرستہ الاسلام
قائد اعظم کو ابتدائی تعلیم کے لیے سندھ مدرسۃ الاسلام میں داخل کروایا گیا۔ پھر کچھ عرصہ انھوں نے ممبئی کے گوکل داس تیج پرائمری اسکول میں گزارالیکن پھر واپس کراچی آکر سندھ مدرسہ میں داخلہ لے لیا۔ سندھ مدرستہ الاسلام اب ایک یونیورسٹی کا درجہ رکھتا ہے، جس کا نام اب سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی ہے۔
اس یونیورسٹی کو جنوبی ایشیا کا سب سے قدیم ترین ادارہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ یہ ادارہ کراچی شہر کی مصروف ترین شارع آئی آئی چندریگڑھ روڈ (جو کہ اس سے پہلے مک لیوڈ روڈ کہلاتا تھا) کے قریب واقع ہے۔ یہ آٹھ ایکڑ سے زیادہ رقبے پر پھیلا ہوا ہے، جس کے گرد کئی خوبصورت عمارتیں موجود ہیں جو1880ء میں ایک مشہور آرکیٹیکٹ جیمز اسٹریچن ( James Strachan ) نے ڈیزائن کی تھیں۔
یونیورسٹی کے اندر بنا ہوا میوزیم قائد اعظم محمد علی جناح کی زندگی کے کئی پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے۔ لیکن جو چیز سب سے زیادہ لوگوں کی توجہ حاصل کرتی ہے، وہ جنرل رجسٹرار آف یونیورسٹی کی وہ کاپیاں ہیں جن میں طلباء کی حاضریوں کا ریکارڈ آج بھی موجود ہے۔ اس رجسٹر کے مطابق قائد اعظم اس درگاہ میں ثانوی تعلیم حاصل کرنے کے لیے مندرج ہوئے تھے اوریہ1887ء کی بات ہے، انہوں نے اس ادارے میں جنوری1892ء تک تعلیم حاصل کی۔
اگر رجسٹر پر ایک نظر ڈالی جائے تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ جس وقت قائد اعظم محمد علی جناح نے اس ادارے میں داخلہ لیا تو اس وقت ان کی تاریخ پیدائش رجسٹر میں نہیں لکھی گئی تھی لیکن اس بات کو تسلیم کیا جاتا ہے کہ داخلے کے وقت محمد علی جناح کی عمر14سال کے آس پاس رہی ہو گی۔
رجسٹر میں یہ بات بھی موجود نہیں تھی کہ جب وہ اسکول میں داخل ہوئے تھے تو کون سی جماعت میں داخل کیے گئے تھے، آیا کہ وہ پانچویں کلاس میں آئے تھے یا چوتھی کلاس میں۔ وہ اس ادارے کی انگلش برانچ میں4جولائی 1887ء کو داخل ہوئے تھے اور ان کا جائے پیدائش کراچی لکھا گیا تھا۔
لنکنز اِن
1892ء میں وہ برطانیہ کی گراہم شپنگ اینڈ ٹریڈنگ کمپنی میں تربیت لینے کے لیے چلے گئے۔ یہ کام سر فریڈرک لیف کرو نے انہیں دلوایا تھا، جو ان کے والد پونجا بھائی جناح کے کاروباری شراکت دار تھے۔ 1893ء میں جناح کا خاندان بمبئی منتقل ہوگیا۔ لندن جانے کے کچھ عرصے بعد آپ نے بزنس اپرنٹس شپ چھوڑ دی تاکہ قانون کی تعلیم حاصل کرسکیں، ان کے والد نے جانے سے قبل جناح کو تین سال کیلئے برطانیہ میں رہنے کا معقول خرچ فراہم کیا تھا۔ قائد اعظم بیرسٹر کی ڈگری سے متاثر تھے، لہٰذا انہوں نے لنکنز اِن میں داخلہ لے لیا۔
بعد میں انہوں نے لنکنزاِن ادارے کو انز آف کورٹ(Inns of court)پر فوقیت دینے کی یہ وجہ بتائی کہ لنکنز اِن کے داخلی حصے پر ان تمام رہنماؤں کے نام لکھے تھے، جنہوں نے دنیا کو قوانین سے متاثر کیا تھااور ان میں حضرت محمدﷺ کا نام سرفہرست تھا۔ جناح کے قانون کی تعلیم میں پیوپلیج (قانونی تربیتی پیش نامہ) نظام شامل تھا، جو وہاں صدیوں سے لاگو تھا۔ قانون کا علم حاصل کرنے کے لیے وہ سینئر بیرسٹرز کی رہنمائی لیتے، نیز وہ کئی قانونی کتابوں کا مطالعہ بھی کرتے۔لنکنز اِن ججوں اور وکلاء کیلئے دنیا کا سب سے معتبر تعلیمی ادارہ تسلیم کیا جاتا ہے۔