اسلام آباد (رانا غلام قادر) وزارت صنعت و پیداوار میں پاکستان سٹیل ملز کراچی کے ایک افسر محمد شعیب کی گزشتہ پانچ سال سے زیادہ عرصہ سے ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کا انکشاف ہوا ہے جو مارچ2018سے وزارت میں تعینات ہیں جبکہ وزارت صنعت و پیدوار کے خط کے جواب میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے پاکستان سٹیل ملز کراچی کے افسر کی وزارت صنعت و پیداوار میں پانچ سال سے زیادہ ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیدیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی ان کی پٹیشن مسترد کردی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے سیکرٹری وزارت صنعت و پیداوار کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سٹیل ملز کے ایکسین محمد شعیب کو تین ماہ سے زیادہ سیکشن افسر کا چارج دینا خلاف ضابطہ ہے۔ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ محمد شعیب کا ڈیپوٹیشن تین سال کیلئے تھا چونکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تین سال کی مدت میں توسیع نہیں کی لہٰذا تین سال سے بعد ان کا ڈیپوٹیشن خلاف ضابطہ ہے۔ مراسلہ میں بتایا گیا ہے کہ رولز کے تحت ڈیپوٹیشن کا زیادہ سے زیادہ عرصہ پانچ سال ہے لہٰذا پانچ سال سے زیادہ ڈیپوٹیشن پر کام کرنا غیر قانونی ہے۔ یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ وقتی ضرورت کے تحت سیکشن افسر کا اضافی چارج دینا ریگولر سیکشن افسر قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ایف پی ایس سی نے ان کی تقرری بذریعہ ٹرانسفر کی درخواست درست طور پر مسترد کی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزارت صنعت و پیداوار کی یہ در خواست بھی غیر قانونی اور خلاف ضابطہ قرار دے کر مسترد کردی کہ محمں شعیب کو سابقہ تاریخوں سے یعنی سات مارچ2018سے 13 اپریل 2021 تک کے ڈیپوٹیشن کو بطور ریگولر سیکشن افسر قرار دیا جائے۔ دریں اثناء اسلام آباد ہائی کورٹ نے چار دسمبر 2023کو سنائے گئے فیصلہ میں انجینئر محمد شعیب کی پٹیشن مسترد کردی۔ کیس کی سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔ ہائی کورٹ نے پٹیشن مسترد کرتے ہوئے محمد شعیب کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے محکمہ کو رپورٹ کریں۔ ہائی کورٹ کے فیصلہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے خط کے باوجود محمد شعیب اب بھی وزارت صنعت و پیداوار میں بدستور فرائض انجام دے رہے ہیں۔