• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا

فائل فوٹو
فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

 22 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ آئین پارلیمنٹ کو پریکٹس اینڈ پروسیجرسےمتعلق قانون سازی کا مکمل اختیاردیتا ہے، آرٹیکل 184/3کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دینے کی قانونی شق پر 6 ججز نے اختلاف کیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 6 کے مقابلے میں 9 کی اکثریت سے قانون بننے کے بعد اپیل کا حق آئینی قرار دیا جاتا ہے، اپیل کا اطلاق ماضی کے کیسز پر دینے والی شق کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ اپیل کا حق ماضی سے دینے کی قانونی شق کی مخالفت 8 ججز نے کی، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایکٹ سے کسی طرح کے بنیادی حقوق متاثر نہیں ہوتے، ایکٹ انصاف تک رسائی اور بنیادی حقوق یقینی بناتا ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔

قومی خبریں سے مزید